وہیں کونسلر نوید انجم شال نےکہاکہ واٹر لفٹنگ پروجیکٹ سنہ 2004 میں شروع ہوا تھا اور اس پروجیکٹ کی لاگت تقربیا 80لاکھ روپئے ہیں۔
ان کے مطابق اس اسکیم میں ایک موٹر نہ ہونے کی وجہ سے یہ منصوبہ پچھلے 17 سالوں سے بیکار پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد بار راجوری انتظامیہ سے موٹر کی مرمت کے لیے مطلع کیا ہے لیکن آج تک کوئی مثبت کارروائی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے ڈپٹی کمشنر راجوری اور جموں اور کشمیر کے ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ٹینک سے پانی کی سروس لائن تک منتقل کرنے کے لیے بجلی کی موٹر لگائی جائے ،تاکہ تھنہ منڈی کے رہائشی گندا پانی کی بجائے صاف پانی پا سکیں۔