بہار میں اتحادی جماعت جے ڈی یو اور بی جے پی (BJP_LJP) کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ ان قیاسوں کے دوران ایل جے پی (LJP) میں بغاوت ہوتے ہی ریاست میں نیا سیاسی طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔
ایل جے پی میں ہوئی بغاوت سے نہ صرف چراغ پاسوان اکیلے پڑ گئے ہیں بلکہ اس بغاوت سے جے ڈی یو کی جیت اور بی جے پی کی ہار سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔
بہار کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے و تجزیہ نگار پروفیسر سید عبدالقادر کا ماننا ہے کہ چراغ تو ایک مہرا ہیں۔ اصل میں نتیش کمار کا نشانہ بی جے پی پر ہے، کیونکہ جس طرح سے بہار اسمبلی انتخابات کے دوران چراغ پاسوان نے خود کو مودی کا ہنومان بتاکر نتیش کمار اور انکی پارٹی پر حملہ کیا تھا اور وزیر اعظم مودی سے لیکر وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کے سینئر رہنما خاموش تھے اس سے صاف تھا کہ نتیش کمار حکومت میں آتے ہیں تو ایک تیر سے دو نشانہ لگائیں گے'۔
عبدالقادر کہتے ہیں کہ دراصل سیاست کے منجھے ہوئے کھلاڑی نتیش کمار سے سیاست کے غیر تجربہ کار کھلاڑی چراغ پاسوان کو الجھنا مہنگا پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نتیش کمار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ نتیش کسی کی غلطی کو جلد معاف نہیں کرتے ہیں اور وہ مخالفین کو انجام تک پہنچانے تک یاد رکھتے ہیں۔ چراغ کے ساتھ یہی ہوا ہے۔ نتیش کمار نے اپنے تجربے کا استعمال کرتے ہوئے چراغ پاسوان کو زور کا جھٹکا انکی پارٹی اور رشتہ داروں سے ہی دلوایا ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی کو پیغام دیا ہے کہ پردے کے پیچھے سے اگر کسی کو کھڑا کر کے بی جے پی ڈیمج کرتی ہے تو وہ بھی اس کھیل کے ماہر کھلاڑی ہیں۔ اس کا بدلہ بھی وہ پردہ کے پیچھے سے ہی لیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ بہار کی سیاست یہیں تک محدود نہیں بلکہ ابھی اصل کھیل تو باقی ہے. عنقریب نتیش کمار بی جے پی کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں جسکے آثار دیکھنے کو مل رہے ہیں. یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ نتیش کمار نے اپنا ترجمان سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کو بنایا ہے. مانجھی جس طرح سے بی جے پی کی پالیسیوں پر سوال کھڑے کر رہے ہیں اور لالو اور انکے کنبہ سے قربت کا اظہار کررہے ہیں اصل میں ان ساری چیزوں کے پیچھے نتیش کمار کا اشارہ اور ساتھ ہے
نتیش کمار ہاری بازی پلٹنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ بی جے پی کی سرکار میں مداخلت نتیش کو برداشت نہیں، پندرہ برسوں تک بغیر کسی روک ٹوک کے حکومت کرنے والے نتیش کمار کو دو نائب وزیر اعلی اور انکی مداخلت ناگوار گزری ہے۔ نتیش نے اپنا کھیل شروع کردیا ہے۔ تاہم دلچسپ یہ ہوگا یہ انجام تک کب پہنچے گا۔'