گول گلاب گڑھ کشمیر وادی کا پیارا نام ہے۔ جو آج نہ صرف ریاست جموں و کشمیر میں بلکہ پورے ملک میں مشہور ہے۔ یہ وہ نام ہے جو نہ مٹنے والا ہے، جو انمٹ نقوش چھوڑنے والا ہے۔
قدرتی حسن سے مالا مال یہ سرزمین گول گلاب گڑھ انسانیت کے دلوں پر دستخط دیتی ہے کہ آؤ میرے دامن میں قدرتی بے شمار نعمتوں سے لطف اندواز ہوجاؤ۔یہاں کی پہاڑیاں سیاحوں کے قلوب کو خوش کردیتی ہے۔ لیکن بدنصیبی یہ ہے کہ ان دونوں حصوں کو تقسیم کر لیا گیا۔ یہ دونوں خطے اس لیے جڑھ ہوئے تھے۔کیوکہ یہاں کے رسوم ورواج یہاں کا آپسی میل جول زمانہ قدیم سے جڑا ہوا تھا۔ لیکن جوں جوں وقت بدلتا گیا ان دونوں حصوں کو وقت اور زمانہ کی تیز رفتاری کے ساتھ ساتھ بدلا گیا۔ بلکہ اس وقت بھی ریاست میں اس کی پہچان گول گلاب گڑھ کے نام سے ہی ہے۔
گول گلاب گڑھ سے ہمارے نمائندے مہجور ملک نے بتایا کہ گول گلاب گڑھ کا نام مہاراجہ گلاب سنگھ کے نام سے منسوب ہے۔ جب کہ اس گاؤں کا اصلی نام ہرگام تھا۔ اس کے دوران ہی یہاں نيابت ہوا کرتی تھی۔ اس نیابت کے ساتھ دمحال ہنجیپورا اور ضلع کلگام کے بالائی علاقہ نيابت گلاب گڑھ کے ساتھ تھے۔ سنہ1947ء کے بعد جموں وکشمیر میں شیخ محمد عبدالله کی حکومت کے دورن کلگام کے ان علاقہ جات کو نيابت گلاب گڑھ سے الگ کرکے کلگام کے ساتھ شامل کیا۔ سنہ 1947 سے پہلے گول کی نيابت ارناس ہوا کرتی تھی۔ سنہ 1951 میں اسمبلی حلقہ کا نام بی گلاب گڑھ رکھا گیا۔
سنہ 1966ء میں مہور میں تحصیل قائم کی گئی۔ اس کے بعد گول میں نيابت بنی۔ 2014 میں گول اور گلاب گڑھ کے دونوں خطوں میں سب ڈیویژن قائم کیا گیا۔ ایک گول اور دوسرا مہور.
- یہ بھی پڑھیں:'اتر پردیش حکومت بچوں کو معاف کرکے انہیں رہا کردے'
- جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی برقرار
- اولمپکس میں پہنچنا ہے تو بھارت ماتا کی جے کہنا ہوگا: رینوکا سنگھ
گول گلاب گڑھ کا ایسا اسکول جس کا ذکر کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ یہ اسکول گول گلاب گڑھ کا پرانا اسکول ہے۔ بات ہورہی ہے گورنمنٹ ہائی اسکول جملان کی۔ اس اسکول سے چمکتے ستارے نکلے ہیں جنہیں نے گول گلاب گڑھ کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کا نام روشن کیا ہے۔ لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ دنیا بدل گئی گول گلاب گڑھ کا نقشہ بدل گیا لیکن گورنمنٹ ہائی اسکول جملان کا نہ نقشہ بدلا نہ اس اسکول کا نام بدلا۔