ڈاکٹر تنویر حسن نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح زرعی قوانین کو ایوان میں پاس کیا گیا اسی طرح ایوان میں قانون کو رد کئے جانے کا عمل ابھی باقی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اب کسان چاہتے ہیں کہ 29 نومبر سے شروع ہونے والے سرمائی اجلاس میں زرعی قوانین کو رد کیا جائے اور اجلاس کے دوران کسان تحریک میں شہید ہونے والے کسانوں کو خراج پیش کیا جائے۔
تنویر حسن نے کہا کہ ایک سال سے جاری احتجاجی تحریک میں چھ سو سے زائد کسان شہید ہوئے ہیں جب کہ ان کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی۔ مودی حکومت اگر پہلے ہی یہ قانون واپس لے لیتی تو انہیں شہید ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر تنویر حسن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بہت کوشش کی گئی کہ کسانوں کی اس تحریک کو ورغلا کر ختم کرا دیا جائے مگر کسانوں نے ایسا ہونے نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ ’اب کسانوں کو اپنی طاقت کا اندازہ ہوگیا، ساتھ ہی اس تحریک کو بدنام کرنے والوں کو بھی ان سے معافی مانگنی چاہئے۔ ڈاکٹر تنویر نے کہا کہ اس تحریک کی حمایت میں راشٹریہ جنتادل نے بھی اپنے کارکنان کے ساتھ سڑکوں پر اتری اور متعدد کارکن جیل بھی گئے۔ حکومت نے ہمارے کارکنوں کے خلاف غلط مقدمہ درج کئے لیکن ہمارا حوصلہ پست نہیں ہوا۔