’’کسان بل 2020 کے ذریعہ ملک کی زراعت کو مکمل طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی ہردلعزیز کمپنیوں کے ہاتھوں بیچنے کا عمل کیا گیا ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار کسان بل اور ناجائز گرفتاریوں کے خلاف بھروارہ میں شوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) اور جن ادھیکار پارٹی (جاپ) کے ذریعہ کیے گئے چکا جام سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی لیڈر ڈاکٹر محبوب عالم رحمانی نے کیا۔
محبوب عالم نے مودی حکومت پر ’’ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ملک پر پیچھے کے دروازے سے قبضہ کرنے کی کوشش‘‘ کا الزام عائد کیا۔
وہیں اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جن ادھیکار پارٹی کے لیڈر امن جھا نے موجودہ صوبائی و ریاستی حکومتوں کو مکمل طور پر غریب مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں تقریبا سبھی سرکاری شعبوں کا نجی کرن کر دینے کے بعد اب ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی - کسانوں - کو بھی پورے طور پر امبانی و اڈانی کا غلام بنا دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا وہ ’’دیگر لیڈروں کے ساتھ قدم ملاکر میدان میں آچکے ہیں اور اب نفرت کے پجاریوں کی شازش کو ناکام کر کے رہیں گے۔‘‘
مزیر پڑھیں: 'بی جے پی کے زرعی قانون نے ایسٹ انڈیا کمپنی کا راج یاد دلادیا'
دریں اثناء چکا جام میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے کیمپس فرنٹ صدر سیف الرحمن نے نئی تعلیمی پالیسی کو مکمل طور پر ’’زعفرانی و تعلیم کے نجی کرن کی کوشش‘‘ بتاتے ہوئے اسے دلتوں، مسلمانوں اور غریب طلباء و طالبات کی تعلیم کا راستہ بند کرنے کی کوشش بتایا۔
ساتھ ہی انہوں نے سی اے اے مخالف کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مزمت کرتے ہوئے تعلیمی پالیسی 2020 واپس لینے اور گرفتار ایکٹوسٹوں کو رہا کرنے کی مانگ کی۔
ایس ڈی پی آئی ضلع کمیٹی ممبر معظم مختار نے ملک کی عوام سے ’’ایمرجنسی کے حالات میں مکمل طور پر ملک کے جمہوری و عوامی اقدار کی حفاظت کیلئے سینہ سپر ہوکر میدان عمل میں کود پڑنے‘‘ کی اپیل کی۔
چکا جام میں پاپولر فرنٹ کے علاقائی ذمہ دار مہتاب عالم، جاپ ضلع جنرل سیکرٹری راشد رضا، جاپ اقلیتی ضلعی صدر محمد چاند، ایس ڈی پی آئی کے شمس عالم، محمد شاہنواز علی اور مشہور سماجی کارکن محمد پیارے سمیت سینکڑوں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔