ETV Bharat / city

شطرنج کے بین الاقوامی شہرت یافتہ کھلاڑی حکومت کی عدم توجہی کے شکار - chess players

بہار کے ضلع ارریہ کی گدڑی میں چھپے بین الاقوامی سطح پر شطرنج کی دنیا میں ارریہ کا نام روشن کرنے والے ایسے ہی تین لال کی کہانی سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ عارف اقبال نے روبرو کرایا ہے۔ جنہوں نے اپنی کم عمری میں ہی محنت و مشقت سے اس مقام کو حاصل کرلیا جوکہ آسان نہیں تھا۔

chess players
شطرنج کے ایسےکھلاڑی جو حکومت کے عدم توجہی کے شکار ہیں
author img

By

Published : Dec 28, 2019, 5:55 PM IST

کہتے ہیں کسی کام کے لئے سچی محنت، لگن اور جدوجہد کی جائے تو کامیابی ایک دن ضرور رنگ لاتی ہے، کسی کامیابی کے پس پردہ کئی مشکلات بھی ہوتے ہیں، کئی لوگ سنگھرش سے ہار کر منزل بھٹک جاتے ہیں تو کئی لوگ اسی سنگھرش سے لڑ کر منزل فتح کرتے ہیں۔

بہار کے ضلع ارریہ کی گدڑی میں چھپے بین الاقوامی سطح پر شطرنج کی دنیا میں ارریہ کا نام روشن کرنے والے ایسے ہی تین لال کی کہانی سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ عارف اقبال نے رو برو کرایا ہے۔جنہوں نے اپنی کم عمری میں ہی محنت و مشقت سے اس مقام کو حاصل کر لیا جوکہ آسان نہیں تھا۔

ارریہ شہر کے شیو پوری محلہ کے وارڈ نمبر 9 کے باشندہ دیونندن دیواکر کے تینوں بچے سوربھ آنند، گورو آنند و گریما آنند نے شطرنج میں ایک ایسا مقام حاصل کیا ہے جو آج دوسرے کھلاڑیوں کے لئے ایک نمونہ ہے۔

بھائی بہنوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر کئی مقابلہ میں فتح حاصل کر خطاب اپنے نام کیا ہے، شطرنج خطاب جیت کر تینوں بھائی بہنوں نے نہ صرف ضلع بلکہ بہار سمیت پورے بھارت کا بھی نام روشن کیا ہے۔

شطرنج کے ایسےکھلاڑی جو حکومت کے عدم توجہی کے شکار ہیں

ان لوگوں کی طرف سے جیتے گئے سینکڑوں ٹرافی و میڈل اس بات کے گواہ ہے کہ کسی بھی کامیابی کے لیے محنت اور مسلسل جدوجہد اول شرط ہے پھر دنیا آپ کے قدم چومتی ہے۔

ان میں گوروں آنند کو سابق گورنر و موجودہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بھی اعزاز سے نوازا ہے جبکہ سوربھ آنند اور اس کی بہن گریما آنندجو کہ گولڈ میڈلسٹ رہ چکی ہیں۔

پورے بھار میں سوربھ آنند محض 17 برس کی عمر میں شطرنج کے نمبرون کھلاڑی رہ چکے ہیں اس کے علاوہ سوربھ نے پانچ گولڈ، ایک رجت اور ایک چاندی تمغہ بھی حاصل کیا ہے جبکہ ان کے بڑے بھائی گورو آنند کو 19 برس کی عمر میں دو آئی ایم نوٹم مل چکا ہے۔

اس کے علاوہ گورو نے چاندی تمغہ کے علاوہ بین الاقوامی و قومی سطح پر درجنوں خطاب حاصل کیا ہے وہیں گورو، سوربھ کی چھوٹی بہن نے بھی محض 15 برس کی عمر میں گولڈ کے علاوہ قومی و بین الاقوامی سطح کے کئی چیمپئن شپ خطاب اپنے نام کیا ہے۔

شطرنج کے ان کھلاڑیوں کی کامیابی میں ان کے والد دیونندن دیواکر کا اہم کردار رہا ہے جنہوں نے اپنے بچوں میں شطرنج کے تئیں دلچسپی پیدا کی اور ایک چھوٹے سے شہر میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باوجود اس مقام پر لا کھڑا کیا۔

والد اپنی کمائی کا زیادہ حصہ اپنے بچوں کے لیے کھیل کا سامان خریدنے پر خرچ کرتے ہیں کیونکہ ریاست بہار کے محکمہ کھیل کی جانب سے انہیں کوئی سہولت نہیں ملتی، علاوہ ازیں ضلع انتظامیہ کی جانب سے بھی یہ کھلاڑی عدم توجہی کے شکار رہے، والد نے بتا یا کہ ضلع انتظامیہ کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ بچوں کو کسی طرح کی سہولیات نہیں ملتی اور نہ ہی کسی انتظامیہ کی جانب سے کسی اہم پروگرام یا کھیل کے موقع پر انہیں یاد کیا جاتا ہے جس سے بچوں کا حوصلہ کم ہوتا ہے، ان سب کے باوجود یہ تینوں ملک اور اپنے ضلع کا نام روشن کرنے میں پیچھے نہیں ہیں، یہی میرے لئے فخر کی بات ہے۔

وہیں گوربھ سوربھ اور گریما کے دادا وجے ویدشوری یادو اپنی نم آنکھوں سے پوتا پوتی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اس کامیابی کو پورے بہار کے لئے فخر بتایا ہے۔

مزید پڑھیں: میسور چڑیاگھر کے انتظامیہ کا قابل تقلید اقدام

سوال یہ ہے کہ آخر ایسے کھلاڑیوں پر محکمہ کھیل توجہ کیوں نہیں دیتا جو کہ ملک کا مستقبل ہیں، ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ بھی ایسے کھلاڑیوں کو اعزاز سے سرفراز کرنے کے بجائے بخالت سے کام لے رہا ہے۔

کہتے ہیں کسی کام کے لئے سچی محنت، لگن اور جدوجہد کی جائے تو کامیابی ایک دن ضرور رنگ لاتی ہے، کسی کامیابی کے پس پردہ کئی مشکلات بھی ہوتے ہیں، کئی لوگ سنگھرش سے ہار کر منزل بھٹک جاتے ہیں تو کئی لوگ اسی سنگھرش سے لڑ کر منزل فتح کرتے ہیں۔

بہار کے ضلع ارریہ کی گدڑی میں چھپے بین الاقوامی سطح پر شطرنج کی دنیا میں ارریہ کا نام روشن کرنے والے ایسے ہی تین لال کی کہانی سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ عارف اقبال نے رو برو کرایا ہے۔جنہوں نے اپنی کم عمری میں ہی محنت و مشقت سے اس مقام کو حاصل کر لیا جوکہ آسان نہیں تھا۔

ارریہ شہر کے شیو پوری محلہ کے وارڈ نمبر 9 کے باشندہ دیونندن دیواکر کے تینوں بچے سوربھ آنند، گورو آنند و گریما آنند نے شطرنج میں ایک ایسا مقام حاصل کیا ہے جو آج دوسرے کھلاڑیوں کے لئے ایک نمونہ ہے۔

بھائی بہنوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر کئی مقابلہ میں فتح حاصل کر خطاب اپنے نام کیا ہے، شطرنج خطاب جیت کر تینوں بھائی بہنوں نے نہ صرف ضلع بلکہ بہار سمیت پورے بھارت کا بھی نام روشن کیا ہے۔

شطرنج کے ایسےکھلاڑی جو حکومت کے عدم توجہی کے شکار ہیں

ان لوگوں کی طرف سے جیتے گئے سینکڑوں ٹرافی و میڈل اس بات کے گواہ ہے کہ کسی بھی کامیابی کے لیے محنت اور مسلسل جدوجہد اول شرط ہے پھر دنیا آپ کے قدم چومتی ہے۔

ان میں گوروں آنند کو سابق گورنر و موجودہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بھی اعزاز سے نوازا ہے جبکہ سوربھ آنند اور اس کی بہن گریما آنندجو کہ گولڈ میڈلسٹ رہ چکی ہیں۔

پورے بھار میں سوربھ آنند محض 17 برس کی عمر میں شطرنج کے نمبرون کھلاڑی رہ چکے ہیں اس کے علاوہ سوربھ نے پانچ گولڈ، ایک رجت اور ایک چاندی تمغہ بھی حاصل کیا ہے جبکہ ان کے بڑے بھائی گورو آنند کو 19 برس کی عمر میں دو آئی ایم نوٹم مل چکا ہے۔

اس کے علاوہ گورو نے چاندی تمغہ کے علاوہ بین الاقوامی و قومی سطح پر درجنوں خطاب حاصل کیا ہے وہیں گورو، سوربھ کی چھوٹی بہن نے بھی محض 15 برس کی عمر میں گولڈ کے علاوہ قومی و بین الاقوامی سطح کے کئی چیمپئن شپ خطاب اپنے نام کیا ہے۔

شطرنج کے ان کھلاڑیوں کی کامیابی میں ان کے والد دیونندن دیواکر کا اہم کردار رہا ہے جنہوں نے اپنے بچوں میں شطرنج کے تئیں دلچسپی پیدا کی اور ایک چھوٹے سے شہر میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باوجود اس مقام پر لا کھڑا کیا۔

والد اپنی کمائی کا زیادہ حصہ اپنے بچوں کے لیے کھیل کا سامان خریدنے پر خرچ کرتے ہیں کیونکہ ریاست بہار کے محکمہ کھیل کی جانب سے انہیں کوئی سہولت نہیں ملتی، علاوہ ازیں ضلع انتظامیہ کی جانب سے بھی یہ کھلاڑی عدم توجہی کے شکار رہے، والد نے بتا یا کہ ضلع انتظامیہ کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ بچوں کو کسی طرح کی سہولیات نہیں ملتی اور نہ ہی کسی انتظامیہ کی جانب سے کسی اہم پروگرام یا کھیل کے موقع پر انہیں یاد کیا جاتا ہے جس سے بچوں کا حوصلہ کم ہوتا ہے، ان سب کے باوجود یہ تینوں ملک اور اپنے ضلع کا نام روشن کرنے میں پیچھے نہیں ہیں، یہی میرے لئے فخر کی بات ہے۔

وہیں گوربھ سوربھ اور گریما کے دادا وجے ویدشوری یادو اپنی نم آنکھوں سے پوتا پوتی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اس کامیابی کو پورے بہار کے لئے فخر بتایا ہے۔

مزید پڑھیں: میسور چڑیاگھر کے انتظامیہ کا قابل تقلید اقدام

سوال یہ ہے کہ آخر ایسے کھلاڑیوں پر محکمہ کھیل توجہ کیوں نہیں دیتا جو کہ ملک کا مستقبل ہیں، ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ بھی ایسے کھلاڑیوں کو اعزاز سے سرفراز کرنے کے بجائے بخالت سے کام لے رہا ہے۔

Intro:شطرنج کی دنیا میں دھمال مچانے والے کھلاڑی ریاستی حکومت کے عدم توجہی کے شکار

ارریہ : کہتے ہیں کسی کام کے لئے سچی محنت، لگن اور جدوجہد دل سے کی جائے تو کامیابی ایک دن ضرور رنگ لاتی ہے، کسی کامیابی کے پس پردہ کئی مشکلات بھی ہوتے ہیں، کئی لوگ سنگھرش سے ہار کر منزل بھٹک جاتے ہیں تو کئی لوگ اسی سنگھرش سے لڑ کر منزل فتح کرتے ہیں. آج ہم آپ کو بہار کے سب پسماندہ ضلع ارریہ کی گدری میں چھپے شطرنج کی دنیا میں بین الاقوامی سطح پر ارریہ کا نام روشن کرنے والے ایسے ہی تین لال کی کہانی سے روبرو کرا رہے ہیں جنہوں نے کم عمر میں ہی محنت و مشقت سے اس مقام کو حاصل کر لیا جو آسان نہیں تھا.


Body:ارریہ شہر کے شیو پوری محلہ کے وارڈ نمبر 9 کے باشندہ دیونندن دیواکر کے تین لال سوربھ آنند، گورو آنند و گریما آنند نے شطرنج کے کھیل میں ایک ایسے مقام کو حاصل کیا ہے جو آج دوسرے کھلاڑیوں کے لئے ایک نمونہ ہے. تینوں بھائی بہن نے قومی و بین الاقوامی سطح پر کئی مقابلہ میں فتح حاصل کر خطاب اپنے نام کیا ہے، شطرنج خطاب جیت کر تینوں بھائی بہن نے نہ صرف ضلع، بہار بلکہ ہندوستان کا بھی نام روشن کیا ہے. آج ان گھروں میں جیتے گئے سینکڑوں کی تعداد میں ٹرافی و میڈل اس بات کی گواہ ہے کہ کسی بھی کامیابی کے لیے محنت و جدوجہد اول شرط ہے پھر دنیا آپ کے قدموں تلے ہوتی ہے. ان میں گوروں آنند کو سابق گورنر و موجودہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بھی اعزاز سے نوازا ہے جبکہ سوربھ آنند اور اس کے بہن گریما آنند گولڈ میڈلسٹ رہ چکی ہیں. سوربھ آنند محض 17 سال کی عمر میں شطرنج میں بہار کے نمبر ون کھلاڑی رہ چکے ہیں اس کے علاوہ سوربھ نے پانچ گولڈ، ایک رجت اور ایک چاندی تمغہ بھی حاصل کیا ہے جبکہ ان کے بڑے بھائی گورو آنند کو 19 سال کی عمر میں دو آئی ایم نوٹم مل چکا ہے، اس کے علاوہ گورو نے چاندی تمغہ کے علاوہ بین الاقوامی و قومی سطح پر درجنوں خطاب حاصل کیا ہے وہیں گورو سوربھ کی چھوٹی بہن محض 15 سال کی عمر میں ایک گولڈ کے علاوہ ریاست بہار کے علاوہ قومی و بین الاقوامی سطح کے کئی چیمپئن شپ میں خطاب اپنے نام کیا ہے.


Conclusion:شطرنج کے اس لال کی کامیابی میں ان کے والد دیونندن دیواکر کا اہم کردار رہا ہے جنہوں نے اپنے بچوں میں شطرنج کے تئیں دلچسپی پیدا کی اور ایک چھوٹے سے شہر میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باوجود اس مقام پر لا کھڑا کیا، والد اپنی کمائی کا زیادہ حصہ اپنے بچوں کے کھیل کے سامان خریدنے پر خرچ کرتے ہیں کیونکہ ریاست بہار کے محکمہ کھیل کی جانب سے انہیں کوئی سہولت نہیں ملتی، علاوہ ازیں ضلع انتظامیہ کی جانب سے بھی یہ کھلاڑی عدم توجہی کے شکار رہے، والد بتاتے ہیں ضلع انتظامیہ کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ بچوں کو کسی طرح کی سہولیات نہیں ملتی اور نہ ہی کسی انتظامیہ کی جانب سے کسی اہم پروگرام یا یوم کھیل کے موقع پر انہیں یاد کیا جاتا ہے جس سے بچوں کا حوصلہ کم ہوتا ہے. اس کے باوجود یہ تینوں ملک اور اپنے ضلع کا نام روشن کرنے میں پیچھے نہیں ہے. یہی میرے لئے فخر کی بات ہے. وہیں گوربھ سوربھ اور گریما کے دادا وجے ویدشوری یادو کا اپنے پوتا اور پوتی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آنکھ نم ہو جاتا ہے اور اسے پورے بہار کے لئے فخر بتاتے ہیں.
سوال یہ ہے کہ آخر ایسے کھلاڑیوں کو محکمہ کھیل توجہ کیوں نہیں دیتی جو ملک کا مستقبل ہے، ضلع انتظامیہ بھی کیوں ایسے کھلاڑیوں کا اعزاز دینے میں بخالت سے کام لے رہی ہے.

بائٹ....... سوربھ آنند ، شطرنج کھلاڑی (پہچان، کالا ٹی شرٹ پہنے ہوئے)
بائٹ...... گورو آنند ، شطرنج کھلاڑی (پہچان، سفید ٹی شرٹ پہنے ہوئے)
بائٹ...... گریما آنند ، شطرنج کھلاڑی
بائٹ...... دیونندن دیواکر ، گورو سوربھ گریما کے والد
بائٹ...... وجے ویدشوری یادو ، گورو سوربھ گریما کے دادا (پہچان، ضعیف العمر)
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.