ارریہ: چھٹھ تہوار ملک کے الگ الگ حصوں میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے مگر اس تہوار کی بنیاد بہار سے ہی ہے، چار دنوں تک چلنے والے اس تہوار میں چاروں دن کی الگ الگ نوعیت ہے۔ پہلے دن کدو چاول کھا کر اس کی شروعات کرتے ہیں، دوسرے دن کھرنا کھایا جاتا ہے، پھر تیسرے دن پانی میں داخل ہوکر پوجا کرنے والی خواتین ڈوبتے سورج کی پوجا کرتے ہیں اور پھر اگلی صبح سورج کی روشنی پڑتے ہی پوجا کے بعد یہ تہوار اختتام پذیر ہو جاتا ہے۔
اسی تناظر میں ضلع انتظامیہ اس تہوار کو لیکر پوری طرح مستعد ہے۔ ارریہ کے بس اسٹینڈ واقع نہر میں آج دیر شام ہزاروں کی بھیڑ امڈ پڑی، لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گھاٹ پر پہنچے اور روایتی طور سے پھل و دیگر چیزیں لے کر پانی میں کھڑی رہیں، پانی میں وہی خواتین جاتی ہیں جو پہلے سے منت مانگی ہوئی ہوتی ہیں اور عقیدے کے مطابق جب وہ کام پورا ہو جاتا ہے تو وہی خواتین ان امور کو انجام دیتی ہیں۔ چھٹھ ختم ہونے تک مسلسل 36 گھنٹے تک بھوکا رہنا پڑتا ہے۔ اس دوران صرف جوس یا پانی پینے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس لیے اسے عقیدت کا تہوار کہا جاتا ہے۔
اس تہوار کو منانے کے لیے باہر رہ رہے لوگ بڑی تعداد میں اپنے گھر پہنچتے ہیں۔ گوہاٹی سے چھٹھ منانے پہنچی کرتی مشرا کہتی ہیں اس تہوار کا ہم لوگ سال بھر بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، مسلسل چار دن ہمیں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہنے کا موقع ملتا ہے۔ تہوار کو لیکر کئی مقامات پر پولس اہلکار نگر تھانہ صدر سنیل کمار کی قیادت میں مستعد نظر آئی، جبکہ ضلع کلکٹر پرشانت کمار ،ایس پی ہردے کانت نے بھی گھاٹوں پر پہنچ کر معائنہ کیا اور پرامن طریقے سے اس تہوار کو منانے کی اپیل کی، حالانکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے جاری گائیڈ لائن کے مطابق کہیں بھی سوشل ڈسٹنس پر عمل ہوتے نظر نہیں آیا۔