حیدرآباد: بہار میں مخالفت کی لہر اور اپوزیشن کے سخت چیلنج پر قابو پاتے ہوئے نتیش کمار کی سربراہی میں این ڈی اے نے بہار میں اکثریت کا کرشماتی ہندسہ حاصل کرلیا۔ بہار اسمبلی میں حکمران اتحاد نے 243 میں سے 125 نشستیں حاصل کیں جبکہ حزب اختلاف کے عظیم اتحاد نے 110 نشستیں حاصل کیں۔ حالانکہ سیاسی پارٹیاں اس انتخاب میں اویسی فیکٹر کو کچھ حد تک نظر انداز کرنے کی کوشش کرنے میں لگی ہیں۔ لیکن جس طرح سے وہ سیمانچل میں کامیاب ہوئے اس پر سب حیران ہیں۔
اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے بہار اسمبلی کی کل پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ ان کی پارٹی نے کئی نشستوں پر عظیم اتحاد کو نقصان پہنچایا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر ان کی پارٹی یہاں نہ ہوتی تو عظیم اتحاد کو یہ تمام سیٹیں مل جاتیں۔
آر جے ڈی اور کانگریس اویسی پر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اویسی بہار میں بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اویسی سیکولر پارٹیوں کے ووٹ کاٹ رہے ہیں۔ اور انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ اس کے نتیجے میں بی جے پی مضبوط ہوجاتی ہے۔
حالانکہ اس بار کی کامیابی کے بعد اب اویسی کو ووٹ کٹوا نہیں کہا جاسکتا۔ جیت کے بعد اویسی نے کانگریس پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے سیکولرازم چھوڑ دیا ہے۔ اس نے خود شیوسینا کے ساتھ حکومت بنائی ہے اور دوسروں کو نصیحت کرتی رہتی ہے۔
اورنگ آباد سے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل کا کہنا ہے بہار اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی کی کارکردگی ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ کی مانند ہے جنہوں نے ان کی پارٹی کو بی جے پی کی 'بی ٹیم' ہونے کا الزام لگایا تھا۔ ایک ویڈیو پیغام میں اسد الدین اویسی نے سیمانچل خطے کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اے آئی ایم آئی ایم پر اعتماد ظاہر کیا۔ آج کا نتیجہ ان لوگوں کے لیے ایک سبق ہے، جنھوں نے الزام لگایا کہ ہم جہاں بھی مقابلہ کرتے ہیں، ہم ان لوگوں کے ووٹ کاٹتے ہیں۔
انہوں نے کہا 'وہ ہم پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام عائد کر رہے ہیں، لیکن بہار کے عوام نے ان پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ یہ تو ابھی شروعات ہے۔'
مزید پڑھیں: بہار قانون ساز کونسل میں مسلم نمائندگی کی مفصل تاریخ پر ایک نظر
غور طلب ہے کہ مجلس نے بہار کے انتخابات میں 'گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ' کے تحت تقریباً 20 نشستوں پر مقابلہ کیا اور پانچ سیٹوں پر کامیاب ہوئے۔
اویسی نے بہار میں پانچ جماعتوں کا گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ (جی ڈی ایس ایف) تشکیل دیا تھا۔ انہوں نے بی ایس پی اور اوپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے ساتھ مل کر انتخابات میں حصہ لیا۔
اویسی نے اپنی پارٹی سے کل 20 نشستوں کے لیے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ سیمانچل میں 14 اور متھیلانچل میں چھ۔ ۔ سیمانچل میں کل 24 نشستیں ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم نے ان میں سے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ بائیسی، بہادر گنج، جوکی ہاٹ ، کوچا دھامن اور امور ہیں۔ کانگریس نے آخری بار سیمانچل سے 9 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
- جوکی ہاٹ سے مجلس کے امیدوار شاہنواز عالم نے آر جے ڈی کے امیدوار اور اپنے بڑے بھائی سرفراز عالم کو شکست دی۔
- کوچادھامن سے مجلس کے امیدوار اظہار اسفی نے جے ڈی یو کے امیدوار کو شکست دی
- بہادرگنج سے مجلس کے امیدوار انظر نعیمی نے کانگریس کے توصیف عالم کو شکست دی
- امور سے مجلس کے امیدوار اخترالایمان نے کانگریس امیدوار جلیل مستان کو شکست دی
- بائیسی سے مجلس کے امیدوار سید رکن الدین نے بی جے پی کے امیدوار ونود کمار کو شکست دے کر اپنی جیت پختہ کی
اپنی کامیابی سے پر امید اویسی نے پارٹی کو مزید توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے
میڈیا سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ان کی پارٹی مغربی بنگال اور اتر پردیش دونوں ہی ریاستوں میں انتخابات میں حصہ لے گی اور جیتے گی۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم بنگال کے کچھ علاقوں میں مضبوطی کے ساتھ انتخابات لڑیں گے۔ خاص طور پر مالدہ، دیناجپور اور مرشد آباد اس میں سرفہرست میں شامل ہے۔
کچھ دن پہلے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے اویسی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی پارٹی ووٹ کٹوا پارٹی ہے۔