عینی شاہدین اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس نے پل ڈوڈہ سڑک پر گاڑیوں کی چیکنگ کا عمل شروع کیا۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑیوں کو روک کر اُن کے کاغذات چیک کئے جارہے تھے۔ اسی اثناء میں پُل ڈوڈہ سے ریت سے بھرا ٹِپر وہاں پہنچا اور اُس کو بھی پولیس کی طرف سے روکا گیا۔ جب ڈرائیور وہاں ٹریفک پولیس کو اپنے کاغذات پیش کررہا تھا۔ ٹِپر گاڑی پیچھے کی طرف چلنی شروع ہوگئی اور رہائشی مکان کی چھت پر جاگری۔ جس کی وجہ سے وہاں پانی کی ٹنکی و دیگر سامان تباہ ہوگیا.
گھر والوں نے ٹریفک حکام پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کے گھروں کی چھتوں کے قریب ناکہ بندی کی جاتی ہے۔ جہاں سے ہر وقت حادثات کا خدشہ رہتا ہے۔
ایک خاتون نے بتایا کہ وہ صبح اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گھر کے اندر بیٹھی تھیں۔ ایسے میں زوردار دھماکہ ہوا جس سے سلیب (لینڈر) ٹوٹ گیا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اس سڑک کے سو میٹر کے حصے پر یہ پہلا موقع نہیں ہے جب حادثہ ہوا ہے بلکہ متعدد بار گاڑیاں حادثہ کا شکار ہوکر لوگوں کے املاک کی تباہی کی وجہ بنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کولگام: فلیٹس گھوٹالے میں غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ
اُنہوں نے بتایا کہ چڑھائی پر لوڈ گاڑی کو روکا گیا اور جلد بازی میں گاڑی حادثہ کا شکار ہوگئی ہے۔
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ محکمۂ تعمیرات عامہ ڈوڈہ نے ضروری جگہوں پر بارہا مطالبہ کرنے کے بعد بھی حفاظتی انتظامات نہیں کئے ہیں۔
مزید پڑھیں:سرینگر: خصوصی مہم کے تحت ڈل جھیل کی صفائی
انہوں نے متعلقہ محکمہ سے نقصان کی بھرپائی کا مطالبہ کیا ہے، ساتھ ہی قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔
ادھر گاڑی کے مالک نے پولیس کی جلد بازی کی وجہ سے گاڑی کے نقصان پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پہلے ہی قرضے کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ حادثے کے بعد ٹریفک پولیس حادثہ کے مقام سے فرار ہوگئی۔