پپو یادو پر الزام تھا کہ وہ بغیر اجازت کے بھیڑ کے ساتھ ممنوعہ علاقے میں داخل ہوئے اور سرکاری کام کاج میں رخنہ ڈالا۔
ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ( دوم ) رن وجے سنگھ کی عدالت میں خود سپردگی کرنے کے ساتھ ہی یادو کی جانب سے ضمانت کی درخواست دی گئی۔ خودسپردگی اور ضمانت کی عرضی پر بحث کرتے ہوئے یادو کے وکیل پانڈے سنجے سہائے نے اپنے موکل کو بے قصور بتاتے ہوئے ضمانت پر رہا کیے جانے کی اپیل کی۔
عدالت نے دونوں فریق کی سماعت کے بعد سابق رکن پارلیمنٹ یادو کو دس ہزار روپے کے نجی مچلکے کے ساتھ اسی رقم کے دو ضمانت داروں کے بانڈ پیپر داخل کیے جانے کی صورت میں ضمانت پر رہا کرنے کی ہدایت دی۔