ETV Bharat / city

Ghulam Nabi Azad on Article 370 آرٹیکل 370 کی بحالی ممکن نہیں، غلام نبی آزاد

author img

By

Published : Sep 13, 2022, 6:17 PM IST

سابق کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ 'دفعہ 370 کی بحالی کسی بھی سیاسی جماعت کے لئے ممکن نہیں ہے، جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو اس کی بحالی کے بجائے یہاں کی تعمیر و ترقی پر بات کرنے چاہئے۔ Restoration of Article 370

Restoration of Article 370
سابق کانگریس رہنما غلام نبی آزاد

سرینگر: جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ 'سیاسی جماعتوں کو جموں و کشمیر میں جذباتی سیاست نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہاں بے انتہا خون خرابہ ہوچکا ہے جس میں لاکھوں لوگ ہلاک ہوگئے ہیں، اس لیے اب سنجیدگی سے وادی کی ترقی کی بات کی جائے۔ Jammu and Kashmir Politics

سابق کانگریس رہنما غلام نبی آزاد

واضح رہے کہ غلام نبی آزاد نے کانگریس سے استعفی دے کر جموں و کشمیر میں نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے جس کی تیاریوں کے لیے وہ یونین ٹریٹری کے مختلف اضلاع میں لوگوں اور سیاسی کارکنان سے گفتگو کر رہے ہیں۔ Ghulam Nabi Azad Quits Congress

غلام نبی آزاد کے استعفی کے بعد کانگریس کے متعدد رہنما بھی پارٹی سے استعفی دے کر ان کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں۔ آزاد نے کہا کہ آئندہ دس روز میں وہ پارٹی کے نام کا اعلان کریں گے۔ غلام نبی آزاد نے گزشتہ روز کہا تھا کہ 'دفعہ 370 کی بحالی اب ممکن نہیں ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے اکثریت لانا ممکن نہیں ہے۔ آزاد کے اس بیان پر سیاسی جماعتوں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو امید نہیں چھوڑنی چاہئے۔ البتہ بی جے پی نے آزاد کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

اس سے قبل غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ دنیا کو کووڈ 19 سے نقصان پہنچا، لیکن جموں وکشمیر کے لوگوں کو دفعہ 370 کی منسوخی سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مجھے اس بات پر سخت افسوس ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کو دو یونین ٹریٹریوں میں تبدیل کر دیا گیا اور اُسی دن سے یہاں بدحالی کا آغاز ہوا جو آج بھی جاری ہے۔ کانگریس کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر کے ٹکڑے کرکے دو یونین ٹریٹریوں میں بانٹا گیا جس وجہ سے آج لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا تھا کہ مغل دور ہو یا انگریزوں کا زمانہ جموں و کشمیر ہمیشہ سے ہی ریاست تھی، لیکن موجودہ حکومت نے اُس کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اس کا درجہ گھٹا دیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں پچھلے پانچ برسوں سے پہلے گورنر اور بعد میں لیفٹیننٹ گورنر کو ذمہ داری سونپی گئی۔ پچھلے تین چار برسوں سے کووڈ نے پوری دنیا کا نظام درہم برہم کردیا لیکن جموں وکشمیر کے لوگوں کو کووڈ سے پہلے ہی ایک بڑی آفت کا سامنا کرناپڑا وہ دفعہ 370 کی منسوخی ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے دو حصوں میں بانٹا گیا جو حیران کن ہے۔ مغل دور ہو یا انگریزوں کا زمانہ جموں وکشمیر ہمیشہ سے ہی ریاست رہی ہے اور یہ کہ سال 1947 سے لے کر سال 2018 تک جتنے بھی وزرائے اعظم مسند اقتدار پر جلوئے افروز ہوئے ریاست کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی۔

سرینگر: جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ 'سیاسی جماعتوں کو جموں و کشمیر میں جذباتی سیاست نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہاں بے انتہا خون خرابہ ہوچکا ہے جس میں لاکھوں لوگ ہلاک ہوگئے ہیں، اس لیے اب سنجیدگی سے وادی کی ترقی کی بات کی جائے۔ Jammu and Kashmir Politics

سابق کانگریس رہنما غلام نبی آزاد

واضح رہے کہ غلام نبی آزاد نے کانگریس سے استعفی دے کر جموں و کشمیر میں نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے جس کی تیاریوں کے لیے وہ یونین ٹریٹری کے مختلف اضلاع میں لوگوں اور سیاسی کارکنان سے گفتگو کر رہے ہیں۔ Ghulam Nabi Azad Quits Congress

غلام نبی آزاد کے استعفی کے بعد کانگریس کے متعدد رہنما بھی پارٹی سے استعفی دے کر ان کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں۔ آزاد نے کہا کہ آئندہ دس روز میں وہ پارٹی کے نام کا اعلان کریں گے۔ غلام نبی آزاد نے گزشتہ روز کہا تھا کہ 'دفعہ 370 کی بحالی اب ممکن نہیں ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے اکثریت لانا ممکن نہیں ہے۔ آزاد کے اس بیان پر سیاسی جماعتوں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو امید نہیں چھوڑنی چاہئے۔ البتہ بی جے پی نے آزاد کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

اس سے قبل غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ دنیا کو کووڈ 19 سے نقصان پہنچا، لیکن جموں وکشمیر کے لوگوں کو دفعہ 370 کی منسوخی سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مجھے اس بات پر سخت افسوس ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کو دو یونین ٹریٹریوں میں تبدیل کر دیا گیا اور اُسی دن سے یہاں بدحالی کا آغاز ہوا جو آج بھی جاری ہے۔ کانگریس کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر کے ٹکڑے کرکے دو یونین ٹریٹریوں میں بانٹا گیا جس وجہ سے آج لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا تھا کہ مغل دور ہو یا انگریزوں کا زمانہ جموں و کشمیر ہمیشہ سے ہی ریاست تھی، لیکن موجودہ حکومت نے اُس کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اس کا درجہ گھٹا دیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں پچھلے پانچ برسوں سے پہلے گورنر اور بعد میں لیفٹیننٹ گورنر کو ذمہ داری سونپی گئی۔ پچھلے تین چار برسوں سے کووڈ نے پوری دنیا کا نظام درہم برہم کردیا لیکن جموں وکشمیر کے لوگوں کو کووڈ سے پہلے ہی ایک بڑی آفت کا سامنا کرناپڑا وہ دفعہ 370 کی منسوخی ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے دو حصوں میں بانٹا گیا جو حیران کن ہے۔ مغل دور ہو یا انگریزوں کا زمانہ جموں وکشمیر ہمیشہ سے ہی ریاست رہی ہے اور یہ کہ سال 1947 سے لے کر سال 2018 تک جتنے بھی وزرائے اعظم مسند اقتدار پر جلوئے افروز ہوئے ریاست کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.