ETV Bharat / city

رمن سنگھ کا منڈاوی قتل کے تفتیش کاروں پر سوال

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی نائب صدر اور چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ نے دنتے واڑہ کے سابق رکن اسمبلی بھیما منڈاوی کے قتل کی تفتیش کرنے والی کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھایاہے۔

فائل فوٹو
author img

By

Published : Sep 6, 2019, 1:54 AM IST

Updated : Sep 29, 2019, 2:48 PM IST

رمن سنگھ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کے ذریعے بھیما منڈاوی کے قتل کی تفتیش کے لیے تشکیل کردہ کمیشن کے صدر سابق جسٹس ستیش اگنیہوتری کےگزشتہ روز میڈیا کے ساتھ غیر رسمی چرچا میں منڈوای کے قتل میں ابھی تک سازش کے ثبوت نہ ملنے اور اسے پوری طرح سے ماؤنواز حملہ بتائے جانے پر سنگین سوال کھڑے کیے ہیں، اور کہا کہ ان کی معلومات میں یہ پہلا کمیشن ہے جو تفتیش کے شروعاتی دور میں ہی کسی نتیجے پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنتے واڑہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے دوران اس طرح کا بیان تعجب خیز ہےکہ ابھی تک اس کیس میں کسی شخص کا بیان درج نہیں ہوا ہے اور کمیشن نتیجے پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کمیشن کی غیرجانبداری پر بھی سوال اٹھایا۔

رمن سنگھ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کے ذریعے بھیما منڈاوی کے قتل کی تفتیش کے لیے تشکیل کردہ کمیشن کے صدر سابق جسٹس ستیش اگنیہوتری کےگزشتہ روز میڈیا کے ساتھ غیر رسمی چرچا میں منڈوای کے قتل میں ابھی تک سازش کے ثبوت نہ ملنے اور اسے پوری طرح سے ماؤنواز حملہ بتائے جانے پر سنگین سوال کھڑے کیے ہیں، اور کہا کہ ان کی معلومات میں یہ پہلا کمیشن ہے جو تفتیش کے شروعاتی دور میں ہی کسی نتیجے پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنتے واڑہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے دوران اس طرح کا بیان تعجب خیز ہےکہ ابھی تک اس کیس میں کسی شخص کا بیان درج نہیں ہوا ہے اور کمیشن نتیجے پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کمیشن کی غیرجانبداری پر بھی سوال اٹھایا۔

Intro:زبان اردو کی بقا اردو اسکولوں کے تحفظ سے ممکن


Body:زبان اردو کی بقا اردو اسکولوں کے تحفظ سے ممکن

اردو صرف مشاعروں سے نہیں اردو اسکولوں سے بچ سکتی یے

محکمہ تعلیم کی لاپروائی؛ 10 سال بعد بھی اردو اسکول زمین سے محروم

بنگلور: شہر بنگلورو نارتھ ضلع کے ہیگڈے نگر بسولنگپا نگر میں واقع سرکاری اردو اسکول کی حالات نہایت ہی دردناک ہے. مسلم اکثریتی علاقہ میں 2009 می‌ قائم شدہ یہ اسکول قبل ایک اہلر خیر شخص مرحوم غوث محی الدین کی متعدد وقت کے لئے دی گئی قدیم عمارت میں شروع کیا گیا تھا اور عمارت کی حالت بہت خستہ ہوجانے کے بعد اس اسکول کو مختلف جگہوں پر منتقل کیا گیا.

پچھلے پانچ سالوں سے اسکول یہ حال ہے کہ اسے کبھی کسی پیڑ کے سائے میں تو کبھی گلی-سڑکوں پر غریب لاچار و غریب بچوں کو پڑھائی کرنی پڑی. جب ڈی. ڈی.پی.آئی سے رابطہ کیا گیا تو سرکاری اہلکاروں نے اسکول کو بند کرنے کی بات کی.

اس اردو اسکول کو جاری رکھنے کی نیت سے اردو ٹیچرس کونسل کے ریاستی چئیرمین فیض اللہ جنیدی نے چند مقامی اہل خیر حضرات کے تعاون سے ایک 8x8 فوٹ کے 2 چھوٹے کمروں کے ایک گھر کو کرائے پر لیا اور اب ان دنوں یہ اسکول اسی چھوٹی سی جگہ پر چل رہا ہے. اس کوشش سے یہ اردو اسکول تو بچگیا لیکن یہ ہل مستقل نہیں ہے. پچھلے سال اساتذہ کو محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹس آیا تھا کہ اسکول کو بند کر دیا جائے جب کہ اس میں 35 بچے پڑھتے تھے.

اسکول کی ہیڈ مسٹریس نعیم النسا نے ای. ٹی. وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ا تا 5 کلاس کے بچوں کی تعداد 70 سے اب 20 رہگئی ہے. اس علاقہ میں کوئی اور سرکاری اسکول نہیں ہے اور چونکہ یہ بچے غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھانے کی استطاعت نہیں رکھتے لہذا ان دشوار حالات میں بھی ہم نے پڑھائی کو جاری رکھا ہوا ہے. نعیم النسا نے بتایا کہ انہوں نے محکمہ تعلیم کے علاوہ! مقامی ایم. ایل. اے کو کئی مرتبہ خط و کتابت کی اور ان کی توجہ مبذول کرنے کی کوشش کی مگر ساری کوششیں پیپر پر ہی رہگئیں.

اس موقع پر اردو ٹیچرس کونسل کے ریاستی چئیرمین فیض اللہ بیگ جنیدی نے ای. ٹی. وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسکول کے شروعات ہوئے 10 سالوں بعد بھی اس کے لئے زمین نہیں دی گئی. جنیدی نے بتایا کہ اس سلسلے میں اسکول کی جانب سے محکمہ تعلیم سے روابط کئے گئے اور مسلم سیاست دانوں سے بھی اسکول کے لئے زمین کی اپیل کی گئی لیکن کوئی نتیجہ حاصل نہ ہوا.

جنیدی نے بتایا کہ انہوں مسلم سیاستدان آر روشن بیگ، سابق ریاستی وزیر برائے تعلیم تنویر سیٹھ، سابق مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے. رحمان خان و سابق ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور ضمیر احمد خان کے دروازے بھی کھٹ کھاٹائے لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا.

محمد نذیر ایک مقامی تاجر ہیں جنہوں نے اس اسکول کے لئے لئے گئے گھر کے اخراجات میں ایک حصہ کا تعاون کرتے ہیں ای. ٹی. وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ شہر بنگلور سے خاصا دور ہے اور اور ایسے میں یہ اردو اسکول زبان کو بچائے ہوئے ہے اور اگر ذمیداران کی جانب سے مثبت کوشش ہو تو یہ اسکول بچایا جاسکتا ہے.

مقامی سماجی کارکن اکمل بیگ نے اس اسکول کے متعلق کہا کہ یہ اسکول و اس میں پڑھ رہے بچھے ایک دائم و صحیح جگہ نہ ہونے کی وجہ سے بڑی تکلیف اٹھا رہے ہیں اور انہوں نے امید کی اظہار کیا کہ اگر کوئی مسلم سیاسی لیڈران توجہ دیں تو یہ اردو اسکول بچ سکتا ہے.

اس سلسلے میں فیض اللہ بیگ جنیدی اور اساتذہ کا حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ وہ اس اردو اسکول کے لئے ایک زمین کا ٹکڑا دیا جائے یہ غریب طلبا تعلیم سے آراستہ ہو سکیں.

اردو اسکولوں کے متعلق یہ دیکھا جارہا ہے کہ یہاں درست طور پر انفراسٹرکچر اور صحیح اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے کچھ غریب والدین اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں داخلہ تو دلوادیتے ہیں لیکن آگے چلکر جب ماہانہ فیس نہیں کرپاتے جس سے بچے ڈراپ آؤٹ ہوجاتے ہیں اور اس طرح بچوں کی زندگیوں سے کھلواڑ ہوتا ہے.

بائٹس...
1. نعیم النساء، ہیڈ مسٹریس، بسولنگپا نگر، بنگلور
2. فیض اللہ بیگ جنیدی، چئیرمین، کرناٹکا اردو کونسل، بنگلور
3. نذیر احمد، تاجر، معاون فی اسکول
4. اکمل بیگ، سماجی کارکن و معاون فی اسکول

Note... The video is being uploaded...


Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 2:48 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.