پٹنہ: کورونا مدت میں ملک کے پہلے بہار اسمبلی انتخاب میں بدھ کو پہلے مرحلہ میں 71 اسمبلی سیٹوں کیلئے ہوئی ووٹنگ میں انفیکشن کے خطرات کے باوجود جمہوریت کے عظیم تہوار میں اپنی حصہ داری کو یقینی بناتے ہوئے گذشتہ انتخاب کے 54.75 فیصدکے مقابلے قریب ایک فیصد زیادہ کل 55.69 فیصد رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کیا۔
ایڈیشنل چیف الیکشن افسر سنجے کمار سنگھ نے بدھ کو یہاں پہلے مرحلہ کی ووٹنگ کے آخری اعدادو شمار کو دستیاب کراتے ہوئے بتایاکہ سولہ اضلاع کے 71 اسمبلی حلقوں کے 55.59 فیصد رائے دہندوں نے ووٹنگ کی ہے جبکہ سنہ 2015 میں ان سیٹوں پر ہوئی ووٹنگ میں54.75 فیصد ووٹ پڑے تھے۔ اس طرح اس بار 0.94 فیصد زیادہ رائے دہندوں نے ووٹ کیا ہے۔
انہوںنے بتایاکہ جموئی ضلع کے چکائی اسمبلی حلقہ میں سب سے زیادہ 65.38 فیصد جبکہ مونگیر ضلع کے جمال پور سیٹ کیلئے سب سے کم 46.39 ووٹنگ ہوئی۔
مسٹر سنگھ نے بتایاکہ بدھ کو مکمل ہوئی ووٹنگ میں ارول ضلع کے ارول سیٹ پر 55.67 فیصد اور کرتھامیں 55.49 فیصد ، اورنگ آباد ضلع کے گوہ میں 59.73 ، اوبرا میں 55.06 ، نبی نگرمیں 75.84 ، کٹنبا میں 51.76 ، اورنگ آباد میں 53.12 اور رفیع گنج میں 55.78 ، بانکا ضلع کے امر پور میں 55.24 ، دھوریا میں 60.57 ، بانکا میں 62.31 ، کٹوریا میں 60.99 اور بیلہر میں 59.65 اور بھاگلپور ضلع کے کہلگاﺅں میں 61.95 اور سلطان گنج میں 52.07 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔
مزیدپڑھیں: 'تیس برسوں سے بہار کی عوام کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہے'
مودی کے دو کروڑ روزگار کے وعدہ پر راہل گاندھی کا طنز
ایڈیشنل چیف الیکشن افسر نے بتایاکہ بھوجپور ضلع کے سندیش اسمبلی حلقہ میں 52.73 فیصد ، بڑہرا میں 52.45 ، آرہ میں 47.67 فیصد، اگیاﺅں میں 52.08 ، تراری میں 55.35 ، جگدیش پور میں 54.16 اور شاہ پور میں 49 ، بکسر ضلع کے برہمپور میں 54.37 ، بکسر میں 56.27 ، ڈمراﺅں میں 54.79 اور راج پور میں 56.67 ، گیا ضلع کے گروا میں 62.07 ، شیر گھاٹی میں 62.75 ، امام گنج میں 58.64 ، بارہ چٹی میں 60.38 ، بودھ گیا میں 61.14 ، گیا نگر میں 49.49 ، ٹیکاری میں 59.77 ، بیلا گنج میں 61.29 ، اتری میں 54.80 اور وزیر گنج میں 56 فیصد رائے دہندوںنے اپنے حق رائے دیہی کااستعمال کیا۔
مسٹر سنگھ نے بتایاکہ جموئی ضلع کے سکندرا میں 52.82 فیصڈ ، جموئی میں 61.17 ، جھاجھا میں 61.30 اور چکائی میں 65.83 ، جہان آبادضلع کے جہان آباد میں 53.02 ، گھوسی میں 57.53 اور مخدوم پور میں 56.43 ، کیمور ضلع کے رام گڑھ میں 63.80 ، موہنیاں میں 59.52 ، بھبھوا میں 63.01 اور چین پور میں 64.39 ، لکھی سرائے کے سورج گڑھا میں 55.89 اور لکھی سرائے میں 52.49 ، مونگیر ضلع کے تارا پور میں 55 ، مونگیر میں 48.93 ، اور جمال پور میں 46.39 ، نوادہ ضلع کے رجولی میں 50.10 ، ہسوا میں 50.22 ، نوادہ میں 50.82 ، گوند پور میں 50.44 اور وارسلی گنج میں 48.42 فیصد ووٹ پڑے ہیں۔
چیف الیکشن افسر نے بتایاکہ پٹنہ ضلع کے مکامہ اسمبلی حلقہ میں 54.03 فیصد ، باڑھ میں 53.75 ، مسوڑھی میں 58.40 ، پالی گنج میں 54.83 اور بکرم میں 58.66 ، رہتاس ضلع کے چیناری میں 56.98 ، سہسرام میں 50.45 ، کرگہر میں 59.45 ، دینارا میں 56.35 ، نوکھا میں 50.88 ، ڈہری میں 52.57 ، کاراکاٹ میں 52.10 اور شیخ پورا ضلع کے شیخ پورا سیٹ پر 56.22 اور بربیگھا میں 52.77 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے ۔ بہار میں اس بار تین مراحل میں مکمل ہونے والے اسمبلی انتخاب میں ووٹوں کی گنتی دس نومبر کو ہوگی۔
غور طلب ہے کہ پہلے مرحلہ کے انتخاب میں ووٹروںنے جن قد آوروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید کر دیا ہے ان میں وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی ، وزیرتعلیم کرشن نند پر ساد ورما ، وزیر زراعت پریم کمار سنگھ ، محصولات کے وزیر رام نارائن منڈل ، لیبر وسائل کے وزیر وجے کمار سنہا ، کانکنی کے وزیر برج کشور بند اور ٹرانسپورٹ کے وزیر سنتوش کمار نرالہ ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری اہم ہیں۔
چند ناخوشگوار واقعات کے ساتھ پہلے مرحلے کی ووٹنگ اختتام پذی ہوئی، بہار کے وزیر زراعت ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں پھنس گئے۔ ریاستی وزیر پریم کمار کمل کے پھول والے نشان کا ماسک پہن کر اپنا ووٹ کرنے پہنچے، حالانکہ بعد میں انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔
رکن اسمبلی اور مقامی لوگوں کے درمیان جھڑپ
بھوجپور کے برہرا سے آر جے ڈی رکن اسمبلی سروج یادو اور مقامی لوگوں کے مابین جھڑپ کی خبریں بھی سامنے آئیں ۔ یہ واقعہ برہرا کے سنہا او پی کے چھینی گاؤں کے بوتھ نمبر 115 پر پیش آیا۔ جہاں رکن اسمبلی کی گاڑی کا شیشہ ٹوڑا گیا۔ انہوں نے اس کا الزام بی جے پی کے حامیوں پر عائد کیا۔
روہتاس اور نوادہ میں دو افراد کی موت کی خبر بھی سامنے آئیں۔ اسی دوران اورنگ آباد میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی ماؤنوازوں کی سازش پر جوانوں نے پانی پھیر دیا۔ یہاں نکسلیوں نے 2 کین بموں سے آئی ای ڈی دھماکے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ان دونوں بموں کو پولیس نے برآمد کیا اور انہیں ناکارہ بنادیا۔
منگیر سانحہ پر سیاست
درگا پوجا کے دوران مونگیر فائرنگ کے واقعے پر سیاست کا بازار گرم رہا۔ مونگیر میں وسرجن کے دوران گولی لگنے سے ایک نوجوان کی ہلاکت کی خبر کے بعد ووٹروں نے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا، کئی علاقوں سے ووٹرز نے حق رائے دہی کا بائیکاٹ کیا۔