ETV Bharat / city

گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟

اردو کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی داستان سنانے والوں کا حال بھی اردو سے تعصب رکھنے والوں جیسا ہی ہے۔ حکومتی سطح پر اردو کے ساتھ ناانصافی کی باتیں کرنے والے خود اردو کے استعمال سے پرہیز کرتے ہیں۔ سرکاری دفاتر میں صرف ایک فیصد آبادی کی جانب سے اردو میں درخواست دی جاتی ہے۔

گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟
گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟
author img

By

Published : Sep 15, 2021, 8:39 PM IST

بہار کے گیا میں بھی حکومت کی جانب سے اردو کے ساتھ تعصب کا رویہ ہمیشہ سرخیوں میں رہتا ہے جس کو لے کر اردو برادری میں ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن اردو کے ساتھ ناروا سلوک جتنا سرکاری سطح پر کیا جاتا ہے اتنا ہی اردو والوں بھی کرتے ہیں۔

گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم زمینی حقائق جاننے کے لیے ضلع گیا کے نگر بلاک ’چندوتی‘ پہنچی جہاں بلاک ترقیاتی افسر نے ہر ماہ کی رپورٹ سے واقف کروایا۔ بی ڈی او بلونت پانڈے کے مطابق ان کے بلاک میں اردو کے حوالے سے کام ہوتے ہیں اور اردو میں درخواستیں بھی قبول کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں اردو طبقہ کی آبادی کی خاطر خواہ اکثریت کے باوجود ہر ماہ اوسطاً صرف 4 تا 5 درخواستیں ہی اردو میں موصول ہوتی ہیں جسے ضلع اردو زبان سیل کو بھیجا جاتا ہے۔

گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟
گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟

بی ڈی او نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے یہاں ایک مترجم اور ایک نائب مترجم ہونے کے باوجود اردو داں طبقہ اپنی شکایت اردو میں تحریر کرنے سے گریز کرتا ہے۔

اس سلسلے میں مترجم افتخار خان نے کہا کہ چندوتی بلاک میں قریب نصف درجن گاؤں ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی خاصی آبادی ہے لیکن یہاں ہر ماہ اردو میں بہت کم درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:گیا: شعری نشست کا اہمام، شعراء نے بہترین کلام پیش کیا

واضح رہے کہ چندوتی بلاک کے قریب سبھی دفتروں کے بورڈ ہندی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی تحریر ہیں اور دفاتر میں ناموں کی تختیاں بھی اردو میں لگی ہوئی ہیں۔ دفاتر کی دیواروں پر تحریر کیا گیا کہ ’یہاں اردو میں درخواست قبول کی جاتی ہے اور اردو میں جواب بھی دیا جاتا ہے‘۔ اس کے باوجود اردو میں درخواست موصول نہ ہونا افسوسناک ہے۔ اس سلسلہ میں اردو داں طبقہ کو غور و فکر کرنا چاہئے۔

بہار کے گیا میں بھی حکومت کی جانب سے اردو کے ساتھ تعصب کا رویہ ہمیشہ سرخیوں میں رہتا ہے جس کو لے کر اردو برادری میں ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن اردو کے ساتھ ناروا سلوک جتنا سرکاری سطح پر کیا جاتا ہے اتنا ہی اردو والوں بھی کرتے ہیں۔

گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم زمینی حقائق جاننے کے لیے ضلع گیا کے نگر بلاک ’چندوتی‘ پہنچی جہاں بلاک ترقیاتی افسر نے ہر ماہ کی رپورٹ سے واقف کروایا۔ بی ڈی او بلونت پانڈے کے مطابق ان کے بلاک میں اردو کے حوالے سے کام ہوتے ہیں اور اردو میں درخواستیں بھی قبول کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں اردو طبقہ کی آبادی کی خاطر خواہ اکثریت کے باوجود ہر ماہ اوسطاً صرف 4 تا 5 درخواستیں ہی اردو میں موصول ہوتی ہیں جسے ضلع اردو زبان سیل کو بھیجا جاتا ہے۔

گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟
گیا: سرکاری دفاتر میں درخواستیں اردو میں کیوں نہیں دی جاتیں؟

بی ڈی او نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے یہاں ایک مترجم اور ایک نائب مترجم ہونے کے باوجود اردو داں طبقہ اپنی شکایت اردو میں تحریر کرنے سے گریز کرتا ہے۔

اس سلسلے میں مترجم افتخار خان نے کہا کہ چندوتی بلاک میں قریب نصف درجن گاؤں ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی خاصی آبادی ہے لیکن یہاں ہر ماہ اردو میں بہت کم درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:گیا: شعری نشست کا اہمام، شعراء نے بہترین کلام پیش کیا

واضح رہے کہ چندوتی بلاک کے قریب سبھی دفتروں کے بورڈ ہندی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی تحریر ہیں اور دفاتر میں ناموں کی تختیاں بھی اردو میں لگی ہوئی ہیں۔ دفاتر کی دیواروں پر تحریر کیا گیا کہ ’یہاں اردو میں درخواست قبول کی جاتی ہے اور اردو میں جواب بھی دیا جاتا ہے‘۔ اس کے باوجود اردو میں درخواست موصول نہ ہونا افسوسناک ہے۔ اس سلسلہ میں اردو داں طبقہ کو غور و فکر کرنا چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.