ETV Bharat / city

ارریہ: شکرقند نے کسانوں کو خوش کیا

author img

By

Published : Feb 2, 2021, 1:55 PM IST

ہندی زبان کے معروف ادیب پھنیشور ناتھ رینو کا شہر ارریہ چاروں طرف سے ریتیلی زمین سے گھرا ہوا ہے۔ اسی زمین پر کسان اپنی محنت کی داستان رقم کر رہے ہیں۔

sweet potato
شکرقند

سردیوں کے موسم میں کئی اچھی فصلوں کی کاشتکاری ہوتی ہے، اسی موسم میں ضلع ارریہ کے کھیتوں میں شکرقند کی پیداوار بھی خوب ہو رہی ہے۔ اس فصل سے کسان کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔ شکرقند کو بعض زبانوں میں الوا اور میٹھا آلو بھی کہا جاتا ہے۔

شکرقند

یوں تو شکرقند کی کھیتی قومی سطح پر کئی مقامات پر ہوتی ہے مگر بہار، یوپی، اڑیسہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور بنگال میں اس کی کھیتی زیادہ ہوتی ہے۔ شکرقند کی پیداوار کے معاملے میں ہندوستان عالمی پیمانے پر چھٹھے مقام پر ہے۔

ہندی زبان کے معروف ادیب پھنیشور ناتھ رینو کا شہر ارریہ چاروں طرف سے ریتیلی زمین سے گھرا ہوا ہے۔ اسی زمین پر کسان اپنی محنت کی داستان رقم کر رہے ہیں۔

ارریہ سے دس کلو میٹر دوری پر واقع مانِک پور گاؤں کے برما کالونی کے کسان شکرقند کی کھیتی بڑے پیمانے پر کر رہے ہیں۔ انہیں اس کھیتی سے خوب فائدہ بھی رہا ہے۔

ابال کر اور آگ میں بھون کر کھائی جانے والی اس فصل کو عام طور سے کسان مارچ - اپریل کے مہینے میں شکرقند کے بیج زمین میں بوتے ہیں اور دسمبر جنوری کے مہینے میں اسے پوری طرح تیار ہوجانے کے بعد زمین سے نکال لیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ارریہ: کلہڑ والی چائے کی مقبولیت سے کمہار خوش

شکرقند کی کھیتی سے مزدوروں کا بھی ایک بڑا طبقہ منسلک ہے۔ زمین سے اس کو نکالنے اور پھر کھیتوں سے منڈیوں تک پہنچانے کا کام یہی مزدور کرتے ہیں جس سے ان کے گھر کا چولہا جلتا ہے۔

شکرقند صحت کے اعتبار سے بھی کافی فائدہ مند ہے۔ اس میں ایسی وٹامن پائی جاتی ہے جو آنکھوں کے لیے مفید ہے۔ شکرقند کے پتے مویشیوں کو کھلانے اور جلانے کے کام آتے ہیں۔ مارکیٹ میں بھی اس کی مناسب قیمت ملتی ہے، جس کی وجہ سے کسان بڑے پیمانے پر اس کی کاشت کر رہے ہیں اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔

سردیوں کے موسم میں کئی اچھی فصلوں کی کاشتکاری ہوتی ہے، اسی موسم میں ضلع ارریہ کے کھیتوں میں شکرقند کی پیداوار بھی خوب ہو رہی ہے۔ اس فصل سے کسان کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔ شکرقند کو بعض زبانوں میں الوا اور میٹھا آلو بھی کہا جاتا ہے۔

شکرقند

یوں تو شکرقند کی کھیتی قومی سطح پر کئی مقامات پر ہوتی ہے مگر بہار، یوپی، اڑیسہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور بنگال میں اس کی کھیتی زیادہ ہوتی ہے۔ شکرقند کی پیداوار کے معاملے میں ہندوستان عالمی پیمانے پر چھٹھے مقام پر ہے۔

ہندی زبان کے معروف ادیب پھنیشور ناتھ رینو کا شہر ارریہ چاروں طرف سے ریتیلی زمین سے گھرا ہوا ہے۔ اسی زمین پر کسان اپنی محنت کی داستان رقم کر رہے ہیں۔

ارریہ سے دس کلو میٹر دوری پر واقع مانِک پور گاؤں کے برما کالونی کے کسان شکرقند کی کھیتی بڑے پیمانے پر کر رہے ہیں۔ انہیں اس کھیتی سے خوب فائدہ بھی رہا ہے۔

ابال کر اور آگ میں بھون کر کھائی جانے والی اس فصل کو عام طور سے کسان مارچ - اپریل کے مہینے میں شکرقند کے بیج زمین میں بوتے ہیں اور دسمبر جنوری کے مہینے میں اسے پوری طرح تیار ہوجانے کے بعد زمین سے نکال لیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ارریہ: کلہڑ والی چائے کی مقبولیت سے کمہار خوش

شکرقند کی کھیتی سے مزدوروں کا بھی ایک بڑا طبقہ منسلک ہے۔ زمین سے اس کو نکالنے اور پھر کھیتوں سے منڈیوں تک پہنچانے کا کام یہی مزدور کرتے ہیں جس سے ان کے گھر کا چولہا جلتا ہے۔

شکرقند صحت کے اعتبار سے بھی کافی فائدہ مند ہے۔ اس میں ایسی وٹامن پائی جاتی ہے جو آنکھوں کے لیے مفید ہے۔ شکرقند کے پتے مویشیوں کو کھلانے اور جلانے کے کام آتے ہیں۔ مارکیٹ میں بھی اس کی مناسب قیمت ملتی ہے، جس کی وجہ سے کسان بڑے پیمانے پر اس کی کاشت کر رہے ہیں اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.