اس ہڑتال کا اثر ضلع ارریہ میں بھی دیکھنے کو ملا، جہاں ضرورت کے تحت روپے نکالنے آئے لوگوں کو در در بھٹکنا پڑا۔
ارریہ میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور پرائیویٹ بینکوں کو چھوڑ کر بینک آف بڑودہ، یونین بینک، پنجاب نیشنل بینک، کینرا بینک، انڈین بینک، اوریئنٹل بینک ، انڈین اوورسیز بینک، الہ آباد بینک وغیرہ بینکوں میں تالے لگے رہے۔
دور دراز سے آئے صارفین کو معلومات نہیں ہونے کی وجہ سے بینکوں کے کھلنے کا انتظار رہا جبکہ بینک بند کرانے والی یونین اس بابت سخت دکھی اور تمام بینکوں میں جا کر بینک کا شٹر گرایا۔
آل انڈیا بینک ایمپلائیز ایسو سی ایشن و بینک ایمپلائی فیڈریشن آف انڈیا کی جانب سے کال کی گئی ہڑتال میں یونین کے لوگوں نے زبردست نعرے بازی کی اور اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے۔
یونین کے اراکین نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے کی ہم لوگ سخت مذمت کرتے ہیں، جس میں وہ دس سرکاری بینکوں کا انضمام کر رہی ہے۔ اراکین نے اسے عوام مخالف بتاتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے عوام کی پریشانی بڑھے گی۔ اس کے علاوہ ہم لوگوں کا گیارہویں پے اسکیل نافذ نہیں کیا جا رہا جس کے مخالفت میں آج ضلع کے تمام بینک بند کئے گئے ہیں۔
وہیں دوسری جانب بینک بند ہونے سے دور دراز سے آنے والے لوگوں کو خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی لوگوں کے مطابق ان لوگوں کو بینک بند ہونے کی کوئی اطلاع نہیں تھی، ایک خاتون کے مطابق دیوالی کا تہوار نزدیک ہے ایسے میں بینکوں کے ہڑتال سے ہم لوگوں کو کافی دشواری ہو رہی ہے، ضرورت کے تحت خریداری کرنے آئے تھے مگر یہاں پیسہ نہ نکالنے کی وجہ سے ہمیں مایوس ہو کر لوٹنا پڑ رہا ہے۔