ETV Bharat / city

مرکزی حکومت غیربی جے پی حکمرانی والی ریاستوں کو پریشان کررہی ہے: ہیمنت

جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین نے مرکزی حکومت پر غیر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکمرانی والی ریاستوں کو بلا وجہ پریشان کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ مرکز کی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت قبائلی اکثریتی جھارکھنڈ جیسی پسماندہ ریاستوں کی سرپرستی کرنے کے بجائے پریشان کرنے کے ارادے سے اس کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔

Hemant
ہیمنت
author img

By

Published : Oct 24, 2020, 9:55 PM IST

مسٹر سورین نے ہفتہ کے روز یہاں خیزوریا میں اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مرکزی حکومت کی جانب سے دامودر دریائے ویلی پراجیکٹ (ڈی وی سی) کی بقایا رقم کی جبراًکٹوتی کیے جانے پر احتجاج ظاہرکرتے ہوئےکہا کہ جھارکھنڈ کے حصے کا اشیاء اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی)، کوئلہ اورزمیں کے حصے کے لاکھوں کروڑ روپے مرکز کے پاس بقایا ہے لیکن مرکزی حکومت ریاست کے واجبات کی ادائیگی نہ کرکے ریاست کی ترقی میں رکاوٹ پیداکررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی وی سی کا سابقہ حکومت کے دور کا پانچ ہزار کروڑ روپے بقایا تھا۔ اس میں سے ان کی چیف منسٹر شپ میں 1600 کروڑ اورپھر 700 کروڑ روپئے کی بقایا رقم کی ادائیگی کردی گئی ۔اس کے باوجود مرکزی حکومت نے بقایا رقم کاٹ لی۔

وزیر اعلی نے کہا کہ جھارکھنڈ اپنا حقوق اور اختیار لڑکرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کرکے مکرنا بی جے پی کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) میں شامل ہوچکاہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا پوشیدہ ایجنڈا غیر بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں کو کمزور کرکے کسی طرح سے اپنا اقتدار برقرار رکھنے اور ریاستوں میں غیر بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کو غیر مستحکم کرکے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کا رہا ہے۔

مسٹر سورین نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس جھارکھنڈ کے حصے کا ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کا بقایا ہے۔ ریاستی حکومت اس رقم کا مطالبہ مرکزی حکومت سے مسلسل کررہی ہے تاکہ ریاست کے سبھی لوگوں کو بہتر صحت سہولیات، روزگار مہیا کرانے کے ساتھ ہی بزرگ پنشن اور اعزاز میں اضافہ کیا جاسکے لیکن مرکز اس میں تعاون دینے کے بجائے جھارکھنڈ حکومت کے کھاتے سے بھی غیرآئینی طریقے سے رقم نکالنے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک میں ایسا دوسری مرتبہ ہواہے۔

وزیراعلیٰ نے مرکزی حکومت میں شامل وزیر جھارکھنڈ سے منتخب رکن پارلیمنٹ اور بی جے پی لیڈران سے ریاست کے واجبات دلانے کی سمت میں پہل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھلے ہی بی جے پی لیڈر مرکزی حکومت کی بولی بول رہے ہیں، لیکن آنے والے وقت میں انہیں انتخاب جھارکھنڈ سے ہی لڑنا ہوگا، تب انہیں ریاست کے عوام کو ریاست کے مفاد کی اندیکھی کرنے کے سوالوں کا جواب دیناپڑے گا۔

مسٹر سورین نے ڈی وی سی کے بقایا کے نام پر 1417کروڑ روپے ریزرو بینک کے ذریعہ کاٹ لیے جانے کے تعلق سے کہا کہ سارا بقایا سابقہ رگھوورداس حکومت کے دورکا ہے۔اس دوران رگھوور حکومت کی جانب سے ڈی وی سی بقایا کی ادائیگی کے طور پر ایک روپے کی بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔تقریباً 5000 کروڑروپے کا ڈی وی سی کابقایا ہوگیا، لیکن تب ڈی وی سی نے ایک بار بھی نہ تو بجلی کاٹی اور نہ رقم میں کٹوتی کی، لیکن جب جھارکھنڈ حکومت نے 70سے 75 ہزارکروڑ روپے کی بقایا رقم وصولی کےتعلق سے مرکز پردباو بنایا ، تو ریاست کے ساتھ اس طرح کا سوتیلابرتاو کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس ایم اویو کے نام پر براہ راست ریاستی حکومت کے کھاتے سے یہ رقم نکالی گئی ہے، وہ معاہدہ کس کے دور میں ہوا، یہ سبھی کو معلوم ہے۔اس سہ فریقہ سمجھوتے میں چوتھے فریق کی شکل میں کوئلہ کمپنیوں کو بھی جوڑے جانے کی ضرورت تھی۔

وزیراعلیٰ نے بی جے پی کے سینئر رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلی بابو لال مرانڈی کے سیاسی کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حال کے محض کچھ مہینے میں مسٹرمرانڈی میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے، اس کی وجہ کسی کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مرانڈی میں جس رفتار سے تبدیل آئی، اتنی تیزی سے کسی چیز کو انہوں نے آج تک بدلتے نہیں دیکھا۔ آج مسٹرمرانڈی سنتھال پرگنہ سے خطے کے سب سے ممتاز لیڈر کوہٹانا چاہتے ہیں تو کیا پھرسے کسی چھتس گڑھی کو اس ریاست میں قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں اس کا جواب دینا چاہئے۔

مسٹر سورین نے اپنے نو مہینے سے زیادہ وقت کے دور کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے جھارکھنڈ کی قبائلی لڑکیوں کو بڑے شہروں میں لے جانے اور ان کے استحصال کی خبریں ملتی رہتی ہیں، انسانی اسمگلنگ کی شکار بچیوں کو واپس لایا جارہا ہے، اگلے کچھ دنوں میں آٹھ سے دس ہزار ایسی لڑکیوں کو صوبے میں ہی روزگار فراہم کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دمکا اسمبلی ضمنی انتخابات میں پارٹی کا اہم مقابلہ بی جے پی کے ساتھ ہے، لیکن بی جے پی نے جے ایم ایم امیدوار کا ووٹ کاٹنے کے لیے کئی آزادامیدواروں کو بھی الیکشن میں کھڑاکررکھا ہے۔بی جے پی نے ووٹوں کے بکھراو کے تعلق سے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کئی آزاد امیدواروں کو کھڑاکیا ہے۔

مسٹر سورین نے کہا کہ جمہوریت میں ہر ایک کو انتخابات لڑنے کا حق حاصل ہے ، کچھ لوگ سازس ، سام دام دنڈ بھید سمیت تمام چیزوں کا استعمال کرتے ہیں۔ بی جے پی کے تجربہ کار لیڈردرمیانی اور چھوٹے لیڈران سبھی گھوم رہے ہیں، کچھ ریاستی سطح اور کچھ قومی رہنما بھی گھوم رہے ہیں۔ وہ خود اور جے ایم ایم کے امیدوار پہلے سے ہی یہاں سے انتخابات میں کامیاب ہوتے رہے ہیں، بی جے پی کو تو شاذ و نادر ہی کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔اس بار بھی جے ایم ایم کی جیت یقینی ہے۔
وزیراعلیٰ نے دمکا اور سنتل پرگنا کی کچھ سڑکوں کی خستہ حال صورت حال کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ رگھوور داس حکومت سے قبل جب وہ چھ سال قبل وزیر اعلی تھے ، لوگ ان سڑکوں کی تعریف کرتے ہوئے تھکتے نہیں تھے، لیکن پچھلے پانچ سالوں میں بی جے پی نے ان سڑکوں کی مرمت پر کوئی توجہ نہیں دی ، لیکن اب صورتحال بہت جلد بہتر ہوجائے گی۔

مسٹر سورین نے پچھلے نو مہینوں کے دوران ترقی کی سست رفتار کے تعلق سےبی جے پی کے ذریعہ لگائے جارہےالزام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک حاملہ عورت نو ماہ تک کن حالات سے گزرتی ہے، یہ اسی کو معلوم ہوتا ہے۔حکومت کا کام کاج شروع کرتے ہی عالمی وبا کورونا انفیکشن کی وجہ سے سخت حالات پیدا ہوگئے تھے، لیکن اب ترقیاتی عمل کو رفتار مل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزکی بی جے پی حکومت گرچہ جھارکھنڈ کے لوگوں کے حقوق دینے میں آنا کانی کرےلیکن اب ریاست کے عوام کو اپنے حقوق کو چھیننا بھی آگیا ہے۔

مسٹر سورین نے ہفتہ کے روز یہاں خیزوریا میں اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مرکزی حکومت کی جانب سے دامودر دریائے ویلی پراجیکٹ (ڈی وی سی) کی بقایا رقم کی جبراًکٹوتی کیے جانے پر احتجاج ظاہرکرتے ہوئےکہا کہ جھارکھنڈ کے حصے کا اشیاء اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی)، کوئلہ اورزمیں کے حصے کے لاکھوں کروڑ روپے مرکز کے پاس بقایا ہے لیکن مرکزی حکومت ریاست کے واجبات کی ادائیگی نہ کرکے ریاست کی ترقی میں رکاوٹ پیداکررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی وی سی کا سابقہ حکومت کے دور کا پانچ ہزار کروڑ روپے بقایا تھا۔ اس میں سے ان کی چیف منسٹر شپ میں 1600 کروڑ اورپھر 700 کروڑ روپئے کی بقایا رقم کی ادائیگی کردی گئی ۔اس کے باوجود مرکزی حکومت نے بقایا رقم کاٹ لی۔

وزیر اعلی نے کہا کہ جھارکھنڈ اپنا حقوق اور اختیار لڑکرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کرکے مکرنا بی جے پی کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) میں شامل ہوچکاہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا پوشیدہ ایجنڈا غیر بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں کو کمزور کرکے کسی طرح سے اپنا اقتدار برقرار رکھنے اور ریاستوں میں غیر بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کو غیر مستحکم کرکے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کا رہا ہے۔

مسٹر سورین نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس جھارکھنڈ کے حصے کا ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کا بقایا ہے۔ ریاستی حکومت اس رقم کا مطالبہ مرکزی حکومت سے مسلسل کررہی ہے تاکہ ریاست کے سبھی لوگوں کو بہتر صحت سہولیات، روزگار مہیا کرانے کے ساتھ ہی بزرگ پنشن اور اعزاز میں اضافہ کیا جاسکے لیکن مرکز اس میں تعاون دینے کے بجائے جھارکھنڈ حکومت کے کھاتے سے بھی غیرآئینی طریقے سے رقم نکالنے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک میں ایسا دوسری مرتبہ ہواہے۔

وزیراعلیٰ نے مرکزی حکومت میں شامل وزیر جھارکھنڈ سے منتخب رکن پارلیمنٹ اور بی جے پی لیڈران سے ریاست کے واجبات دلانے کی سمت میں پہل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھلے ہی بی جے پی لیڈر مرکزی حکومت کی بولی بول رہے ہیں، لیکن آنے والے وقت میں انہیں انتخاب جھارکھنڈ سے ہی لڑنا ہوگا، تب انہیں ریاست کے عوام کو ریاست کے مفاد کی اندیکھی کرنے کے سوالوں کا جواب دیناپڑے گا۔

مسٹر سورین نے ڈی وی سی کے بقایا کے نام پر 1417کروڑ روپے ریزرو بینک کے ذریعہ کاٹ لیے جانے کے تعلق سے کہا کہ سارا بقایا سابقہ رگھوورداس حکومت کے دورکا ہے۔اس دوران رگھوور حکومت کی جانب سے ڈی وی سی بقایا کی ادائیگی کے طور پر ایک روپے کی بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔تقریباً 5000 کروڑروپے کا ڈی وی سی کابقایا ہوگیا، لیکن تب ڈی وی سی نے ایک بار بھی نہ تو بجلی کاٹی اور نہ رقم میں کٹوتی کی، لیکن جب جھارکھنڈ حکومت نے 70سے 75 ہزارکروڑ روپے کی بقایا رقم وصولی کےتعلق سے مرکز پردباو بنایا ، تو ریاست کے ساتھ اس طرح کا سوتیلابرتاو کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس ایم اویو کے نام پر براہ راست ریاستی حکومت کے کھاتے سے یہ رقم نکالی گئی ہے، وہ معاہدہ کس کے دور میں ہوا، یہ سبھی کو معلوم ہے۔اس سہ فریقہ سمجھوتے میں چوتھے فریق کی شکل میں کوئلہ کمپنیوں کو بھی جوڑے جانے کی ضرورت تھی۔

وزیراعلیٰ نے بی جے پی کے سینئر رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلی بابو لال مرانڈی کے سیاسی کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حال کے محض کچھ مہینے میں مسٹرمرانڈی میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے، اس کی وجہ کسی کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مرانڈی میں جس رفتار سے تبدیل آئی، اتنی تیزی سے کسی چیز کو انہوں نے آج تک بدلتے نہیں دیکھا۔ آج مسٹرمرانڈی سنتھال پرگنہ سے خطے کے سب سے ممتاز لیڈر کوہٹانا چاہتے ہیں تو کیا پھرسے کسی چھتس گڑھی کو اس ریاست میں قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں اس کا جواب دینا چاہئے۔

مسٹر سورین نے اپنے نو مہینے سے زیادہ وقت کے دور کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے جھارکھنڈ کی قبائلی لڑکیوں کو بڑے شہروں میں لے جانے اور ان کے استحصال کی خبریں ملتی رہتی ہیں، انسانی اسمگلنگ کی شکار بچیوں کو واپس لایا جارہا ہے، اگلے کچھ دنوں میں آٹھ سے دس ہزار ایسی لڑکیوں کو صوبے میں ہی روزگار فراہم کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دمکا اسمبلی ضمنی انتخابات میں پارٹی کا اہم مقابلہ بی جے پی کے ساتھ ہے، لیکن بی جے پی نے جے ایم ایم امیدوار کا ووٹ کاٹنے کے لیے کئی آزادامیدواروں کو بھی الیکشن میں کھڑاکررکھا ہے۔بی جے پی نے ووٹوں کے بکھراو کے تعلق سے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کئی آزاد امیدواروں کو کھڑاکیا ہے۔

مسٹر سورین نے کہا کہ جمہوریت میں ہر ایک کو انتخابات لڑنے کا حق حاصل ہے ، کچھ لوگ سازس ، سام دام دنڈ بھید سمیت تمام چیزوں کا استعمال کرتے ہیں۔ بی جے پی کے تجربہ کار لیڈردرمیانی اور چھوٹے لیڈران سبھی گھوم رہے ہیں، کچھ ریاستی سطح اور کچھ قومی رہنما بھی گھوم رہے ہیں۔ وہ خود اور جے ایم ایم کے امیدوار پہلے سے ہی یہاں سے انتخابات میں کامیاب ہوتے رہے ہیں، بی جے پی کو تو شاذ و نادر ہی کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔اس بار بھی جے ایم ایم کی جیت یقینی ہے۔
وزیراعلیٰ نے دمکا اور سنتل پرگنا کی کچھ سڑکوں کی خستہ حال صورت حال کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ رگھوور داس حکومت سے قبل جب وہ چھ سال قبل وزیر اعلی تھے ، لوگ ان سڑکوں کی تعریف کرتے ہوئے تھکتے نہیں تھے، لیکن پچھلے پانچ سالوں میں بی جے پی نے ان سڑکوں کی مرمت پر کوئی توجہ نہیں دی ، لیکن اب صورتحال بہت جلد بہتر ہوجائے گی۔

مسٹر سورین نے پچھلے نو مہینوں کے دوران ترقی کی سست رفتار کے تعلق سےبی جے پی کے ذریعہ لگائے جارہےالزام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک حاملہ عورت نو ماہ تک کن حالات سے گزرتی ہے، یہ اسی کو معلوم ہوتا ہے۔حکومت کا کام کاج شروع کرتے ہی عالمی وبا کورونا انفیکشن کی وجہ سے سخت حالات پیدا ہوگئے تھے، لیکن اب ترقیاتی عمل کو رفتار مل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزکی بی جے پی حکومت گرچہ جھارکھنڈ کے لوگوں کے حقوق دینے میں آنا کانی کرےلیکن اب ریاست کے عوام کو اپنے حقوق کو چھیننا بھی آگیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.