ETV Bharat / city

امبیکا پورجیل کے قیدیوں کے فن پارے حیران کن - ریاست چھتیس گڑھ کی امبیکا پور جیل

امبیکا پورجیل میں قیدی ان پڑھ تو آتے ہیں لیکن یہاں سے وہ پڑھنے لکھنے کے بعد اپنی ڈگری لے کر باہر جاتے ہیں کیونکہ یہاں اوپن اسکول اور آئی جی این او کا سینٹر بھی ہیں، جس میں قیدی پرائمری سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور باہر نکلنے کے بعد بہتر زندگی گزارنے کے اہل ہوجاتے ہیں۔

The artwork of Ambika Pur jail prisoners is amazing
امبیکا پورجیل کے قیدیوں کے فن پارے حیران کن
author img

By

Published : Jun 8, 2020, 12:13 AM IST

جیل اور قیدخانہ کا نام سنتے ہی تاریک زندگی ذہن میں آنا لازمی ہوتا ہے اور ہندی سینیما میں عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنائے جانے کے بعد قیدیوں کی تصویر سفید دھاری دار ملبوسات اور ہتھوڑے سے پتھر توڑتے ہوئے ہی دکھائی جاتی رہی ہے، لیکن جیل کی اصل زندگی سے آگاہ کرانا ہمارا کام ہے۔

ہم آپ کو فلموں کے قیدی اور حقیقی زندگی کے قیدی میں کتنا فرق ہوتا ہے۔ اب نہ تو جیلر فلموں کی طرح ہے اور نہ ہی قیدیوں کی مشقت ایک جیسی ہے، بلکہ آپ ریاست چھتیس گڑھ کی امبیکا پور جیل کے قیدیوں کے فن پارے دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔

کسی بڑی واردات کے مرتکب قیدیوں کے ہاتھ اتنے ہنر مند اور تربیت یافتہ ہیں کہ یہ نہ صرف اپنے لیے آمدنی حاصل کر رہے ہیں بلکہ اس کنبے کے لیے برابر حصہ کما رہے ہیں جس کی وجہ سے انھیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔

غیر ہنر مند قیدی کو جیل میں کام کرنے پر روزآنہ 60 روپیہ دیا جاتا ہے، جس میں سے 30 روپے قیدی کا ہوتا ہے اور 30 ​​روپے متاٗثرہ کے کنبے کو دیئے جاتے ہیں، جبکہ ہنر مند قیدی کو 75 روپے ملتے ہیں اور اس میں سے بھی نصف رقم متأثرہ کے گھر پہنچ جاتی ہے۔

کورونا وبا کے بعد پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں تھا جس کی وجہ سے تمام قسم کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں جس نے ایک بہت بڑا معاشی بحران بھی پیدا کردیا ہے، لیکن لاک ڈاؤن کے دور میں ہمشہ لاک ڈاؤن میں رہنے والوں پر کس طرح اثرانداز ہوسکتا تھا، لہذا امبیکاپور سینٹرل جیل میں قیدیوں کی پیداواری صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جیل میں قیدیوں سے ملاقات کرنے کو بند کردیا گیا جس کی وجہ سے زیادہ وقت ملنے لگا اور قیدیوں نے زیادہ کام کیا جس سے ان کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا۔

ہر برس قیدیوں کی طرف سے 24 لاکھ کا معاوضہ ادا کیا جاتا ہے جس کا نصف یعنی 12 لاکھ روپے متأثرہ کے کنبے کو بھی دیا جاتا ہے۔، ایک برس میں قیدیوں نے 25 لاکھ کی لاگت سے 36 لاکھ کی فروخت پر 11 لاکھ کی کمائی کی ہے۔

The prison has 32 sewing machines for sewing
جیل میں سلائی کے کام کے لیے 32 سلائی مشینیں ہیں

جیل سپرنٹنڈنٹ راجندر گائکواڈ کا کہنا ہے کہ جیل میں 10 صنعتیں چل رہی ہیں، جس میں سلائی کے کام کے لیے 32 سلائی مشینیں ہیں جس کو 25 مرد اور 7 خواتین چلاتے ہیں۔ جیل میں ہوم گارڈز کی وردی 150 روپے میں سلائی جاتی ہے جبکہ مارکیٹ میں اس کی قیمت 800 روپے ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہوم گارڈز کی وردی رائے پور سے سلائی کے لیے امبیکاپور آتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ امبیکاپور سنٹرل جیل کے قیدیوں نے کورونا کی وبا کو روکنے کے لیے جنگجوؤں کا کردار بھی ادا کیا ہے۔ لاک ڈاؤن میں قیدیوں نے تقریبا 80 ہزار ماسک تیار کیے، جن میں سے بیشتر جیل میں تیار کردہ کھادی کے کپڑے سے تیار کیے گئے تھے۔ ماسک کی قیمت محض 7 روپے رکھی گئی ہے۔

The artwork of Ambika Pur jail prisoners is amazing
امبیکا پورجیل کے قیدیوں کے فن پارے حیران کن

اس جیل میں کھادی کے کپڑے بنانے کے لیے 5 ہینڈلوم اور پاورلومز بھی لگائے گئے۔ سنٹرل جیل کے قیدی بانس اور لکڑی کے فرنیچر میں بھی اپنے ہاتھ کا ہنر دکھاتے ہیں جو کی کافی زیادہ پرکشش اور ڈیزائن سے تیار کیا جاتا ہے۔ جیل کو میڈیکل کالج اور سنت گھیرہ گرو یونیورسٹی کے لیے الماری کا کام بھی ملا ہے، ماضی میں بھی جیل میڈیکل کالج کو 50 لاکھ فرنیچر دے چکی ہے۔

Central jail prisoners also show off their handicrafts in bamboo and wooden furniture
سنٹرل جیل کے قیدی بانس اور لکڑی کے فرنیچر میں بھی اپنے ہاتھ کا ہنر دکھاتے ہیں

اس کے علاوہ جیل میں آفسیٹ پرنٹنگ اور اسکرین کا کام بھی کام کیا جاتا ہے جس میں پریس کا سارا کام کیا جاتا ہے۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اور میڈیکل کالج میں رجسٹری اور دیگر چھپائی کے سامان یہاں سے ہی بھیجے جاتے ہیں۔

جیل میں گاؤن بینڈیج بنائی جارہی ہے، یہ بوری کے کپڑے کی ایک قسم ہے جو روئی سے بنی ہوئی ہوتی ہے، جس پر کوئی کام آرام سے بیٹھ کر کیا جاسکتا ہے۔ یہ بوری کی پٹی سے کہیں زیادہ آرام دہ اور پرسکون ہوتی ہے، ان تمام کاموں کے لیے 1200 قیدیوں کو مہارتی ترقی تربیت کے ذریعے تربیت دی جاتی ہے۔

Registry and other printing materials are sent to the District Court and Medical College from here
ڈسٹرکٹ کورٹ اور میڈیکل کالج میں رجسٹری اور دیگر چھپائی کے سامان یہاں سے ہی بھیجے جاتے ہیں

اس جیل میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہاں قیدی ان پڑھ تو آتے ہیں لیکن یہاں سے وہ پڑھنے لکھنے کے بعد اپنی ڈگری لے کر باہر چلے جاتے ہیں کیونکہ یہاں اوپن اسکول اور آئی جی این او کا سینٹر بھی ہیں۔، جس میں قیدی پرائمری سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں، اس کے علاوہ 200 قیدی سنسکرت کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں تاکہ قیدی یہاں سے چلے جانے کے بعد اپنی زندگی کو بہتر بناسکیں اور بہتر زندگی گزار سکیں۔

اس جیل میں رہنے والے قیدیوں کا نقطہ انوکھا ہے، وہ اپنے کام میں اس قدر شریک ہے کہ تعلیم و تربیت کے بعد وہ روزگار کمانے کے لیے جیل میں اتنی مشقت کر رہے ہیں کہ باہر جانے کے بعد اس کی زندگی مرکزی دھارے میں شامل ہوجائے گی اور وہ اپنی ذاتی زندگی میں جیل میں ہی مہارت سیکھ سکتا ہے اور اپنے اہل خانہ کو بہتر سمت دے سکے گا۔

جیل اور قیدخانہ کا نام سنتے ہی تاریک زندگی ذہن میں آنا لازمی ہوتا ہے اور ہندی سینیما میں عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنائے جانے کے بعد قیدیوں کی تصویر سفید دھاری دار ملبوسات اور ہتھوڑے سے پتھر توڑتے ہوئے ہی دکھائی جاتی رہی ہے، لیکن جیل کی اصل زندگی سے آگاہ کرانا ہمارا کام ہے۔

ہم آپ کو فلموں کے قیدی اور حقیقی زندگی کے قیدی میں کتنا فرق ہوتا ہے۔ اب نہ تو جیلر فلموں کی طرح ہے اور نہ ہی قیدیوں کی مشقت ایک جیسی ہے، بلکہ آپ ریاست چھتیس گڑھ کی امبیکا پور جیل کے قیدیوں کے فن پارے دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔

کسی بڑی واردات کے مرتکب قیدیوں کے ہاتھ اتنے ہنر مند اور تربیت یافتہ ہیں کہ یہ نہ صرف اپنے لیے آمدنی حاصل کر رہے ہیں بلکہ اس کنبے کے لیے برابر حصہ کما رہے ہیں جس کی وجہ سے انھیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔

غیر ہنر مند قیدی کو جیل میں کام کرنے پر روزآنہ 60 روپیہ دیا جاتا ہے، جس میں سے 30 روپے قیدی کا ہوتا ہے اور 30 ​​روپے متاٗثرہ کے کنبے کو دیئے جاتے ہیں، جبکہ ہنر مند قیدی کو 75 روپے ملتے ہیں اور اس میں سے بھی نصف رقم متأثرہ کے گھر پہنچ جاتی ہے۔

کورونا وبا کے بعد پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں تھا جس کی وجہ سے تمام قسم کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں جس نے ایک بہت بڑا معاشی بحران بھی پیدا کردیا ہے، لیکن لاک ڈاؤن کے دور میں ہمشہ لاک ڈاؤن میں رہنے والوں پر کس طرح اثرانداز ہوسکتا تھا، لہذا امبیکاپور سینٹرل جیل میں قیدیوں کی پیداواری صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جیل میں قیدیوں سے ملاقات کرنے کو بند کردیا گیا جس کی وجہ سے زیادہ وقت ملنے لگا اور قیدیوں نے زیادہ کام کیا جس سے ان کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا۔

ہر برس قیدیوں کی طرف سے 24 لاکھ کا معاوضہ ادا کیا جاتا ہے جس کا نصف یعنی 12 لاکھ روپے متأثرہ کے کنبے کو بھی دیا جاتا ہے۔، ایک برس میں قیدیوں نے 25 لاکھ کی لاگت سے 36 لاکھ کی فروخت پر 11 لاکھ کی کمائی کی ہے۔

The prison has 32 sewing machines for sewing
جیل میں سلائی کے کام کے لیے 32 سلائی مشینیں ہیں

جیل سپرنٹنڈنٹ راجندر گائکواڈ کا کہنا ہے کہ جیل میں 10 صنعتیں چل رہی ہیں، جس میں سلائی کے کام کے لیے 32 سلائی مشینیں ہیں جس کو 25 مرد اور 7 خواتین چلاتے ہیں۔ جیل میں ہوم گارڈز کی وردی 150 روپے میں سلائی جاتی ہے جبکہ مارکیٹ میں اس کی قیمت 800 روپے ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہوم گارڈز کی وردی رائے پور سے سلائی کے لیے امبیکاپور آتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ امبیکاپور سنٹرل جیل کے قیدیوں نے کورونا کی وبا کو روکنے کے لیے جنگجوؤں کا کردار بھی ادا کیا ہے۔ لاک ڈاؤن میں قیدیوں نے تقریبا 80 ہزار ماسک تیار کیے، جن میں سے بیشتر جیل میں تیار کردہ کھادی کے کپڑے سے تیار کیے گئے تھے۔ ماسک کی قیمت محض 7 روپے رکھی گئی ہے۔

The artwork of Ambika Pur jail prisoners is amazing
امبیکا پورجیل کے قیدیوں کے فن پارے حیران کن

اس جیل میں کھادی کے کپڑے بنانے کے لیے 5 ہینڈلوم اور پاورلومز بھی لگائے گئے۔ سنٹرل جیل کے قیدی بانس اور لکڑی کے فرنیچر میں بھی اپنے ہاتھ کا ہنر دکھاتے ہیں جو کی کافی زیادہ پرکشش اور ڈیزائن سے تیار کیا جاتا ہے۔ جیل کو میڈیکل کالج اور سنت گھیرہ گرو یونیورسٹی کے لیے الماری کا کام بھی ملا ہے، ماضی میں بھی جیل میڈیکل کالج کو 50 لاکھ فرنیچر دے چکی ہے۔

Central jail prisoners also show off their handicrafts in bamboo and wooden furniture
سنٹرل جیل کے قیدی بانس اور لکڑی کے فرنیچر میں بھی اپنے ہاتھ کا ہنر دکھاتے ہیں

اس کے علاوہ جیل میں آفسیٹ پرنٹنگ اور اسکرین کا کام بھی کام کیا جاتا ہے جس میں پریس کا سارا کام کیا جاتا ہے۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اور میڈیکل کالج میں رجسٹری اور دیگر چھپائی کے سامان یہاں سے ہی بھیجے جاتے ہیں۔

جیل میں گاؤن بینڈیج بنائی جارہی ہے، یہ بوری کے کپڑے کی ایک قسم ہے جو روئی سے بنی ہوئی ہوتی ہے، جس پر کوئی کام آرام سے بیٹھ کر کیا جاسکتا ہے۔ یہ بوری کی پٹی سے کہیں زیادہ آرام دہ اور پرسکون ہوتی ہے، ان تمام کاموں کے لیے 1200 قیدیوں کو مہارتی ترقی تربیت کے ذریعے تربیت دی جاتی ہے۔

Registry and other printing materials are sent to the District Court and Medical College from here
ڈسٹرکٹ کورٹ اور میڈیکل کالج میں رجسٹری اور دیگر چھپائی کے سامان یہاں سے ہی بھیجے جاتے ہیں

اس جیل میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہاں قیدی ان پڑھ تو آتے ہیں لیکن یہاں سے وہ پڑھنے لکھنے کے بعد اپنی ڈگری لے کر باہر چلے جاتے ہیں کیونکہ یہاں اوپن اسکول اور آئی جی این او کا سینٹر بھی ہیں۔، جس میں قیدی پرائمری سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں، اس کے علاوہ 200 قیدی سنسکرت کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں تاکہ قیدی یہاں سے چلے جانے کے بعد اپنی زندگی کو بہتر بناسکیں اور بہتر زندگی گزار سکیں۔

اس جیل میں رہنے والے قیدیوں کا نقطہ انوکھا ہے، وہ اپنے کام میں اس قدر شریک ہے کہ تعلیم و تربیت کے بعد وہ روزگار کمانے کے لیے جیل میں اتنی مشقت کر رہے ہیں کہ باہر جانے کے بعد اس کی زندگی مرکزی دھارے میں شامل ہوجائے گی اور وہ اپنی ذاتی زندگی میں جیل میں ہی مہارت سیکھ سکتا ہے اور اپنے اہل خانہ کو بہتر سمت دے سکے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.