سرکاری ذرائع نے بدھ کو یہاں بتایا کہ مونگیر پولیس کے کردار کی مخالفت میں آج مشتعل بھیڑ نے شہر کے قلعہ احاطہ واقع پولیس سپرنٹنڈنٹ دفتر پر پتھراﺅ کیا ۔ اس کے علاوہ بھیڑ نے مونگیر شہر کے پورب سرائے پولیس آﺅٹ پوسٹ ( اوپی ) میں رکھی پولیس کی جیپ اور موٹر سائیکلوں کو آگ کے حوالے کر دیا ۔ مظاہرین مورتی ویسرجن کے دوران پولیس کی بے رحمانہ کاروائی میں شامل پولیس افسران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔
دریں اثناء پولیس انسپکٹر جنرل منو مہاراج نے بتایا کہ ضلع کے مفصل تھانہ اور واسودیو پور پولیس آﺅٹ پوسٹ ( اوپی ) کے تھانہ صدور کو فورا لائن حاضر کر دیا گیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ گولی باری میں نوجوان کی موت کی مخالفت میں جمعرات کو مونگیر شہر کے بازار بند رہے ۔ چیمبر آف کامرس کے اراکین صبح سے ہی بازار کی دکانوں کو بند رکھنے کی اپیل کر رہے تھے ۔ اسی دوران واقعے کی مخالفت میں شہر میں مظاہرے کئے گئے ۔ مونگیر میں بدھ کو ووٹنگ ختم ہونے کے بعد سیکوریٹی افواج کے جاتے ہی لوگ جمع ہونے لگے ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ دفتر کے پاس قریب 25-30 ہزار افراد جمع ہوگئے ۔ پولیس حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
غورطلب ہے کہ مونگیر ضلع کے کوتوالی تھانہ علاقہ میں 26 اکتوبر کو مورتی ویسرجن کے دوران ہوئی فائرنگ میں ایک نوجوان کی موت ہوگئی اور چھ دیگر زخمی ہوگئے ۔ ضلع مجسٹریٹ راجیش مینا اور پولیس سپرنٹنڈنٹ لیپی سنگھ نے منگل کو بتایا تھاکہ دین دیال اپادھیائے چوک پر سموار کی رات مورتی ویسرجن کے دوران غیر سماجی عناصر کی جانب سے پولیس اور بھیڑ پر ہوئی فائرنگ میں ایک نوجوان کی موت ہوگئی اور چھ دیگر زخمی ہوگئے ۔
دونوں افسران نے بتایا تھاکہ غیر سماجی عناصر کی جانب سے کئے گئے پتھراﺅ میں سنگرام پور تھانہ صدر سروجیت کمار ، کوتوالی تھانہ صدر سنتوش کمار سنگھ ، قاسم بازار تھانہ صدر سلیش کمار اور واسودیو پور پولیس آﺅٹ پوسٹ کے صدر سشیل کمار سمیت 20 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے ۔