ETV Bharat / city

جھارکھنڈ: مختلف اضلاع کے ایس پی او کو جان سے مارنے کے پوسٹر آویزاں - مختلف اضلاع کے ایس پی او کو جان سے مارنے کے پوسٹر آویزاں

جھارکھنڈ میں پولیس کے ایس پی او ماؤنوازوں کے نشانے پرہیں۔ لوہار دگا، مغربی سنگھ بھوم، چائباسا، گیریڈیہ اور رانچی میں ماؤنوازوں نے پوسٹر چسپاں کر کے ایس پی او کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔

Naxalites anncement to kill SPO in jharkhnad
مختلف اضلاع کے ایس پی او کو جان سے مارنے کے پوسٹر آویزاں
author img

By

Published : Nov 18, 2020, 7:09 PM IST

جھارکھنڈ پولیس کا انفارمیشن سسٹم ماؤنوازوں کی سب سے بڑی تنظیم بھاکپا کے نشانے پر ہے۔ ماؤنوازوں نے جھارکھنڈ کے لوہاردگا، مغربی سنگھ بھوم، چائباسا، گریڈیہ اور رانچی سمیت متعدد ماؤنواز متاثرہ اضلاع میں لگاتار پوسٹر آویزاں کرکے پولیس کے مخبر، ایس پی او کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔

مختلف اضلاع کے ایس پی او کو جان سے مارنے کے پوسٹر آویزاں
مختلف اضلاع کے ایس پی او کو جان سے مارنے کے پوسٹر آویزاں

15 نومبر کی دیر رات ماؤنوازوں کے کوئل شنک ژون کی جانب سے جاگیر بھگت کو قتل کیا گیا تھا۔ اسی دوران ایس پی او کی حیثیت سے کام کرنے والے دوسرے افراد کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

آپ کو بتادیں کہ اس وقت ریاست بھر میں 4 ہزار 500 کے قریب ایس پی او موجود ہیں جو پولیس سے اعزاز وصول کرتے ہیں۔ یہ ایس پی او بہڑو میں معلومات جمع کرنے اور ماؤنوازوں کے خلاف پولیس کارروائی کے لئے بہت اہم ہیں۔ لوہاردگا میں جاگیر بھگت کے قتل کے بعد اس علاقے میں کام کرنے والے ایس پی او میں خوف کا ماحول ہے۔



ریاستی پولیس کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس سال اب تک صرف دو ایس پی او ہلاک ہوئے ہیں۔ جن میں چائباسا میں سندر سوروپ داس مہتو اور لوہاردگا کے جاگیر بھگت شامل ہیں۔ وہیں پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2019 میں ایک بھی ایس پی او کا قتل نہیں ہواہے۔ جبکہ سنہ 2018 اور 2017 میں ایک ایس پی او کے قتل کا معامل سامنے آیا ت

تفصیل کےمطابق سنہ 2020 میں 24، سال 2019 میں 23 اور 2018 میں 27 لوگوں کو ماؤنوازوں نے ہلاک کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ایس پی او تھے۔ ماؤنوازوں نے ہر برس ایک درجن سے زیادہ قتل کی اصل وجہ مخبری ہی بتائی ہے۔ اس سال بھی ایک درجن سے زیادہ ایسے افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جنہیں ماؤنوازوں نے بطور مخبر ہلاک کیا ہے۔ لیکن بیشتر معاملات میں ایس پی او کے قتل کے بعد پولیس نے اسے اپنا انٹیلیجنس تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:

ویشالی سانحہ: قصواروں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ



ایس پی کی ہلاکت کی اصل وجہ یہ بتائی جارہی ہےکہ' پولیس کی جانب سے ایس پی او کو پہلے نقد رقم ادا کی جاتی تھی ، یعنی یہ براہ راست ضلع کے ایس پی کے ذریعہ ادا کی جاتی تھی۔ جس کی وجہ سے ایس پی او کا راز فاش ہو جاتا تھا۔ پولیس کے اعلی عہدیداروں کے مطابق اب ایس پی او کو اب اکاؤنٹس میں رقم ڈالی جاتی ہے، جہاں ایس پی او کی تفصیلات کے وائی سی ذریعہ دی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایس پی او کا نام اور تمام معلومات کے لیک ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ ریاست کے بہت سے اضلاع کے ایس پی او نے بھی بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادائیگی پر اعتراض کیا ہے۔

جھارکھنڈ پولیس کا انفارمیشن سسٹم ماؤنوازوں کی سب سے بڑی تنظیم بھاکپا کے نشانے پر ہے۔ ماؤنوازوں نے جھارکھنڈ کے لوہاردگا، مغربی سنگھ بھوم، چائباسا، گریڈیہ اور رانچی سمیت متعدد ماؤنواز متاثرہ اضلاع میں لگاتار پوسٹر آویزاں کرکے پولیس کے مخبر، ایس پی او کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔

مختلف اضلاع کے ایس پی او کو جان سے مارنے کے پوسٹر آویزاں
مختلف اضلاع کے ایس پی او کو جان سے مارنے کے پوسٹر آویزاں

15 نومبر کی دیر رات ماؤنوازوں کے کوئل شنک ژون کی جانب سے جاگیر بھگت کو قتل کیا گیا تھا۔ اسی دوران ایس پی او کی حیثیت سے کام کرنے والے دوسرے افراد کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

آپ کو بتادیں کہ اس وقت ریاست بھر میں 4 ہزار 500 کے قریب ایس پی او موجود ہیں جو پولیس سے اعزاز وصول کرتے ہیں۔ یہ ایس پی او بہڑو میں معلومات جمع کرنے اور ماؤنوازوں کے خلاف پولیس کارروائی کے لئے بہت اہم ہیں۔ لوہاردگا میں جاگیر بھگت کے قتل کے بعد اس علاقے میں کام کرنے والے ایس پی او میں خوف کا ماحول ہے۔



ریاستی پولیس کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس سال اب تک صرف دو ایس پی او ہلاک ہوئے ہیں۔ جن میں چائباسا میں سندر سوروپ داس مہتو اور لوہاردگا کے جاگیر بھگت شامل ہیں۔ وہیں پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2019 میں ایک بھی ایس پی او کا قتل نہیں ہواہے۔ جبکہ سنہ 2018 اور 2017 میں ایک ایس پی او کے قتل کا معامل سامنے آیا ت

تفصیل کےمطابق سنہ 2020 میں 24، سال 2019 میں 23 اور 2018 میں 27 لوگوں کو ماؤنوازوں نے ہلاک کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ایس پی او تھے۔ ماؤنوازوں نے ہر برس ایک درجن سے زیادہ قتل کی اصل وجہ مخبری ہی بتائی ہے۔ اس سال بھی ایک درجن سے زیادہ ایسے افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جنہیں ماؤنوازوں نے بطور مخبر ہلاک کیا ہے۔ لیکن بیشتر معاملات میں ایس پی او کے قتل کے بعد پولیس نے اسے اپنا انٹیلیجنس تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:

ویشالی سانحہ: قصواروں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ



ایس پی کی ہلاکت کی اصل وجہ یہ بتائی جارہی ہےکہ' پولیس کی جانب سے ایس پی او کو پہلے نقد رقم ادا کی جاتی تھی ، یعنی یہ براہ راست ضلع کے ایس پی کے ذریعہ ادا کی جاتی تھی۔ جس کی وجہ سے ایس پی او کا راز فاش ہو جاتا تھا۔ پولیس کے اعلی عہدیداروں کے مطابق اب ایس پی او کو اب اکاؤنٹس میں رقم ڈالی جاتی ہے، جہاں ایس پی او کی تفصیلات کے وائی سی ذریعہ دی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایس پی او کا نام اور تمام معلومات کے لیک ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ ریاست کے بہت سے اضلاع کے ایس پی او نے بھی بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادائیگی پر اعتراض کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.