حکومت بہار کا محکمہ کابینہ سکرٹریٹ کے اردو ڈائریکٹریٹ کی جانب سے خصوصی طور پر اردو اخباروں کے نامہ نگاروں کے لیے ایک ورکشاپ کا اہتمام دارالحکومت پٹنہ میں کیا گیا۔
اس ورکشاپ میں ریاست سے نکلنے والے تقریبا 20 سے زائد اخباروں کے 70 نامہ نگاروں نے حصہ لیا۔ کابینہ کا مقصد اردو اخباروں کے نمائندوں اور نامہ نگاروں میں بہتر صلاحیت پیدا کر کے اردو اخباروں کے معیار کو بلند کرنا ہے۔
ریاست سے نکلنے والے اہم اردو اخبار روزنامہ انقلاب، پندار، قومی تنظیم، فاروقی تنظیم، تاثیر اور عوامی نیوز کے مدیران نے اس ورکشاپ میں حصہ لیا۔
بزرگ صحافیوں نے ورکشاپ میں موجود نامہ نگاروں کو زبان و اسلوب اور نامہ نگاری سے متعلق کچھ تکنیکی باریکیوں کو سمجھایا۔
اردو ڈائریکٹریٹ کے ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ 'اس طرح کے ورکشاپ کا مقصد اردو اخباروں کو دوسری زبانوں کے اخباروں کے مقابلے معیاری اخبار بنانا اور ان کے نمائندوں کے اندر حوصلہ پیدا کر کے معیاری صحافت کی تعمیر کرنا ہے۔'

روزنامہ انقلاب پٹنہ کے مدیر احمد جاوید نے کہا کہ 'اس طرح کے ورکشاپ سے بہت زیادہ تو فرق نہیں پڑتا لیکن میں سمجھتا ہوں کے یہ ایک اچھی کوشش ہے اور اردو میں تو یہ بہت ابتدائی مرحلے کی کوشش ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہونا تو یہ چاہیے جیسے دوسرے پیشے میں اس طرح کے ورکشاپ ایک دوسرے سے سیکھنے اور سکھانے کے ہوتے ہیں، ویسے ہی صحافت میں بھی ہونا چاہیے۔'
صحافت کی دوسری زبانوں کے مین اسٹریم میڈیا میں اس طرح کے پروگرام تو ہوتے ہی رہتے ہیں لیکن اردو میں یہ سلسلہ بہت کمزور ہے۔
معمر صحافی اور روزنامہ سنگم کے سابق مدیر محمد مظاہرالدین نے کہا کہ 'آج اردو اخباروں کا زبان و بیان اور اسلوب تو بہتر ہے لیکن کسی بھی نامہ نگار میں بے باکی نہیں ہے، اس کی سخت کمی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'آج کوئی اخبار ایسا نہیں ہے جو حق و صداقت کا پرچم لے کر آگے بڑھے کسی میں ایسا جگر نہیں ہے۔'