باوجود اس کے 31 جولائی کو امیر شریعت ثامن کے لیے مجلس ارباب حل و عقد کے 178 اراکین کے دستخط اور ان کی آئی ڈی کے ساتھ خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کا نام پیش کر دیا گیا۔
نام پیشی کرنے والے اراکین کے مطابق نام پیشی کی آخری تاریخ 31 جولائی تھی، اور اوڈیشہ و جھارکھنڈ میں لاک ڈاؤن کے سبب 8 اگست کو انتخاب امیر کی تاریخ ملتوی کیا گیا تھا جبکہ نام پیشی کی تاریخ بعینہ رہی۔ اس وجہ سے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کا نام پیش کیا گیا۔ انتخاب ملتوی ہونے کے بعد نام بھی ایک حلقہ سے نام پیش کئے جانے کے بعد ماحول پھر گرم ہو گیا ہے۔
ادھر امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے نام پیشی کئے جانے پر کہا کہ جب انتخاب ملتوی ہو گیا تو اس سے جڑی کمیٹی بھی تحلیل ہو گئی تو ضابطہ کے مطابق اب کوئی نام پیش نہیں کر سکتا۔
اب ارباب حل و عقد کی جانب سے کس کی طرف سے نام پیش کیا گیا ہے یہ میرے علم میں نہیں ہے اور نہ میرے پاس کسی طرح کے کاغذات جمع ہوئے ہیں۔ میں اس دن امارت میں بھی نہیں تھا۔
وہیں دوسری جانب اس پورے معاملے پر امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی نے بتایا کہ جب نائب امیر شریعت اس وقت مثل امیر شریعت ہیں اور ان کا ہی حکم اس وقت نافذ العمل ہے۔
انتخاب امیر شریعت جب اوڈیشہ و جھارکھنڈ میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تو پھر اب کسی کے نام پیش کرنے کا کوئی معاملہ ہی نہیں رہ جاتا، جب لاک ڈاؤن ختم ہوگا اور حکومت کی جانب سے اجلاس کرنے کی اجازت مل جائے گی جس میں 851 افراد جمع ہو سکیں تب ہی اس انتخاب کو دستور کے مطابق پورا کیا جا سکے گا۔
مزید پڑھیں:
امیر شریعت کے انتخاب کا طریقہ بدلنے پر انتشار لازمی: مولانا انیس الرحمن قاسمی
ایک سوال کے جواب میں مولانا شبلی قاسمی نے کہا کہ دفتر میں کسی کی جانب سے نام پیشی کے کاغذات ہم لوگوں تک نہیں پہنچا ہے اور نہ کسی نے جمع کیا ہے۔ لہٰذا انتخاب امیر شریعت کے لئے جب نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا تب ہی اس کے متعلق سارے امور انجام دئے جائیں گے۔