ETV Bharat / city

بہار کے بعد اب اویسی کی نظر بنگال اور اترپردیش پر بھی

بہار انتخابات میں این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے بعد اگر کوئی سب سے زیادہ زیر بحث موضوع رہا تو وہ ایل جے پی اور اویسی فیکٹر ہے۔ حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کو اب تک ووٹ کٹوا کے زمرے میں رکھا جاتا تھا۔ آر جے ڈی اور کانگریس نے بار بار ان پر سیکولر پارٹیوں کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ لیکن اس بار بہار اسمبلی میں مجلس کو پانچ نشستیں ملی ہیں۔ اپنی پارٹی کی کامیابی سے پرجوش اویسی نے کہا کہ اب مغربی پنگال اور یوپی کی باری ہے۔

After Bihar boost, Owaisi plans to contest in UP, Bengal
After Bihar boost, Owaisi plans to contest in UP, Bengal
author img

By

Published : Nov 11, 2020, 4:11 PM IST

حیدرآباد: بہار میں مخالفت کی لہر اور اپوزیشن کے سخت چیلنج پر قابو پاتے ہوئے نتیش کمار کی سربراہی میں این ڈی اے نے بہار میں اکثریت کا کرشماتی ہندسہ حاصل کرلیا۔ بہار اسمبلی میں حکمران اتحاد نے 243 میں سے 125 نشستیں حاصل کیں جبکہ حزب اختلاف کے عظیم اتحاد نے 110 نشستیں حاصل کیں۔ حالانکہ سیاسی پارٹیاں اس انتخاب میں اویسی فیکٹر کو کچھ حد تک نظر انداز کرنے کی کوشش کرنے میں لگی ہیں۔ لیکن جس طرح سے وہ سیمانچل میں کامیاب ہوئے اس پر سب حیران ہیں۔

اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے بہار اسمبلی کی کل پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ ان کی پارٹی نے کئی نشستوں پر عظیم اتحاد کو نقصان پہنچایا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر ان کی پارٹی یہاں نہ ہوتی تو عظیم اتحاد کو یہ تمام سیٹیں مل جاتیں۔

آر جے ڈی اور کانگریس اویسی پر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اویسی بہار میں بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اویسی سیکولر پارٹیوں کے ووٹ کاٹ رہے ہیں۔ اور انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ اس کے نتیجے میں بی جے پی مضبوط ہوجاتی ہے۔

حالانکہ اس بار کی کامیابی کے بعد اب اویسی کو ووٹ کٹوا نہیں کہا جاسکتا۔ جیت کے بعد اویسی نے کانگریس پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے سیکولرازم چھوڑ دیا ہے۔ اس نے خود شیوسینا کے ساتھ حکومت بنائی ہے اور دوسروں کو نصیحت کرتی رہتی ہے۔

اورنگ آباد سے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل کا کہنا ہے بہار اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی کی کارکردگی ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ کی مانند ہے جنہوں نے ان کی پارٹی کو بی جے پی کی 'بی ٹیم' ہونے کا الزام لگایا تھا۔ ایک ویڈیو پیغام میں اسد الدین اویسی نے سیمانچل خطے کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اے آئی ایم آئی ایم پر اعتماد ظاہر کیا۔ آج کا نتیجہ ان لوگوں کے لیے ایک سبق ہے، جنھوں نے الزام لگایا کہ ہم جہاں بھی مقابلہ کرتے ہیں، ہم ان لوگوں کے ووٹ کاٹتے ہیں۔

انہوں نے کہا 'وہ ہم پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام عائد کر رہے ہیں، لیکن بہار کے عوام نے ان پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ یہ تو ابھی شروعات ہے۔'

مزید پڑھیں: بہار قانون ساز کونسل میں مسلم نمائندگی کی مفصل تاریخ پر ایک نظر

غور طلب ہے کہ مجلس نے بہار کے انتخابات میں 'گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ' کے تحت تقریباً 20 نشستوں پر مقابلہ کیا اور پانچ سیٹوں پر کامیاب ہوئے۔

اویسی نے بہار میں پانچ جماعتوں کا گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ (جی ڈی ایس ایف) تشکیل دیا تھا۔ انہوں نے بی ایس پی اور اوپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے ساتھ مل کر انتخابات میں حصہ لیا۔

اویسی نے اپنی پارٹی سے کل 20 نشستوں کے لیے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ سیمانچل میں 14 اور متھیلانچل میں چھ۔ ۔ سیمانچل میں کل 24 نشستیں ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم نے ان میں سے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ بائیسی، بہادر گنج، جوکی ہاٹ ، کوچا دھامن اور امور ہیں۔ کانگریس نے آخری بار سیمانچل سے 9 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

  • جوکی ہاٹ سے مجلس کے امیدوار شاہنواز عالم نے آر جے ڈی کے امیدوار اور اپنے بڑے بھائی سرفراز عالم کو شکست دی۔
  • کوچادھامن سے مجلس کے امیدوار اظہار اسفی نے جے ڈی یو کے امیدوار کو شکست دی
  • بہادرگنج سے مجلس کے امیدوار انظر نعیمی نے کانگریس کے توصیف عالم کو شکست دی
  • امور سے مجلس کے امیدوار اخترالایمان نے کانگریس امیدوار جلیل مستان کو شکست دی
  • بائیسی سے مجلس کے امیدوار سید رکن الدین نے بی جے پی کے امیدوار ونود کمار کو شکست دے کر اپنی جیت پختہ کی

اپنی کامیابی سے پر امید اویسی نے پارٹی کو مزید توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے

میڈیا سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ان کی پارٹی مغربی بنگال اور اتر پردیش دونوں ہی ریاستوں میں انتخابات میں حصہ لے گی اور جیتے گی۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم بنگال کے کچھ علاقوں میں مضبوطی کے ساتھ انتخابات لڑیں گے۔ خاص طور پر مالدہ، دیناجپور اور مرشد آباد اس میں سرفہرست میں شامل ہے۔

کچھ دن پہلے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے اویسی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی پارٹی ووٹ کٹوا پارٹی ہے۔

حیدرآباد: بہار میں مخالفت کی لہر اور اپوزیشن کے سخت چیلنج پر قابو پاتے ہوئے نتیش کمار کی سربراہی میں این ڈی اے نے بہار میں اکثریت کا کرشماتی ہندسہ حاصل کرلیا۔ بہار اسمبلی میں حکمران اتحاد نے 243 میں سے 125 نشستیں حاصل کیں جبکہ حزب اختلاف کے عظیم اتحاد نے 110 نشستیں حاصل کیں۔ حالانکہ سیاسی پارٹیاں اس انتخاب میں اویسی فیکٹر کو کچھ حد تک نظر انداز کرنے کی کوشش کرنے میں لگی ہیں۔ لیکن جس طرح سے وہ سیمانچل میں کامیاب ہوئے اس پر سب حیران ہیں۔

اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے بہار اسمبلی کی کل پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ ان کی پارٹی نے کئی نشستوں پر عظیم اتحاد کو نقصان پہنچایا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر ان کی پارٹی یہاں نہ ہوتی تو عظیم اتحاد کو یہ تمام سیٹیں مل جاتیں۔

آر جے ڈی اور کانگریس اویسی پر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اویسی بہار میں بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اویسی سیکولر پارٹیوں کے ووٹ کاٹ رہے ہیں۔ اور انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ اس کے نتیجے میں بی جے پی مضبوط ہوجاتی ہے۔

حالانکہ اس بار کی کامیابی کے بعد اب اویسی کو ووٹ کٹوا نہیں کہا جاسکتا۔ جیت کے بعد اویسی نے کانگریس پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے سیکولرازم چھوڑ دیا ہے۔ اس نے خود شیوسینا کے ساتھ حکومت بنائی ہے اور دوسروں کو نصیحت کرتی رہتی ہے۔

اورنگ آباد سے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل کا کہنا ہے بہار اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی کی کارکردگی ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ کی مانند ہے جنہوں نے ان کی پارٹی کو بی جے پی کی 'بی ٹیم' ہونے کا الزام لگایا تھا۔ ایک ویڈیو پیغام میں اسد الدین اویسی نے سیمانچل خطے کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اے آئی ایم آئی ایم پر اعتماد ظاہر کیا۔ آج کا نتیجہ ان لوگوں کے لیے ایک سبق ہے، جنھوں نے الزام لگایا کہ ہم جہاں بھی مقابلہ کرتے ہیں، ہم ان لوگوں کے ووٹ کاٹتے ہیں۔

انہوں نے کہا 'وہ ہم پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام عائد کر رہے ہیں، لیکن بہار کے عوام نے ان پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ یہ تو ابھی شروعات ہے۔'

مزید پڑھیں: بہار قانون ساز کونسل میں مسلم نمائندگی کی مفصل تاریخ پر ایک نظر

غور طلب ہے کہ مجلس نے بہار کے انتخابات میں 'گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ' کے تحت تقریباً 20 نشستوں پر مقابلہ کیا اور پانچ سیٹوں پر کامیاب ہوئے۔

اویسی نے بہار میں پانچ جماعتوں کا گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ (جی ڈی ایس ایف) تشکیل دیا تھا۔ انہوں نے بی ایس پی اور اوپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے ساتھ مل کر انتخابات میں حصہ لیا۔

اویسی نے اپنی پارٹی سے کل 20 نشستوں کے لیے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ سیمانچل میں 14 اور متھیلانچل میں چھ۔ ۔ سیمانچل میں کل 24 نشستیں ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم نے ان میں سے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ بائیسی، بہادر گنج، جوکی ہاٹ ، کوچا دھامن اور امور ہیں۔ کانگریس نے آخری بار سیمانچل سے 9 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

  • جوکی ہاٹ سے مجلس کے امیدوار شاہنواز عالم نے آر جے ڈی کے امیدوار اور اپنے بڑے بھائی سرفراز عالم کو شکست دی۔
  • کوچادھامن سے مجلس کے امیدوار اظہار اسفی نے جے ڈی یو کے امیدوار کو شکست دی
  • بہادرگنج سے مجلس کے امیدوار انظر نعیمی نے کانگریس کے توصیف عالم کو شکست دی
  • امور سے مجلس کے امیدوار اخترالایمان نے کانگریس امیدوار جلیل مستان کو شکست دی
  • بائیسی سے مجلس کے امیدوار سید رکن الدین نے بی جے پی کے امیدوار ونود کمار کو شکست دے کر اپنی جیت پختہ کی

اپنی کامیابی سے پر امید اویسی نے پارٹی کو مزید توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے

میڈیا سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ان کی پارٹی مغربی بنگال اور اتر پردیش دونوں ہی ریاستوں میں انتخابات میں حصہ لے گی اور جیتے گی۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم بنگال کے کچھ علاقوں میں مضبوطی کے ساتھ انتخابات لڑیں گے۔ خاص طور پر مالدہ، دیناجپور اور مرشد آباد اس میں سرفہرست میں شامل ہے۔

کچھ دن پہلے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے اویسی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی پارٹی ووٹ کٹوا پارٹی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.