ETV Bharat / city

تبریز ماب لنچنگ کیس: پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا - tabrez mob lynching case

ریاست جھارکھنڈ کے سرائے کیلا خسروا میں تبریز کی ماب لنچنگ کیس میں پولیس نے اپنے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے اب دفعہ 302 (قتل) کے تحت مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبریز ماب لنچنگ کیس
author img

By

Published : Sep 18, 2019, 10:28 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 3:19 AM IST

جھارکھنڈ پولیس دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چارج شیٹ داخل کرنے کے وقت پولیس کو ملی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں موت کی وجہ کو جانچنے کے لیے بسرا کو محفوظ رکھا گیا تھا۔ ایف ایس ایل سے جانچ کی رپورٹ ملنے کے بعد ڈاکٹر کی جانب سے موت کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی گئی تھی۔ لیکن اس ایس ایف ایل رپورٹ میں دل کی دھڑکن رکنے کی وجہ صاف نہیں تھی۔

اس کے بعد اس معاملے پر پھر سے نئے سرے سے تفتیش کی گئی۔ پولیس نے ایم جی ایم کے ڈاکٹر سے تبریز کی موت کی وجہ پوچھی۔ ایم جی ایم کے ڈاکٹر نے تبریز انصاری کی موت کی وجہ ان کی شدید پٹائی کو بتایا ہے۔

تبریز ماب لنچنگ کیس یو ٹرن
تبریز ماب لنچنگ کیس

ایم جی ایم کے ڈاکٹرز کے بورڈ نے بتایا کہ تبریز کے جسم کی کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی پائی گئیں۔ تبریز کے جسم میں کئی فریکچرز پائے گئے۔ پٹائی کی وجہ سے تبریز کے دل کے چیمبر میں خون بھر گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔

اس کے علاوہ تبریز انصاری کے وائرل ویڈیو کی جانچ رپورٹ بھی پولیس کو ملی ہے۔ جانچ میں پایا گیا ہے کہ وائرل ویڈیو میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔

جھارکھنڈ کے پولیس ترجمان اے ڈی جی مراری لال میڑا نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ نئے ثبوتوں کے آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ثبوتوں کی بنیاد پر چارج شیٹ میں جن ملزمین کے نام درج ہیں ان کے خلاف دفعہ 302 (قتل کا مقدمہ) کے تحت چارشیٹ داخل کی جائے گی۔

جھارکھنڈ پولیس دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چارج شیٹ داخل کرنے کے وقت پولیس کو ملی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں موت کی وجہ کو جانچنے کے لیے بسرا کو محفوظ رکھا گیا تھا۔ ایف ایس ایل سے جانچ کی رپورٹ ملنے کے بعد ڈاکٹر کی جانب سے موت کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی گئی تھی۔ لیکن اس ایس ایف ایل رپورٹ میں دل کی دھڑکن رکنے کی وجہ صاف نہیں تھی۔

اس کے بعد اس معاملے پر پھر سے نئے سرے سے تفتیش کی گئی۔ پولیس نے ایم جی ایم کے ڈاکٹر سے تبریز کی موت کی وجہ پوچھی۔ ایم جی ایم کے ڈاکٹر نے تبریز انصاری کی موت کی وجہ ان کی شدید پٹائی کو بتایا ہے۔

تبریز ماب لنچنگ کیس یو ٹرن
تبریز ماب لنچنگ کیس

ایم جی ایم کے ڈاکٹرز کے بورڈ نے بتایا کہ تبریز کے جسم کی کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی پائی گئیں۔ تبریز کے جسم میں کئی فریکچرز پائے گئے۔ پٹائی کی وجہ سے تبریز کے دل کے چیمبر میں خون بھر گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔

اس کے علاوہ تبریز انصاری کے وائرل ویڈیو کی جانچ رپورٹ بھی پولیس کو ملی ہے۔ جانچ میں پایا گیا ہے کہ وائرل ویڈیو میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔

جھارکھنڈ کے پولیس ترجمان اے ڈی جی مراری لال میڑا نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ نئے ثبوتوں کے آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ثبوتوں کی بنیاد پر چارج شیٹ میں جن ملزمین کے نام درج ہیں ان کے خلاف دفعہ 302 (قتل کا مقدمہ) کے تحت چارشیٹ داخل کی جائے گی۔

Intro:झारखंड के सरायकेला खरसावां में हुए तबरेज अंसारी मॉब लिंचिंग मामले में पुलिस ने अपने पूर्व के फैसले को बदलते हुए अब धारा 302 के तहत मामला दर्ज करने का फैसला किया है..


झारखंड पुलिस मुख्यालय के द्वारा जारी प्रेस विज्ञप्ति में यह कहा गया है कि आरोप पत्र समर्पित करने के समय पुलिस को प्राप्त पोस्टमार्टम रिपोर्ट में मृत्यु का कारण को जांचने के लिए बिसरा को सुरक्षित रखा गया था ।एफएसल से जांच का प्रतिवेदन प्राप्त होने पर चिकित्सकों के  द्वारा मृतक की मृत्यु का कारण हृदय गति रुकना बताया गया था ।परंतु इस एफएसल के परीक्षण प्रतिवेदन में हृदय गति रुकने का कारण स्पष्ट नहीं था ।अतः न्याय हित और कांड के सफल अभियोजन के लिए पुलिस ने उच्च चिकित्सा संस्थान एमजीएम के विशेषज्ञ चिकित्सकों के बोर्ड से मृतक के मृत्यु के स्पष्ट कारणों की मांग की ।एमजीएम के विशेषक चिकित्सक के बोर्ड के द्वारा मृतक तबरेज अंसारी की मृत्यु का कारण बुरी तरह से पीटे जाने को बताया गया है। एमजीएम के विशेषज्ञ डॉक्टरों के बोर्ड के द्वारा बताया गया है कि तबरेज के शरीर की कई हड्डियां टूटी हुई पाई गई थी,तबरेज के शरीर में कंपाउंड फैक्चर भी पाया गया है ।पिटाई की वजह से तबरेज के हृदय के चैंबर में खून भर गया था जिसकी वजह से उसकी मौत हो गई।इसके साथ ही तबरेज अंसारी के वायरल वीडियो की जांच रिपोर्ट भी पुलिस को प्राप्त हो गई है। जांच में यह पाया गया है कि वायरल वीडियो में कोई छेड़छाड़ नहीं किया गया है।

झारखंड पुलिस के प्रवक्ता एडीजी मुरारी लाल मीणा ने ईटीवी भारत से फोन पर बातचीत के दौरान बताया कि नए साक्ष्यों के आने के बाद यह निर्णय लिया गया है कि पूरक अनुसंधान में संकलित अतिरिक्त साक्ष्य के आधार पर पूर्व में आरोप पत्रित अभियुक्तों के विरुद्ध भी धारा 302 के तहत पूरक आरोप पत्र समर्पित किया जाएगा।

गौरतलब है कि सरायकेला खरसावां थाना कांड संख्या 77/19 में  पुलिस द्वारा कांड के अनुसंधान के दौरान आए तथ्यों और संकलित साक्ष्यों के आधार पर दो अभियुक्तों विक्रम मंडल और अतुल मालिक के विरुद्ध पूरक आरोप पत्र संख्या 126/19  में धारा 147/ 149/ 341/ 342 /323 /325/ 302 और 295 ए के  तहत समर्पित किया गया है।अब इस कांड में पूर्व में आरोप पत्रित  11 अभियुक्तों भीमसेन मंडल, कमल महतो सुनामो प्रधान, प्रेम चंद्र महली, सुमंत महतो, मदन नायक,चामू नायक ,महेश महली, कुशल महली, सत्यनरायन नायक और प्रकाश मंडल और पप्पू मंडल के विरुद्ध भी धारा 302 के तहत पूरक आरोप पत्र समर्पित किया गया है।Body:ब्रेकिंग Conclusion:ब्रेकिंग
Last Updated : Oct 1, 2019, 3:19 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.