ETV Bharat / city

کیا نتیش حکومت میں مسلم وزراء کی کمی ختم ہوسکتی ہے؟

author img

By

Published : Nov 24, 2020, 6:16 PM IST

ذرائع کے مطابق نتیش کی نئی حکومت میں ایک بھی مسلمان وزیر نہ ہونے کی کمی مستقبل میں ختم ہوسکتی ہے۔ اویسی کی پارٹی اے آئی ایم سے سیمانچل نشستیں جیتنے والے پانچ مسلم اراکین اسمبلی میں سے تین اراکین اسمبلی جے ڈی یو میں شامل ہو سکتے ہیں۔

The shortage of Muslim ministers in the Nitish government may end
The shortage of Muslim ministers in the Nitish government may end

نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کی نظر نہ صرف اے آئی ایم بلکہ کانگریس کے ناراض اراکین اسمبلی پر بھی ہے۔ کیونکہ جے ڈی یو جسے بہار انتخابات میں بی جے پی کے 74 نشستوں کے مقابلے محض 43 نشستیں حاصل کیں ہیں اس پارٹی فکر مند ہیں۔ پارٹی دوسری جماعتوں کے باغی اراکین اسمبلی کے ذریعے اپنی پوزیشن مستحکم کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ این ڈی اے میں شامل تمام حلقے تعداد کو مزید بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاکہ عظیم اتحاد اور این ڈی اے کے درمیان نشستوں کا فاصلے بڑھ سکے۔

کانگریس اور اویسی کی پارٹی پریشان ؟

خبروں کے مطابق اویسی کی پارٹی اے آئی ایم سے اراکین اسمبلی کے جے ڈی یو میں شمولیت کے امکان پر پارٹی فکر مند ہے۔ پارٹی کے سربراہ اویسی اپنے ارکان اسمبلی پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فتح کے بعد اویسی نے تمام ممبران اسمبلی کو حیدرآباد بلایا۔ اویسی تمام اراکین اسمبلی سے مسلسل رابطہ کرکے پارٹی سے منسلک رہنے کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری طرف کانگریس اپنے 19 ممبران اسمبلی کے ساتھ کئی سینئر رہنماؤں کی میٹنگیں کررہی ہے اور انہیں پارٹی میں رہنے کے لیے کوششیں میں ہے۔

مزید پڑھیں: اخترالایمان کے اعتراض پر بی جے پی کا رد عمل

آئی اے این ایس کے قابل اعتماد ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اویسی پارٹی کے اراکین اسمبلی کو لگتا ہے کہ اگر وہ جے ڈی یو میں شامل ہونے سے وہ وزیر بن سکتے ہیں۔ کیونکہ بہار میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 17 فیصد ہے اور نتیش حکومت میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔ سیکولر امیج کے نتیش کمار نے جے ڈی یو سے 11 مسلمانوں کو انتخابی میدان میں اتارا تھا جنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ نتیش حکومت میں واحد مسلم وزیر خورشید عرف فیروز عالم بھی الیکشن ہار گئے۔ ایسی صورتحال میں اویسی کی پارٹی سے آنے والے مسلم اراکین اسمبلی نتیش حکومت میں وزیر بن سکتے ہیں۔ جے ڈی یو رہنما کے مطابق بہار میں بھی جے ڈی یو کا مسلمانوں میں پکڑ ہے۔ ایسی صورتحال میں وزیر اعلی نتیش کمار کو کسی مسلمان وزیر کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ لیکن این ڈی اے میں ایک بھی مسلم ایم ایل اے نہ ہونے سے باہری اراکین کو موقع مل سکتا ہے۔

کانگریس نے بہار اسمبلی انتخابات میں صرف 19 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ این ڈی اے کے حلیف جیتن رام مانجھی نے انتخابی نتائج آنے کے بعد کانگریس اراکین اسمبلی کو وزیر اعلی نتیش کمار کے ساتھ آنے کی پیش کش کی تھی۔ در حقیقت بہار میں این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے مابین صرف 15 نشستیں کا خلا ہے۔ این ڈی اے کے پاس اکثریت کے علاوہ 3 ایم ایل اے ہی زائد ہے جبکہ تیجسوی یادو کے زیرقیادت عظیم اتحاد کے پاس 110 نشستیں ہیں۔ اس طرح عظیم اتحاد 122 کی اکثریت کے اعدادوشمار سے 12 نشستوں کی کمی ہے۔ ایسی صورتحال میں این ڈی اے قائدین تعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں اور مستقبل میں بھی حکومت کو 'سیف موڈ' میں رکھنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے ڈی یو انتخابات میں 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ جبکہ بی جے پی 74 سیٹوں کے ساتھ این ڈی اے میں واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ ایسے میں کم نشستوں کا اعداد و شمار جے ڈی یو کو پریشان کر رہی ہے۔ کانگریس اور اویسی پارٹی کے ممبران اسمبلی کی آمد سے یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔

کسی پارٹی کے دو تیہائی اراکین اسمبلیوں کو توڑ نے پر انحراف قانون کے تحت رکنیت منسوخ نہیں ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں اگر کانگریس اور اے آئی ایم کے غیر مطمئن ایم ایل اے آنا چاہتے ہیں تو جے ڈی یو اس وقت اقدامات کرے گی جب وہ دوتہائی ہو۔ اگر دوسری پارٹیوں سے اراکین اسمبلی کے این ڈی اے میں شامل ہونا چاہے تو کیا این ڈی اے اسے قبول کرے گی؟ اس سوال پر بی جے پی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ این ڈی اے کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔ کانگریس کے اندر غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ لیکن بی جے پی کسی بھی ایم ایل اے سے رابطے میں نہیں ہے۔ جے ڈی یو کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔

نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کی نظر نہ صرف اے آئی ایم بلکہ کانگریس کے ناراض اراکین اسمبلی پر بھی ہے۔ کیونکہ جے ڈی یو جسے بہار انتخابات میں بی جے پی کے 74 نشستوں کے مقابلے محض 43 نشستیں حاصل کیں ہیں اس پارٹی فکر مند ہیں۔ پارٹی دوسری جماعتوں کے باغی اراکین اسمبلی کے ذریعے اپنی پوزیشن مستحکم کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ این ڈی اے میں شامل تمام حلقے تعداد کو مزید بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاکہ عظیم اتحاد اور این ڈی اے کے درمیان نشستوں کا فاصلے بڑھ سکے۔

کانگریس اور اویسی کی پارٹی پریشان ؟

خبروں کے مطابق اویسی کی پارٹی اے آئی ایم سے اراکین اسمبلی کے جے ڈی یو میں شمولیت کے امکان پر پارٹی فکر مند ہے۔ پارٹی کے سربراہ اویسی اپنے ارکان اسمبلی پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فتح کے بعد اویسی نے تمام ممبران اسمبلی کو حیدرآباد بلایا۔ اویسی تمام اراکین اسمبلی سے مسلسل رابطہ کرکے پارٹی سے منسلک رہنے کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری طرف کانگریس اپنے 19 ممبران اسمبلی کے ساتھ کئی سینئر رہنماؤں کی میٹنگیں کررہی ہے اور انہیں پارٹی میں رہنے کے لیے کوششیں میں ہے۔

مزید پڑھیں: اخترالایمان کے اعتراض پر بی جے پی کا رد عمل

آئی اے این ایس کے قابل اعتماد ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اویسی پارٹی کے اراکین اسمبلی کو لگتا ہے کہ اگر وہ جے ڈی یو میں شامل ہونے سے وہ وزیر بن سکتے ہیں۔ کیونکہ بہار میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 17 فیصد ہے اور نتیش حکومت میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔ سیکولر امیج کے نتیش کمار نے جے ڈی یو سے 11 مسلمانوں کو انتخابی میدان میں اتارا تھا جنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ نتیش حکومت میں واحد مسلم وزیر خورشید عرف فیروز عالم بھی الیکشن ہار گئے۔ ایسی صورتحال میں اویسی کی پارٹی سے آنے والے مسلم اراکین اسمبلی نتیش حکومت میں وزیر بن سکتے ہیں۔ جے ڈی یو رہنما کے مطابق بہار میں بھی جے ڈی یو کا مسلمانوں میں پکڑ ہے۔ ایسی صورتحال میں وزیر اعلی نتیش کمار کو کسی مسلمان وزیر کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ لیکن این ڈی اے میں ایک بھی مسلم ایم ایل اے نہ ہونے سے باہری اراکین کو موقع مل سکتا ہے۔

کانگریس نے بہار اسمبلی انتخابات میں صرف 19 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ این ڈی اے کے حلیف جیتن رام مانجھی نے انتخابی نتائج آنے کے بعد کانگریس اراکین اسمبلی کو وزیر اعلی نتیش کمار کے ساتھ آنے کی پیش کش کی تھی۔ در حقیقت بہار میں این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے مابین صرف 15 نشستیں کا خلا ہے۔ این ڈی اے کے پاس اکثریت کے علاوہ 3 ایم ایل اے ہی زائد ہے جبکہ تیجسوی یادو کے زیرقیادت عظیم اتحاد کے پاس 110 نشستیں ہیں۔ اس طرح عظیم اتحاد 122 کی اکثریت کے اعدادوشمار سے 12 نشستوں کی کمی ہے۔ ایسی صورتحال میں این ڈی اے قائدین تعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں اور مستقبل میں بھی حکومت کو 'سیف موڈ' میں رکھنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے ڈی یو انتخابات میں 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ جبکہ بی جے پی 74 سیٹوں کے ساتھ این ڈی اے میں واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ ایسے میں کم نشستوں کا اعداد و شمار جے ڈی یو کو پریشان کر رہی ہے۔ کانگریس اور اویسی پارٹی کے ممبران اسمبلی کی آمد سے یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔

کسی پارٹی کے دو تیہائی اراکین اسمبلیوں کو توڑ نے پر انحراف قانون کے تحت رکنیت منسوخ نہیں ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں اگر کانگریس اور اے آئی ایم کے غیر مطمئن ایم ایل اے آنا چاہتے ہیں تو جے ڈی یو اس وقت اقدامات کرے گی جب وہ دوتہائی ہو۔ اگر دوسری پارٹیوں سے اراکین اسمبلی کے این ڈی اے میں شامل ہونا چاہے تو کیا این ڈی اے اسے قبول کرے گی؟ اس سوال پر بی جے پی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ این ڈی اے کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔ کانگریس کے اندر غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ لیکن بی جے پی کسی بھی ایم ایل اے سے رابطے میں نہیں ہے۔ جے ڈی یو کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.