ETV Bharat / city

سی اے اے کے خلاف پٹنہ احتجاج میں گوپی ناتھن کی شرکت

سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف پٹنہ میں 29 دنوں سے جاری احتجاج میں آج سابق آئی اے ایس افسر کنن گوپی ناتھن نے شرکت کی اور مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔

Former IAS officer Kanann Gopi Nathan participated in a 29day protest in Patna today
سی اے اے احتجاج میں کنن گوپی ناتھن
author img

By

Published : Feb 9, 2020, 11:13 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 7:36 PM IST

سی اے اے این آر سی او ر این پی آر کے خلاف دار الحکومت پٹنہ میں آج مسلسل 29 ویں دن بھی احتجاج جاری ہے۔

احتجاج میں شامل مرد و خواتین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ ایک نہ ایک دن کامیابی ضروری ملے گی۔ ہر دن کوئی نہ کوئی بڑی شخصیات اس احتجاج میں شامل ہوکر لوگوں کو خطاب کر رہے ہیں۔

سابق آئی اے ایس کنن گوپی ناتھن جنہوں نے کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کو لاک ڈاﺅن کیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا نے بھی پٹنہ میں جاری احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی اور خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہم پر نئے قوانین تھوپ رہی ہے جبکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان سے سوال کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت سے سوال کرنا چاہئے کہ جوکالا دھن لانے کا وعدہ کیا گیا تھا وہ آج تک پورا کیوں نہیں کیا گیا؟

سابق آئی اے ایس عہدیدار نے کہا کہ نوٹ بندی کے ذریعہ کالا دھن ختم کرنے کی بات کی گئی لیکن اس کی وجہ سے آج ملک کی معاشی حالت بدتر ہوگئی ہے۔ نوٹ بندی کی وجہ سے سینکڑوں لوگ ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اس کے خَاف لوگوں کو احتجاج کرنا چاہئے تھا لیکن نوٹ بندی کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دراندازوں کو بھگانا چاہئے کہ نہیں تو ہم نے جھٹ سے کہا کہ ہاں لیکن کبھی نہیں پوچھا کہ گھسٹ پیٹھیے کون ہیں کتنے اور کہاں کے ہیں آپ کے پاس گھس پیٹھیوں کو پہچاننے کا کیا طریقہ کار ہے بس صرف ہاں کہا آج بات یہاں تک پہنچ گئی کہ جن لوگوں کے پاس کاغذات نہیں ہیں چاہے وہ کوئی بھی ہوں ان کے آباﺅ اجداد برسوں سے ہی اس ملک میں رہ رہے ہوں وہی اب ان قوانین کی رو سے گھس پیٹھیے قرار دیئے جائیںگے اور غیر ملکی قرار دیئے جائیںگے اس لیے ہمیں ان کے سوالات کو بغیر سوچے سمجھے جواب دینے کا نہیں ہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔

کنن گوپی ناتھن نے کہا کہ آج ہم اور آپ جس مقصد کے لیے یہاں پر بیٹھے ہیں وہ سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہماری لڑائی ہے جس میں ہم کامیاب ہورہے ہیں لیکن یہ ہماری آخری لڑائی نہیں ہے بلکہ ہم اپنی لڑائی کو جاری رکھیں گے ۔ اگر حکومت این پی آر واپس نہیں لیتی ہے تو ہم تمام لوگ پورے ملک کے کونے کونے سے اکٹھا ہوکر دہلی کا گھیراﺅ کریںگے اور حکومت سے این پی آرکے اختتام تک دہلی سے واپس نہیں لوٹیںگے آپ ہم سے وعدہ کریں۔ اس کے جواب میں تمام سامعین و سامعات اور دھرنا پر موجود لوگوں نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور کہا کہ ہم آخری دم تک اس لڑائی کو لڑیںگے اور جیتیں گے ۔

کنن نے زور دے کر کہا کہ سی اے اے غیر قانونی تو ہے ہی ساتھ ہی این پی آر این آر سی کا پہلا قدم ہے۔ اس لیے ہم لوگوں کو این پی آر کی بھی پرزور مخالفت کرنی چاہئے ۔

اخیر میں انہوں نے آج جو ملک کے حالات ہیں ان سب کی ذمہ داری ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور موجودہ حکومت کو قرار دیا ساتھ ہی اس حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی ۔

سی اے اے این آر سی او ر این پی آر کے خلاف دار الحکومت پٹنہ میں آج مسلسل 29 ویں دن بھی احتجاج جاری ہے۔

احتجاج میں شامل مرد و خواتین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ ایک نہ ایک دن کامیابی ضروری ملے گی۔ ہر دن کوئی نہ کوئی بڑی شخصیات اس احتجاج میں شامل ہوکر لوگوں کو خطاب کر رہے ہیں۔

سابق آئی اے ایس کنن گوپی ناتھن جنہوں نے کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کو لاک ڈاﺅن کیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا نے بھی پٹنہ میں جاری احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی اور خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہم پر نئے قوانین تھوپ رہی ہے جبکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان سے سوال کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت سے سوال کرنا چاہئے کہ جوکالا دھن لانے کا وعدہ کیا گیا تھا وہ آج تک پورا کیوں نہیں کیا گیا؟

سابق آئی اے ایس عہدیدار نے کہا کہ نوٹ بندی کے ذریعہ کالا دھن ختم کرنے کی بات کی گئی لیکن اس کی وجہ سے آج ملک کی معاشی حالت بدتر ہوگئی ہے۔ نوٹ بندی کی وجہ سے سینکڑوں لوگ ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اس کے خَاف لوگوں کو احتجاج کرنا چاہئے تھا لیکن نوٹ بندی کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دراندازوں کو بھگانا چاہئے کہ نہیں تو ہم نے جھٹ سے کہا کہ ہاں لیکن کبھی نہیں پوچھا کہ گھسٹ پیٹھیے کون ہیں کتنے اور کہاں کے ہیں آپ کے پاس گھس پیٹھیوں کو پہچاننے کا کیا طریقہ کار ہے بس صرف ہاں کہا آج بات یہاں تک پہنچ گئی کہ جن لوگوں کے پاس کاغذات نہیں ہیں چاہے وہ کوئی بھی ہوں ان کے آباﺅ اجداد برسوں سے ہی اس ملک میں رہ رہے ہوں وہی اب ان قوانین کی رو سے گھس پیٹھیے قرار دیئے جائیںگے اور غیر ملکی قرار دیئے جائیںگے اس لیے ہمیں ان کے سوالات کو بغیر سوچے سمجھے جواب دینے کا نہیں ہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔

کنن گوپی ناتھن نے کہا کہ آج ہم اور آپ جس مقصد کے لیے یہاں پر بیٹھے ہیں وہ سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہماری لڑائی ہے جس میں ہم کامیاب ہورہے ہیں لیکن یہ ہماری آخری لڑائی نہیں ہے بلکہ ہم اپنی لڑائی کو جاری رکھیں گے ۔ اگر حکومت این پی آر واپس نہیں لیتی ہے تو ہم تمام لوگ پورے ملک کے کونے کونے سے اکٹھا ہوکر دہلی کا گھیراﺅ کریںگے اور حکومت سے این پی آرکے اختتام تک دہلی سے واپس نہیں لوٹیںگے آپ ہم سے وعدہ کریں۔ اس کے جواب میں تمام سامعین و سامعات اور دھرنا پر موجود لوگوں نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور کہا کہ ہم آخری دم تک اس لڑائی کو لڑیںگے اور جیتیں گے ۔

کنن نے زور دے کر کہا کہ سی اے اے غیر قانونی تو ہے ہی ساتھ ہی این پی آر این آر سی کا پہلا قدم ہے۔ اس لیے ہم لوگوں کو این پی آر کی بھی پرزور مخالفت کرنی چاہئے ۔

اخیر میں انہوں نے آج جو ملک کے حالات ہیں ان سب کی ذمہ داری ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور موجودہ حکومت کو قرار دیا ساتھ ہی اس حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی ۔

Intro:Body:



OthersPosted at: Feb 9 2020 6:55PM

سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کے خلاف پٹنہ میںدھرنا واحتجاج 29ویں دن بھی جاری

پٹنہ 09 فروری ( یواین آئی ) سی اے اے این آر سی او ر این پی آر کے خلاف دار الحکومت پٹنہ میں آج مسلسل 29ویں دن بھی دھرنا و احتجاج جاری ہے۔

دھرنے میں شامل مرد خواتین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ ایک نہ ایک دن کامیابی ضروری ملے گی ۔ ہر دن کوئی نہ کوئی بڑی شخصیت اس دھرنے میں شامل ہو کر اپنے خطابات سے لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی کڑی میں کل سابق آئی اے ایس گوپی ناتھ کنن جنہوں نے کشمیر سے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر کو لاک ڈاﺅن کئے جانے کی مخالفت میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا نے بھی دھرنا مقام پر شامل ہوکر لوگوں کے حوصلوں کو بلند کیا اور اپنے قیمتی مشوروں سے سامعین کو نوازا۔ انہوں نے کہاکہ آج موجودہ مرکزی حکومت جو ہم پر اس طرح کے قوانین روز بروز تھوپ رہی ہے اس کے ذمہ دار ہم بھی ہیں ۔ کیونکہ یہ حکومت اور خاص کر وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ بڑے چالاک لوگ ہیں جو ہمیں پہلے اپنے جذباتی نعروں کے ذریعہ ہم سے ہی سوال کرتے ہیں کہ ملک سے کالا دھن ختم ہونا چاہئے کہ نہیں ، گھسٹ پیٹھیوں کو بھگانا چاہئے کہ نہیں ، دفعہ 370 ختم ہونا چاہئے کہ نہیں الغرض کہ ایسے مختلف سولات وہ ہم سے کرتے ہیں اور ہم بلا سوچے سمجھیں ان کے سوالات کا جواب دے دیتے ہیں کبھی ہم ان کے ہی سوال پر سوال نہیں کرتے کہ کالا دھن کہاں ہے کس کے پاس ہے اور آپ کے پاس کتنے اعداد وشمار ہیں اور اس کالا دھن ختم کر نے کیلئے آپ کے پاس کیا طریقہ کار ہے ساتھ ہی اس میں کامیابی کے کتنے امکانات ہیں ۔ ہم لوگوں نے کہاکہ ہاں کالا دھن ختم ہونا چاہئے اور انہوںنے ہمیں نوٹ بندی کے ذریعہ کالا دھن کوختم کرنے کا طریقہ بتایا لیکن اس کا اثر یہ ہواکہ آج ملک کی معاشی حالت بدتر ہے ۔ اس نوٹ بندی میں قریب سینکڑوں افراد مارے گئے لیکن نتیجہ صفر ہوا اس کے باوجود ہم نے نہ حکومت سے سوال کیا اور نہ ہی ان کی کارستانیوں پر انگشت نمائی کی ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جس طرح سے نوٹ بندی میں لوگوں کی جانیں گئیں اس کے خلاف لوگوں کو احتجاج کرنا چاہئے تھا اور ان لوگوںکے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہئے تھا لیکن ایسانہیں ہوا ۔اس لئے تمام شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے جھانسے میں نہ آکر ان کے ایجنڈے کو سمجھیں اور پھر اس پر جواب دیں۔

اسی طرح انہوںنے کہاکہ گھسٹ پیٹھیوں کو بھگانا چاہئے کہ نہیں تو ہم نے جھٹ سے کہاکہ ہاں لیکن کبھی نہیں پوچھا کہ گھسٹ پیٹھیے کون ہیں کتنے ، کہاںکے ہیں آپ کے پاس گھس پیٹھیوں کو پہچاننے کا کیا طریقہ کار ہے ۔ بس صرف ہاں کہا آج بات یہاں تک پہنچ گئی کہ جن لوگوں کے پاس کاغذات نہیں ہیں چاہے وہ کوئی بھی ہوں ان کے آباﺅ اجداد سالوں سے ہی اس ملک میں رہ رہے ہوں وہی اب ان قوانین کی رو سے گھس پیٹھیے قرار دیئے جائیںگے اور غیر ملکی قرار دیئے جائیںگے اس لئے ہمیں ان کے سوالات کو بغیر سوچے سمجھے جواب دینے کا نہیں ہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔

آج ہم اور آپ جس مقصد کیلئے یہاں پر بیٹھے ہیں وہ سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہماری لڑائی ہے جس میں ہم کامیاب ہورہے ہیں لیکن یہ ہماری آخری لڑائی نہیں ہے بلکہ ہم اپنی لڑائی کو جاری رکھیں گے ۔ اگر حکومت این پی آر واپس نہیں لیتی ہے تو ہم تمام لوگ پورے ملک کے کونے کونے سے اکٹھا ہوکر دہلی کا گھیراﺅ کریںگے اور حکومت سے این پی آرکے اختتام تک دہلی سے واپس نہیں لوٹیںگے آپ ہم سے وعدہ کریں ۔ اس کے جواب میں تمام سامعین و سامعات اور دھرنا پر موجود لوگوںنے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور کہاکہ ہم آخری دم تک اس لڑائی کو لڑیںگے اور جیتیں گے ۔

مسٹر کنن نے زور دے کر کہاکہ سی اے اے غیر قانونی تو ہے ہی ساتھ ہی این پی آر این آر سی کا پہلا قدم ہے ۔ اس لئے ہم لوگوں کو این پی آر کی بھی پرزور مخالفت کرنی چاہئے ۔

اخیر میں انہوںنے آج جو ملک کے حالات دگرگوں ہیں ان سب کی ذمہ داری ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور موجودہ حکومت کو قرار دیا ساتھ ہی اس حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی ۔

....

وہیںنوجوان شعلہ بیان مقرر ولی رحمانی نے اپنے شاعرانہ انداز میں کہاکہ

شاخوں سے ٹوٹ جائیں ہم وہ پتے نہیں

آندھیوں سے کہہ دو کہ وہ اوقات میں رہے

اور آپ جو اس دھرنا میں شامل ہیں یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے ۔ اس لئے ہمیں آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حکومت کو اپنی آواز پہنچانے کا پوراحق ہے اور یہ حق ہمیں آئین و قانون نے دیا ہے ۔ ابھی جو حالات ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سپریم کورٹ جسے گارجین آف کانسٹی چیوشن اور واچ آف ڈیموکریسی کا فریضہ انجام دینا چاہئے تھا وہ اپنے فرائض کی ادائیگی کو بخوبی نہیں نبھا رہا ہے تو ہماری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم جمہوریت اور آئین کو بچانے کیلئے آگے آئیں۔ کیونکہ آج ہمیں جو بھی اختیارات حاصل ہیں وہ اسی آئین اور قانون کی بدولت ہے اس لئے ہم آج ستر سالوں سے جو باعزت شہری کی زندگی گذا ر رہے ہیں وہ اسی آئین کی بدولت ہے تو ہمارا بھی فریضہ بنتا ہے کہ ہم اس آئین کو بچانے کیلئے آگے آئیں اور ہم آج جو سی اے اے این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کر رہے ہیں وہ اسی وجہ سے کر رہے ہیں کہ یہ سیاہ قانون ہمارے ملک کی اتحاد یکجہتی کیلئے خطرناک ہے ۔

....


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 7:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.