بہار کے گیا میں بھی حکومت کی جانب سے اردو کے ساتھ تعصب کا رویہ ہمیشہ سرخیوں میں رہتا ہے جس کو لے کر اردو برادری میں ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن اردو کے ساتھ ناروا سلوک جتنا سرکاری سطح پر کیا جاتا ہے اتنا ہی اردو والوں بھی کرتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم زمینی حقائق جاننے کے لیے ضلع گیا کے نگر بلاک ’چندوتی‘ پہنچی جہاں بلاک ترقیاتی افسر نے ہر ماہ کی رپورٹ سے واقف کروایا۔ بی ڈی او بلونت پانڈے کے مطابق ان کے بلاک میں اردو کے حوالے سے کام ہوتے ہیں اور اردو میں درخواستیں بھی قبول کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں اردو طبقہ کی آبادی کی خاطر خواہ اکثریت کے باوجود ہر ماہ اوسطاً صرف 4 تا 5 درخواستیں ہی اردو میں موصول ہوتی ہیں جسے ضلع اردو زبان سیل کو بھیجا جاتا ہے۔
بی ڈی او نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے یہاں ایک مترجم اور ایک نائب مترجم ہونے کے باوجود اردو داں طبقہ اپنی شکایت اردو میں تحریر کرنے سے گریز کرتا ہے۔
اس سلسلے میں مترجم افتخار خان نے کہا کہ چندوتی بلاک میں قریب نصف درجن گاؤں ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی خاصی آبادی ہے لیکن یہاں ہر ماہ اردو میں بہت کم درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:گیا: شعری نشست کا اہمام، شعراء نے بہترین کلام پیش کیا
واضح رہے کہ چندوتی بلاک کے قریب سبھی دفتروں کے بورڈ ہندی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی تحریر ہیں اور دفاتر میں ناموں کی تختیاں بھی اردو میں لگی ہوئی ہیں۔ دفاتر کی دیواروں پر تحریر کیا گیا کہ ’یہاں اردو میں درخواست قبول کی جاتی ہے اور اردو میں جواب بھی دیا جاتا ہے‘۔ اس کے باوجود اردو میں درخواست موصول نہ ہونا افسوسناک ہے۔ اس سلسلہ میں اردو داں طبقہ کو غور و فکر کرنا چاہئے۔