سی اے اے این آر سی او ر این پی آر کے خلاف دار الحکومت پٹنہ میں آج مسلسل 29 ویں دن بھی احتجاج جاری ہے۔
احتجاج میں شامل مرد و خواتین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ ایک نہ ایک دن کامیابی ضروری ملے گی۔ ہر دن کوئی نہ کوئی بڑی شخصیات اس احتجاج میں شامل ہوکر لوگوں کو خطاب کر رہے ہیں۔
سابق آئی اے ایس کنن گوپی ناتھن جنہوں نے کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کو لاک ڈاﺅن کیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا نے بھی پٹنہ میں جاری احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی اور خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہم پر نئے قوانین تھوپ رہی ہے جبکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان سے سوال کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت سے سوال کرنا چاہئے کہ جوکالا دھن لانے کا وعدہ کیا گیا تھا وہ آج تک پورا کیوں نہیں کیا گیا؟
سابق آئی اے ایس عہدیدار نے کہا کہ نوٹ بندی کے ذریعہ کالا دھن ختم کرنے کی بات کی گئی لیکن اس کی وجہ سے آج ملک کی معاشی حالت بدتر ہوگئی ہے۔ نوٹ بندی کی وجہ سے سینکڑوں لوگ ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اس کے خَاف لوگوں کو احتجاج کرنا چاہئے تھا لیکن نوٹ بندی کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دراندازوں کو بھگانا چاہئے کہ نہیں تو ہم نے جھٹ سے کہا کہ ہاں لیکن کبھی نہیں پوچھا کہ گھسٹ پیٹھیے کون ہیں کتنے اور کہاں کے ہیں آپ کے پاس گھس پیٹھیوں کو پہچاننے کا کیا طریقہ کار ہے بس صرف ہاں کہا آج بات یہاں تک پہنچ گئی کہ جن لوگوں کے پاس کاغذات نہیں ہیں چاہے وہ کوئی بھی ہوں ان کے آباﺅ اجداد برسوں سے ہی اس ملک میں رہ رہے ہوں وہی اب ان قوانین کی رو سے گھس پیٹھیے قرار دیئے جائیںگے اور غیر ملکی قرار دیئے جائیںگے اس لیے ہمیں ان کے سوالات کو بغیر سوچے سمجھے جواب دینے کا نہیں ہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
کنن گوپی ناتھن نے کہا کہ آج ہم اور آپ جس مقصد کے لیے یہاں پر بیٹھے ہیں وہ سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہماری لڑائی ہے جس میں ہم کامیاب ہورہے ہیں لیکن یہ ہماری آخری لڑائی نہیں ہے بلکہ ہم اپنی لڑائی کو جاری رکھیں گے ۔ اگر حکومت این پی آر واپس نہیں لیتی ہے تو ہم تمام لوگ پورے ملک کے کونے کونے سے اکٹھا ہوکر دہلی کا گھیراﺅ کریںگے اور حکومت سے این پی آرکے اختتام تک دہلی سے واپس نہیں لوٹیںگے آپ ہم سے وعدہ کریں۔ اس کے جواب میں تمام سامعین و سامعات اور دھرنا پر موجود لوگوں نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور کہا کہ ہم آخری دم تک اس لڑائی کو لڑیںگے اور جیتیں گے ۔
کنن نے زور دے کر کہا کہ سی اے اے غیر قانونی تو ہے ہی ساتھ ہی این پی آر این آر سی کا پہلا قدم ہے۔ اس لیے ہم لوگوں کو این پی آر کی بھی پرزور مخالفت کرنی چاہئے ۔
اخیر میں انہوں نے آج جو ملک کے حالات ہیں ان سب کی ذمہ داری ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور موجودہ حکومت کو قرار دیا ساتھ ہی اس حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی ۔