ETV Bharat / city

اختر اورینوی اور انجم مانپوری کو خراج عقیدت

حکومت بہار کے محکمہ کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے اپنے عہد کے 2 ادباء اختر اورینوی اور انجم مانپوری کی خدمات پر سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Aug 28, 2019, 12:26 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 2:14 PM IST

اس موقعے پر معروف ناول نگار پروفیسر عبدالصمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ اختراورینوی بیک وقت افسانہ نگار، شاعر، نقاد، عمدہ مقرر اور اعلی درجے کے استاد تھے۔

اختر اورینوی اور انجم مانپوری کی خدمات پر سیمنار

ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پروفیسر عبدالصمد نے کہا کہ بہار کے اردو ادب میں ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ طنز و مزاح کے شعبے میں انجم مانپوری کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انجم مانپوری کو گزرے ہوئے 80 برس ہوگئے لیکن آج بھی وہ لوگوں کے دلو میں زندہ ہیں۔

بہار کے شاعر شفیع مشہدی نے کہا کہ جو قومیں اپنے اسلاف کو یاد کر کے ان کے ساتھ اپنے عقیدت کا اظہار نہیں کرتیں وہ خود نقصان میں رہتیں ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ان شخصیات کی خدمات کے اعتراف سے نئی نسل کی تربیت ہوتی ہے۔ اختر اورینوی اور انجم مانپوری یہ 2 شخصیتیں بہار کی ہی نہیں اردو ادب کی قد آور شخصیات تھیں۔

بہار میں اردو ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ ان دونوں شخصیات کا اردو ادب میں انتہائی اہم کردار رہا ہے۔

اختر اورینوی نے تمام اصناف میں طبع آزمائی کی، لیکن بنیادی طور پر ان کو شہرت افسانہ نگاری سے حاصل ہوئی۔ اسی طرح انجم مانپوری کا شمار بھی عظیم انشائیہ نگار میں ہوتا ہے۔

ان کی دو کتابیں 'کرائے کی ٹمٹم' اور 'میر کلو کی گواہی' انشا نگاری کی شاندار شاہکار ہیں۔

اس موقعے پر معروف ناول نگار پروفیسر عبدالصمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ اختراورینوی بیک وقت افسانہ نگار، شاعر، نقاد، عمدہ مقرر اور اعلی درجے کے استاد تھے۔

اختر اورینوی اور انجم مانپوری کی خدمات پر سیمنار

ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پروفیسر عبدالصمد نے کہا کہ بہار کے اردو ادب میں ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ طنز و مزاح کے شعبے میں انجم مانپوری کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انجم مانپوری کو گزرے ہوئے 80 برس ہوگئے لیکن آج بھی وہ لوگوں کے دلو میں زندہ ہیں۔

بہار کے شاعر شفیع مشہدی نے کہا کہ جو قومیں اپنے اسلاف کو یاد کر کے ان کے ساتھ اپنے عقیدت کا اظہار نہیں کرتیں وہ خود نقصان میں رہتیں ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ان شخصیات کی خدمات کے اعتراف سے نئی نسل کی تربیت ہوتی ہے۔ اختر اورینوی اور انجم مانپوری یہ 2 شخصیتیں بہار کی ہی نہیں اردو ادب کی قد آور شخصیات تھیں۔

بہار میں اردو ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ ان دونوں شخصیات کا اردو ادب میں انتہائی اہم کردار رہا ہے۔

اختر اورینوی نے تمام اصناف میں طبع آزمائی کی، لیکن بنیادی طور پر ان کو شہرت افسانہ نگاری سے حاصل ہوئی۔ اسی طرح انجم مانپوری کا شمار بھی عظیم انشائیہ نگار میں ہوتا ہے۔

ان کی دو کتابیں 'کرائے کی ٹمٹم' اور 'میر کلو کی گواہی' انشا نگاری کی شاندار شاہکار ہیں۔

Intro:اپنے عہد کے دو نابغہ روزگار ادیب اختر اورینوی اور انجمن مانپوری کو محکمہ کابینہ سیکرٹریٹ حکومت بہار کے اردو ڈائریکٹریٹ نے یاد کیا


Body:اپنے عہد کے معروف و مشہور شاعر ناقد افسانہ نگار اختر اورینوی اور انشائیہ نگار انجم مانپوری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے محکمہ کابینہ سیکرٹریٹ کے اردو ڈائریکٹریٹ نے ایک یادگاری تقریب منعقد کی

بائٹ1 پروفیسر عبدالصمد معروف ناول نگار

پروفیسر عبدالصمد ہے اختر اورینوی کے بارے میں کہا کہ اختراورینوی کو نابغہ روزگار کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ وہ بیک وقت افسانہ نگار شاعر تنقید نگار اعلی پائے کے مقرر اور اعلی درجے کے استاد تھے ساتھی وہ رنگارنگ شخصیت کے مالک تھے انہوں نے بہار کے اردو ادب پر جو اپنا اثر چھوڑا ہے اسے کبھی بھلایا نہیں جاسکتا انجم مانپوری کے جیسی دوسری شخصیت بہار میں پیدا نہیں ہوئی طنزومزاح میں انجمن پوری نے جو اپنا کردار ادا کیا اسے زمانہ ہمیشہ یاد رکھے گا انجم مانپوری کو گزرے ہوئے 80 برس ہوگئے لیکن آج بھی وہ لوگوں کے دلو میں زندہ ہیں ان کی تحریر میں جان ہے

بائٹ2 مشہور و معروف شاعر شفیع مشہدی( سفید شرٹ اور چشمہ پہنے ہوئے عمردراز شخص)
شفیع مشہدی نے کہا کہ جو قومیں اپنے اسلاف کو یاد نہیں کرتی ہیں ان کے تحت خلوص اور اپنے عقیدت کا اظہار نہیں کرتیں وہ خود نقصان میں رہتی ہیں .اس طرح کا سلسلہ جو یادگاری تقریب کا ہے انہیں یاد کرنے کا ان کی خدمات کو اعتراف کرنے کا ہوتا ہے ساتھ ساتھ اسے نئی نسل کی تربیت بھی ہوتی ہے اختر اورینوی اور انجمن پوری یہ دو شخصیتیں بہار کی ہی نہیں اردو ادب کی قد آور شخصیت تھیں اختر اورینوی افسانہ نگار شاعر ناقد ڈرامہ نگار سب کچھ تھے وہ میری نظر میں ان کی شخصیت ایک ناقد کی تھی جہاں تک انجم مانپوری کا سوال ہے ان کی کم نصیبی پر ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ اتنا بڑا طنز نگار اتنا بڑا مزاح نگار اس کو وہ مقام اس کی زندگی میں نہیں مل سکا جو اس کا حق تھا

بائٹ 3 اردو ڈائریکٹریٹ کے ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی( سفید شرٹ میں بیٹھے ہوئے)

امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ حکومت بہار کی جانب سے دو اہم شخصیات اختر اورینوی اور انجمن مانپوری کی یاد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے ان دونوں شخصیتوں کا اردو ادب میں بہت اہم رول رہا ہے اردو کے پروفیسر تھے اختراورینوی انہوں نے تمام صنفوں میں طبع آزمائی کی لیکن بنیادی طور پر ان کو شہرت ملی افسانہ نگاری کے میدان میں اسی طرح سے انجم مانپوری کا بھی شمار بڑے انشائیہ نگار میں ہوتا ہے ان کا دو انشائیہ ہیں ان کو زندگی بخشنے کے لئے کافی ہے ایک کرائے کی ٹمٹم اور دوسرا میر کلو کی گواہی


Conclusion:
Last Updated : Sep 28, 2019, 2:14 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.