پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات 2020 کی تاریخوں کے اعلان ہوتے ہی ہی ریاست کی سیاسی سرگرماں بھی عروج پر ہے، جہاں سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر خوب الزام تراشی کررہے ہیں اور ہر سیاسی پارٹی 'اپنی ڈفلی اپنا راگ' سے عوام کو مائل کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ آر جے ڈی اور جے ڈی یو 15 بمقابلے 15 برس میں کیے گئے کاموں پر خوب تنقید کرر ہے ہیں۔ اسی درمیان حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو نے سی ایم نتیش کمار کو کھلی بحث کرنے کے لیے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی 15 بمقابلہ 15 پر ان سے بحث کرلیں'۔
آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے کہا کہ بی جے پی قائدین اور نتیش کمار لالو۔ رابڑی دیوی کے دور حکومت کیے گئے کامو پر تبصرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار اس کی بجائے این ڈی اے کے 15 سالہ حکمرانی کے دوران بہار میں کیے گئے کاموں پر کھلے پلیٹ فارم میں بحث کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: مرکز میں ساتھ ساتھ اور ریاست میں علیحدگی، یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے؟
- بہار میں جو بھی وزیر اعلی کا امیدوار ہے، اسے نئی روایت کا آغاز کرنا چاہیے اور کھلے پلیٹ فارم سے ڈیبٹ کرنا چاہیے۔ اس سے عوام کو یہ پتہ چل سکے گا کہ وزیر اعلی کے عہدے کے لیے کون اہل ہے اور کون نا اہل۔ اپوزیشن رہنما تیجسوی یادو۔
چراغ کے ساتھ ہماری ہمدردی
این ڈی اے اور ایل جے پی رہنماؤں کی علیحدگی پر تیجسوی کہا کہ نتیش کمار چراغ پاسوان کے ساتھ غلط کررہے ہیں۔ آر جے ڈی رہنما نے کہا کہ چراغ پاسوان کے والد نہیں ہیں، این ڈی اے کو اس وقت ان کے ساتھ ہمدردی کرنی چاہیے تھی، لیکن بی جے پی قائدین نتیش کمار کی وجہ سے ان سے دوری اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رام ولاس پاسوان ہمارے سرپرست تھے۔ ہمیں چراغ سے ہمدردی ہے۔'
لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں سشیل مودی
نائب وزیر اعلی سشیل مودی کسانوں کو مفت بجلی دینے کی بات کر رہے ہیں۔ اس پر تیجسوی یادو نے کہا کہ سشیل مودی بہار کے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سشیل مودی بتائیں کہ خود بہار بجلی کیوں نہیں تیار کررہا ہے؟ حکومت بجلی خرید رہی ہے اور کسانوں کو مہنگے داموں بیچ رہی ہے۔ تیجسوی نے کہا کہ اگر ہماری حکومت بنی تو ہم بہار میں بجلی پیدا کریں گے۔ اس کی مدد سے عام اور کسانوں تک سستے نرخوں پر بجلی فراہم کرین گے'۔
خیال رہے کہ بہار اسمبلی انتخابات تین مراحلے میں ہورہے ہیں۔ پہلے اور دوسرے مرحلے کے انتخابات کے لیے نامزدگی کا عمل ختم ہوگیا ہے۔ پہلے مرحلے لیے کیے ووٹنگ 28 اکتوبر، دوسرے مرحلے کے لیے 3 نومبر اور تیسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ 7 نومبر کو ہوگی، جبکہ نتائج کا اعلان 10 نومبر کو ہوگا۔'