پٹنہ: بہار اسمبلی کے لیے 28 اکتوبر کو پہلے مرحلہ کی 71 سیٹوں پر ہونے والے انتخاب میں مکامہ، دمراﺅں، چیناری ( ایس سی)، سہسرام، پالی گنج اور جھاجھا کل چھ سیٹیں ایسی ہیں جہاں سے منتخب اراکین اسمبلی اس بار دوسری پارٹیوں کے ٹکٹ سے اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔
بہار کی ہائی پروفائل سیٹ میں شامل مکامہ سے دبنگ رکن اسمبلی اننت سنگھ کی عزت داﺅ پر لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے سنہ 2015 کے انتخاب میں آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا اور جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) امیدوار نیرج کمار کو 18348 ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔
وہ اس بار راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی) کے ٹکٹ پر مکامہ سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہ اس سیٹ سے پانچویں بار انتخابی میدان میں زور آزمائی کر رہے ہیں۔ وہیں اس بار جے ڈی یو نے راجیو لوچن نارائن سنگھ کو پارٹی کا امیدوار بنایا ہے جو پہلی بار انتخاب لڑ رہے ہیں۔
متعدد مجرمانہ معاملوں میں جیل میں بند 'چھوٹے سرکار' کے نام سے مشہور اننت سنگھ فروری 2005 میں مکامہ اسمبلی سیٹ سے جے ڈی یو کے ٹکٹ پر پہلی بار انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے۔ اسکے بعد اسمبلی تحلیل ہونے پر اکتوبر۔ نومبر 2005 میں ہوئے انتخاب میں وہ دوسری بار بھی کامیاب ہوگئے۔ سنہ 2010 کے اسمبلی انتخاب میں مسٹر سنگھ مکامہ سے ہی جے ڈی یو کے ٹکٹ پر مسلسل تیسری بار انتخاب میں کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے سنہ 2015 میں آزاد امیدوار کے طور پر مکامہ سیٹ سے جیت حاصل کی تھی۔
ڈمراﺅں اسمبلی سیٹ سے جے ڈی یو سے ٹکٹ نہیں ملنے کے بعد موجودہ رکن اسمبلی ددن پہلوان آزاد امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں ہیں۔ انہوں نے سنہ 2015 کے انتخاب میں جے ڈی یو کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا اور رام بہاری سنگھ کو 30339 ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔ اس بار کے انتخاب میں جے ڈی یو نے پارٹی کی ترجمان انجم آرہ کو امیدوار بنایاہے۔ جو پہلی بار انتخاب لڑ رہی ہیں۔ وہیں عظیم اتحاد کی جانب سے سی پی آئی ایم ایل کے ٹکٹ پر اجیت کمار سنگھ پہلی بار قسمت آزمار ہے ہیں۔ ڈمراﺅں سے مہاراج کمل بہادر سنگھ کے پوتے شیوان وجے سنگھ بھی آزاد انتخاب لڑکر مقابلے کو دلچسپ بنانے میں مصروف ہیں۔
چیناری ( ایس سی) سیٹ سے سنہ 2015 میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) کے ٹکٹ پر للن پاسوان نے کانگریس امیدوار منگل رام کو 9781 ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔ اس بار پاسوان جے ڈی یو کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں قسمت آزما رہے ہیں۔ کانگریس نے اس بار مراری پرساد گوتم کو پارٹی امیدوار بنایا ہے۔ وہیں سابق رکن اسمبلی شیام بہاری رام کے بہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی ) کے ٹکٹ پر میدان میں اترنے سے مقابلہ سہ رخی ہوگیا ہے۔
سہسرام سیٹ سے سنہ 2015 میں راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) کے ٹکٹ پر اشوک کمار نے بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) امیدوار جواہر پرساد کو 19612 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ اس بار مسٹرکمار جے ڈی یو کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں جن کا مقابلہ آرجے ڈی کے راکیش کمار گپتا سے ہے۔ جو پہلی بار اپنی قسمت آزمار ہے ہیں۔ سہسرام سے سیٹ ٹکٹ نہیں ملنے سے ناراض بی جے پی کے قد آور لیڈر رامیشور چورسیا نے ایل جے پی کا دامن تھام لیا ہے اور اس سیٹ سے انتخاب لڑکر مقابلے کو سہ رخی بنا رہے ہیں۔
پالی گنج اسمبلی سیٹ سے سال 2015 کے انتخاب میں آرجے ڈی کے ٹکٹ پر جے وردھن یادو عرف بچہ یادو نے بی جے پی امیدوار رام جنم شرما کو 24453 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ این ڈ ی اے میں سیٹوں کے تال میل کے تحت پالی گنج سیٹ جے ڈی یو کے کھاتے میں چلی گئی ہے۔ جے ڈی یو نے یہاں سے حال ہی میں آرجے ڈی چھوڑ کر آئے مسٹر یادو کو میدان میں اتارا ہے۔ وہیں عظیم اتحاد کی جانب سے سی پی آئی ایم ایل کے ٹکٹ پر جواہر لا ل نہرو یونیورسیٹی ( جے این یو ) طلباء یونین کے سابق جنرل سکریٹری سندیپ سوربھ انتخاب میں قسمت آزمار ہے ہیں۔ ٹکٹ نہیں ملنے سے ناراض ہو کر بی جے پی کی نائب صدر رہیں اوشا ودیارتھی نے لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ) کا دامن تھام لیا اور انتخابی میدان میں ہیں۔
جھاجھا سیٹ سے 2015 میں بی جے پی کے ٹکٹ پر ڈاکٹر رویندر یادو نے جے ڈی یو امیدوار دامودر راوت کو 22086 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ این ڈی اے میں سیٹوں کے تال میل کے تحت جھاجھا سیٹ جے ڈی یو کے کھاتے میں چلی گئی ہے۔ جے ڈی یو نے ایک بار پھر مسٹر راوت پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں پارٹی کا امیدوار بنایاہے۔ وہیں بی جے پی سے ٹکٹ نہیں ملنے سے ناراض ہوکرڈاکٹر رویندر یادو ایل جے پی میں شامل ہوگئے اور اس سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ اس سیٹ پر آر جے ڈی کے ٹکٹ پر راجندر پرساد انتخابی میدان میں مقابلے کو دلچسپ بنانے میں مصروف ہیں۔
غورطلب ہےکہ اس بار کے اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے کی حلیف جماعتوں میں بی جے پی، جے ڈی یو، ہندوستانی عوام مورچہ 'ہم' اور ویکاس شیل انسان پارٹی ( وی آئی پی ) شامل ہیں۔ عظیم اتحاد میں آرجے ڈی، کانگریس، سی پی آئی ایم ایل، سی پی آئی، اور سی پی ایم کے امیدوار مل کر انتخاب لڑرہے ہیں۔
واضح رہے کہ بہار اسمبلی انتخابات 2020 کی تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے۔ تین مرحلے میں انتخابات ہونے ہیں، پہلے مرحلے میں 71 سیٹوں پر 28 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں 91 سیٹوں کے لیے 3 نومبر کو ووٹنگ ہونی ہے اور تیسرے مرحلے میں 78 سیٹوں کے لیے 7 نومبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ جبکہ 10 نومبر کو نتائج کا اعلان ہونا ہے۔