ہندوستان ایک جمہوری ملکDemocratic country ہے، یہاں کا آئین تمام ممالک سے خوبصورت اور سیکولر secularکی بنیاد پر منحصر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس ملک میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگ پوری آزادی سے اپنے اپنے مذاہب کی اقتدا کر سکتے ہیں۔ یہاں کسی ایک مذہب کو آئینی اور دستوری طور پر کسی کو کسی پر فوقیت نہیں دی گئی ہے۔ بلکہ سبھی کو اپنے مذہب پر چلنے اور اس کے رسم و رواج پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے ہندوستان کو ایک گلدستہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ جہاں ہر طرح کے پھول کھلے ہوئے ہیں۔
مسلمان قوم ایک اللہ کے علاوہ کسی دوسرے شئے کی عبادت یا پوجا نہیں کر سکتا ہے۔ہم سورج کی پرستش ہرگز نہیں کر سکتے اور نہ مسلم بچے اس میں شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو کسی ایک مذہب کے بارے میں نہیں بلکہ سبھی مذاہب کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔ ہاں اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ اس سوریہ نمسکار کو لازمی نہیں بلکہ اختیاری بنائے۔ جو چاہے اس میں شامل ہو مگر دوسروں کو اس کے لئے مجبور نہ کریں۔۔
مولانا عالم قاسمی نے مزید کہا کہ ہمیں سوریہ نمسکار کے طریقے کار سے اختلاف ہے۔ گویا وہ سورج کی عبادت کرنے کے ہی مترادف ہے۔ جسے ہم کسی بھی صورت میں قبول نہیں کر سکتے۔ بلکہ میری تمام طلباء و سرپرستوں سے اپیل ہے کہ جہاں بھی کسی اسکول میں سوریہ نمسکار کا پروگرام منعقد ہو رہا ہے وہاں اپنے بچوں کو اس پروگرام میں شامل ہونے سے روکیں اور اس کا بائیکاٹ کریں۔