ریاست بہار کے ضلع مدھے پورہ میں این پی آر، این آر سی اور سی اے اے کے خلاف امارت شریعہ، بائیں بازو کی جماعتوں کی ریاستی سطح کے کال پر ضلعی ہیڈ کوارٹر کے مسجد چوک سمیت شہر کے مختلف چوراہوں اور سڑکوں پر ایک بڑی تعداد میں لوگوں نے انسانی زنجیر میں حصہ لےکر قانون کا واپس لینے کا مطلبہ کیا۔
اس موقع پر مشتعل افراد نے مرکز میں مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ انسانی زنجیر میں شریک افراد شہریتی قانون کے خلاف قومی پرچم، سرخ پرچم اور ہاتھ سے لکھے ہوئے پوسٹر لہرا رہے تھے۔ کالا قانون واپس لیں، آئین کو بچائیں، شہریت بچائیں، ملک بچائیں۔
انسانی زنجیر پروگرام کی سربراہی کر رہے سی پی آئی نیشنل کونسل کے ممبر پرمود پربھاکر اور رضا الرحمان مہرو نے کہا کہ 'ہم اس کالے قانون کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ یہ بھارتی آئین کی اقدار کے منافی ہے۔
بھارت کے کسانون، غریبوں، دلتوں، قبائلیوں اور اقلیتوں کے خلاف ہیں۔ یہ بھارت کی معیشت کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔
کروڑوں بے گھر، افراد کی شہریت چھین لی جائے گی۔ ان کو معاشرتی تحفظ، تعلیم، طب، ریزرویشن، نوکریوں اور ووٹنگ جیسے حقوق کا خاتمہ کرکے جانوروں کی طرح ذلت کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا جا ئے گا'۔
سی پی آئی رہنما پرمود پربھاکر نے کہا کہ 'ہم اس خلل اور غیر آئینی قانون کو قبول نہیں کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مودی سرکار ملک کو تقسیم، ہراساں کرنے اور توڑنے کے بجائے غربت، بے روزگاری، مہنگائی، معاشی بحران اور زرعی بحران جیسے مسائل کا حل کریں اور اس کالے قانون کو واپس لیں ورنہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
سی پی آئی کے ضلعی وزیر ودیا دھرمکھیہ نے کہا کہ بھارت کی آزادی کی جدوجہد میں تمام مذاہب اور طبقوں کے لوگوں نے قربانی دی ہے۔ یہ ملک سب کا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر تفریق برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلا یوم جمہوریہ
سی پی آئی ڈسٹرکٹ کنوینر رام چندر داس نے کہا کہ جس نے تحریک آزادی کے ساتھ غداری کی، انگریزوں کی دلالی کی، وہ فیصلہ کر رہے ہیں کہ اس ملک کا شہری کون ہوگا اور کون نہیں ہوگا۔
سی پی آئی-ایم کے ریاستی کمیٹی کے ممبر گنیش ماناو نے کہا کہ' بی جے پی کی اترپردیش حکومت اس کالے قانون کی مخالفت کرنے والے لوگوں کے ساتھ کارروائی کررہی ہے۔ لیکن اس سے ہماری مہم کم نہیں ہو گی۔ تحریک زیادہ تیز اور شدید ہوگی۔
سی پی آئی (ایم) کے ضلعی وزیر منورجن سنگھ نے کہا کہ یہ لڑائی ہندوؤں اور مسلمانوں کی نہیں ہے۔ یہ لڑائی آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے لئے ہے۔