بہار اسمبلی انتخابات میں اب تک ہندو مسلم اور ذات پات کی سیاست کا بول بالا رہا ہے۔ سیاسی پارٹیوں کے رہنما ریاست میں ذات پات کے نام پر عوام کو تقسیم کرتے اور مذہب کے نام پر ووٹ بٹورتے رہے ہیں۔ تاہم اطلاعات انقلاب کے دور میں سیاسی جماعتوں کو اب یہ احساس ہوچکا ہے کہ اب ذات پات اور مذہب کے نام پر سیاست نہیں کی جاسکتی، لہذا سیاسی جماعتیں نوجوانوں کو اپنی جانب مائل کرنے میں مصروف ہیں۔
اسمبلی انتخابات میں نوجوانوں کا کردار اہم کیوں؟
ایک اندازے کے مطابق بہار میں ملک کے نوجوانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے۔ بہار کی کل آبادی کا 27 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، جن کی عمر 18 سے 30 سال کے درمیان ہے۔ بہار میں مجموعی طور پر 10 کروڑ 40 لاکھ نوجوان ہیں۔ نوجوانوں کی آبادی کو دیکھ کر سیاسی جماعتوں نے بہار اسمبلی انتخابات کے حوالے سے اپنی پالیسیاں تبدیل کردی ہیں۔ سیاسی جماعتیں اب ذات پات اور مذہب کی بجائے خود کو نوجوانوں کی سب سے بڑی حمایت ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
بہار حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو کا کہنا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو 10 لاکھ نوجوانوں کو سرکاری ملازمت دیں گے۔ تیجسوی کے اس بیان نے این ڈی اے کے رہنماؤں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ آر جے ڈی نے نوجوانوں کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے مکمل تیاری کرلی ہے۔ پارٹی کے ترجمان اشوک بھاردواج نے کہا کہ تیجسوی یادو خود نوجوان رہنما ہیں اور وہ نوجوانوں کے درد کو بہتر سمجھتے ہیں۔ سیاست میں بھی تیجسوی یادو نوجوانوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔ حکومت کی تشکیل کے بعد وہ نوجوانوں کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے اور اس کے لیے انہوں نے پالیسی بھی وضع کی ہے۔'
ایل جے پی کے ترجمان سنجے پاسوان نے کہا ہے کہ ہمارے قومی صدر چراغ پاسوان نے پہلے یوتھ کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ ہمارے قائد بھی نوجوان ہیں۔ چراغ پاسوان نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں۔ 'بہار فرسٹ بہاری فرسٹ' ویژن ڈاکیو منٹ میں نوجوانوں کو اہمیت دی گئی ہے۔
حالانکہ جے ڈی یو رہنما نتیش کمار کی حکومت کو نوجوانوں کا حمایتی بتا رہے ہیں۔ جے ڈی یو رہنما اور قانون ساز کونسلر خالد انور نے تیجسوی اور چراغ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے اندر لاکھوں نوجوان ہیں، لیکن لالو یادو کے بیٹے اور رام ولاس پاسوان کے بیٹے کو سیاست میں کیوں جگہ ملی؟ ان لوگوں نے دیگر نوجوانوں کو آگے کیوں نہیں آنے دیا؟ نیز خالد انور نے یہ بھی کہا کہ نتیش کمار نے نوجوانوں کے لیے جو کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ حکومت نوجوانوں کی فکر کرتی ہے۔
اس کے علاوہ بی جے پی کے ترجمان پریم رنجن پٹیل نے دعوی کیا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت نوجوانوں کی فلاح کے لیے فکر مند ہے۔ نوجوانوں نے ہی نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے میں سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ نوجوانوں کے بغیر ریاست بہار کی ترقی نہیں ہوسکتی۔ ہم نے نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کی مہم شروع کی ہے جس کے تحت انہیں آگے لانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔