دربھنگہ کے بازار سمیتی احاطہ میں 06 اسمبلی حلقہ کے لئے جس میں بینی پور، علی نگر، دربھنگہ شہری، دربھنگہ گرامین اسمبلی، جالے اور کیوٹی اسمبلی حلقے شامل ہیں، وہیں دربھنگہ کے رام نگر واقع ڈبلیو آئی ٹی کیمپس میں چار اسمبلی حلقہ کی ووٹ شماری متواتر کے ساتھ جاری ہے۔ ان میں گورا بورام، کشیشور استھان ،بہادر پور اسمبلی اور حیا گھاٹ اسمبلی حلقہ شامل ہے۔
واضح رہے کہ کل 144 امیدوار ان دس اسمبلی حلقہ میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں، جن کی قسمت کا فیصلہ ووٹروں نے ای وی ایم میں قید کر دیا ہے۔ سب سے زیادہ 24 امیدوار گورا بورام اسمبلی حلقہ میں ہیں۔ دوسری جانب سب سے کم امیدوار دربھنگہ گرامین اسمبلی حلقہ میں ہیں۔ جن 7 اہم امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ آج ہونا ہے اس میں آر جے ڈی کے عبدالباری صدیقی، جے ڈی یو کے ریاستی وزیر مدن سہنی اور آر جے ڈی کے رکن اسمبلی للت کمار یادو، اور بی جے پی کے رکن اسمبلی سنجے سراوگی اور رکن اسمبلی امرناتھ گامی بھی شامل ہیں۔
چار مسلم امیدواروں پر بھی خاص طور پر سب کی نظریں ٹکی ہوئی ہے۔ اس میں دربھنگہ گرامین سے جے ڈی یو کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ڈاکٹر فراز فاطمی، آر جے ڈی کے سینیئر لیڈر عبدالباری صدیقی، کانگریس کے ٹکٹ پر پہلی بار انتخاب میں حصہ لے رہے جالے اسمبلی حلقہ سے ڈاکٹر مشکور عثمانی اور گورا بورام اسمبلی حلقہ سے پہلی بار اسمبلی انتخاب لڑ رہے آر جے ڈی پارٹی کے ٹکٹ پر افضل علی خان بھی شامل ہیں۔ کاؤنٹنگ ہال میں عبدالباری صدیقی کو چھوڑ کر تقریباً سبھی امیدوار پہنچ چکے ہیں۔
جے ڈی یو کے امیدوار ڈاکٹر فراز فاطمی جو کیوٹی اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں وہ سب سے آخر میں پہنچے ہیں تو ٹھیک ان کے پہلے جے ڈی یو کے بینی پور کے امیدوار ونے چودھری بھی پہنچ چکے ہیں۔
اس دوران کاؤنٹنگ ہال میں پہنچنے پر دربھنگہ کے کلکٹر ڈاکٹر تیاگ راجن ایس ایم نے کہا کہیں پریشانی کی بات نہیں ہے۔ سبھی 10 اسمبلی حلقوں کے لیے ووٹوں کی گنتی پرامن ماحول میں جاری ہے۔
تازہ ترین اپڈیٹ: آر جے ڈی کے عبدالباری صدیقی دربھنگہ کے کیوٹی اسمبلی حلقہ سے 4863 ووٹوں سے پیچھے چل رہے ہیں، جے ڈی یو کے ریاستی وزیر مدن سہنی اور آر جے ڈی کے رکن اسمبلی للت کمار یادو، اور بی جے پی کے رکن اسمبلی سنجے سراوگی اور رکن اسمبلی امرناتھ گامی بھی شامل ہیں۔ این ڈی اے کے امیدوار فی الوقت سبقت بنائے ہوئے ہیں۔
دربھنگہ گرامین سے جے ڈی یو کے فراز فاطمی، جالے اسمبلی حلقہ سے مشکور عثمانی بھی پیچھے چل رہے ہیں۔ عثمانی تقریبا 6077 ووٹوں سے پیچھے ہیں۔