لاک ڈاؤن کے درمیان سماجی دوری برتنے اور متاثرین کے رابطے سے صحت مند لوگوں کو بچانے کے لیے تمام مارکیٹز، مالز، ہوٹلز، سنیماہالز، جملہ ٹرانسپورٹ، ریل گاڑیوں، ہوائی جہاز، تمام طرح کی صنعتیں و تعمیراتی کام سبھی چیزیں پوری طرح بند تھیں۔
ان حالات کے پیش نظر سب سے زیادہ کام کاج کی تلاش میں ایک شہر سے دوسرے شہروں کا رخ کرنے والے مہاجر مزدوروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بے شمار مزدور کام نہ ملنے کے سبب بھوکے پیاسے اپنے گھروں کو لوٹنے پر مجبور ہوئے۔جبکہ بعض مزدور بھوک پیاس دھوپ کی شدت کی تاب نہ لاکر راستے میں ہی دم توڑ گئے۔
ان مشکل گھڑی میں بعض سماجی تنظیموں نے ان مزدوروں کا بھرپور تعاون کیا کھانے پینے سے لے کر تمام تر ضروریات کی چیزیں انہیں مہیا کرائیں۔
آپ کو بتا دیں کہ ریاست بہار کے خطہ سیمانچل کے مزدور بھی روزی روٹی کی تلاش میں اپنے وطن کو خیر آباد کہتے ہیں مگر جب سے لاک ڈاؤن نافذ ہوا تب سے بڑی تعداد میں یہ مہاجر مزدور اپنے گھروں کولوٹ رہے ہیں۔
ٹرین، بس، ٹرک، سائیکل، رکشہ، ٹھیلہ جس طرح ممکن ہوا یہ مزدور تمام تر صعوبتیں برداشت کر گھر لوٹنے کو مجبور ہیں۔ ایسے میں ان کی مدد کے لئے بڑی تعداد میں سماجی و رفاہی تنظیمیں کھانے پینے کا سامان مہیا کرا رہی ہے۔
ارریہ میں ریحاب انڈیا فاؤنڈیشن نامی تنظیم کے زیر اہتمام مختلف ریاستوں سے لوٹ رہے مزدوروں کے لئے قومی شاہراہ 57 زیرو مائل پر پانی، بسکٹ، کیلا و دیگر اشیاء ضروریہ ان مزدوروں کو فراہم کرا رہی ہے۔
قومی شاہراہ 57 سے ہریانہ، دہلی، بنگال، راجستھان، چنڈی گڑھ، ہماچل پردیش وغیرہ سے مزدور بذریعہ بس اپنے گھروں کی جانب رواں دواں ہیں راستے میں تنظیم کے کارکنان مزدوروں کی بڑھ چڑھ کر مدد کر رہے ہیں۔
ان لاک ون کے نفاذ کے بعد بہت ساری سماجی تنظیمیں اب مزدورون کا تعاون کرتے نظر نہیں آرہی ہیں لیکن اس کے بعد بھی ریحاب فاؤنڈیشن ان مہاجر مزدوروں کی خدمت کے لیے اب بھی اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ریحاب فاؤنڈیشن بہار کے کو آرڈینیٹر محبوب ندوی نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو میں بتا یا کہ' انسانیت سے بڑھ کر کوئی مذہب نہیں، جب تک اس راستے سے مہاجر مزدور بھائیوں کے جانے کا سلسلہ جاری ہے تب تک ہم ان کی خدمت کے لئے کھڑے ہیں۔
فاؤنڈیشن کے رکن محمود قمر جو کہ معذور ہیں اس کے باوجود بھی اس کارخیر میں تن من سے لگے ہوئے ہیں۔ مہاجر مزدوروں سے بھری بس کو دور سے ہی آتا دیکھ ان مزدورون کی خدمت کے لیے بیچین ہو اٹھتے ہیں۔
محمود قمر نے ای تی وی بھارت سے کہا کہ ہماری یہ کوشش ہے کہ اس راستے سے گزرنے والے تمام مزدور بھائیوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔
انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ میں پاؤں سے معذور ہوں دل سے نہیں، مجھے لوگوں کی مدد کرنے سے قلبی اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں سے گزرنے والے یومیہ تقریبا ایک ہزار سے بارہ سو افراد کو پانی بسکٹ و دیگر اشیاء خورد نوش فراہم کرائی جارہی ہے۔
فاؤنڈیشن کے ریاستی سکریٹری احسان پرویز نے بتایا کہ ہم لوگ ارریہ کے مختلف بلاک و پنچایت میں گھوم گھوم کر مہاجر مزدوروں کی امداد کر رہے ہیں۔
ہماچل پردیش سے لوٹے ایک مزدور نے بتایا کہ ہمیں بے حدخوشی ہے کہ لوگ ہماری مدد کی خاطر سڑکوں پر ہیں۔میں ریحاب فاؤندیشن اور اس کے کارکنان کا بےحد ممنون ومشکور ہوں ریحاب انڈیا فاؤنڈیشن کے اس کام کی چہار جانب تعریف ہورہی ہے۔