الور: مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کرتے ہوئے دہلی کے سنگھو بارڈر پر جاری کسان تحریک کو حمایت دیتے ہوئے آر ایل پی(راشٹریہ لوک تانترک پارٹی) کے کنوینر ہنومان بینوال نے این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اب 29 دسمبر کو حکومت اور کسانوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد آگے کا فیصلہ کریں گے۔
سابق پارلیمنٹری سکریٹری رام سوروپ کسانا کی قیادت میں کسانوں کے ساتھ ہنومان بینول نے شاہجہاں پور بارڈر کی طرف قدم بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کے ساتھ نا انصافی کررہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بار بار کہتے ہیں ۔ این ڈی اے ہمارا کنبہ ہے۔ لیکن دیگر پارٹی ان سے کنارا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسان مفاد کو د یکھتے ہوئے میں کسان کا بیٹا ہوں اور کسان کےساتھ ہی رہنا چاہوں گا۔
بینوال کا الزام ہے کہ جب لوک سبھا میں مرکزی حکومت کے ذریعہ یہ تینوں بل پاس کیئے گئے اس وقت ان کی کورونا رپورٹ پازیٹیو دکھا کر ان کو باہر نکال دیا گیا تھا نہیں تو وہ بھی بل کو وہیں پھاڑ دیتے۔
بینوال نے کہا کہ اگر واقع میں وزیر اعظم جی کسانوں کے حق کے لیے ہیں تو سوامی ناتھ رپورٹ کو نافذ کریں۔ اسی سے کسانوں کا بھلا ہو سکتا ہے۔ نہیں تو کالا بازی بڑھے گی اور کسان بھوک سے مرے گا۔ زمین پر صنعت کاروں کا قبضہ ہوگا۔