ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے گذشتہ برس یہ اعلان کیا تھا کہ ریاست کے تمام اسکولوں میں اردو کے استاذ کی بحالی ہوگی خواہ اسکول میں اردو کے طلباء ہوں یا نہیں۔
![بہار محکمہ تعلیم کی اُردو زبان کو ختم کرنے کی سازش](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/8195793_357_8195793_1595862323504.png)
مزید انہوں نے کہا تھا کہ جب استاذ ہونگے تو طالب علم ضرور آئیں گے، لیکن سرکاری افسران وزیر اعلیٰ کے اس بات کی نفی کر رہے ہیں۔
![بہار محکمہ تعلیم کی اُردو زبان کو ختم کرنے کی سازش](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/8195793_1042_8195793_1595862302406.png)
بہار اسٹیٹ مومن کانفرنس کے صدر اور مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی کے سابق پرنسپل مولانا ابوالکلام قاسمی نے اردو زبان کے خلاف ہو رہی سازش کے خلاف مہم شروع کی ہے۔
انہوں نے ای ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ گذشتہ 15 مئی کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ جس میں ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو کو اسکولوں میں اختیاری زبان بنانے کی کوشش کی گئی ہے، جبکہ اردو لازمی مضمون کے طور پر شامل ہے۔
مزید پڑھیں:
دربھنگہ: ہائی وے پر سیلاب کا پانی، آمد ورفت بند
مولانا ابوالکلام قاسمی نے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ' اس نوٹیفکیشن کی تصحیح کرا کر اسے جاری کیا جائے کیونکہ اس نوٹیفکیشن میں پانچ لازمی مضمون ہیں، جس میں ہندی انگلش شامل ہے۔ جبکہ اختیاری مضمون کے طور پر صرف (دویتئے) یعنی دوسری زبان کا ذکر کیا گیا ہے۔اسے واضح کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ اس میں مداخلت کریں۔