بہار اسمبلی کی 243 سیٹوں کے لئے تین مراحل میں ہوئے انتخابات کے بعد نتیش کمار یا تیجسوی پرساد یادو میں سے کس کی حکومت بنے گی اس کا انتظار صرف رہنماؤں ہی نہیں بلکہ ریاست کی عوام بے صبری سے کررہی ہے۔ اسمبلی کے ساتھ ہی والمیکی نگر پارلیمانی ضمنی انتخاب کے ووٹوں کی گنتی بھی آج ہی ہے۔
پٹنہ میں چیف الیکشن افسر ایچ آر شری نیواس نے سموار کو بتایا کہ ووٹوں کی گنتی کے لیے تمام ضروری تیاریاں مکمل کرلی گئی ۔ ریاست کے تمام 38 اضلاع میں بنائے گئے 55 رائے شماری مراکز پر گنتی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
سب سے پہلے بیلٹ پیپر سے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی اور اس کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم ) کے ووٹوں کی گنتی ہوگی ۔
رائے شمار سے منسلک افسران کے مطابق ، ای وی ایم سے ایک راﺅنڈ کی گنتی کرنے میں 15 سے 20 منٹ کا وقت لگے گا اس لئے پہلا رجحان صبح قریب ساڑھے آٹھ بجے آنے کا امکان ہے ۔
عالمی وبا کووڈ۔19 کی وجہ سے احتیاطاً زیادہ سے زیادہ ایک ہزار ووٹر کے لیے ایک ووٹنگ مرکز بنائے گئے تھے ۔ اس طرح ووٹنگ مراکز کے بڑھنے سے ای وی ایم مشینوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔
اس کے ساتھ ہی کورونا کے مد نظر ووٹوں کی گنتی کے کام میں بھی سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کیاجارہا ہے ۔ انتخابی کمیشن کی ہدایت کے مطابق ، ایک ہال میں سات ٹیبل پر ہی گنتی ہوگی ۔ ساتھ ہی دوسرے قریب کے ہال میں سات دیگر ٹیبل پر گنتی ہوگی ۔ پہلے ایک ہی ہال میں 14 ٹیبل لگتے تھے لیکن کورونا کی وجہ سے دو ہال میں سات۔ سات ٹیبل رکھے جائیں گے ۔
مین ہال میں الیکشن افسر اور دوسرے ہال میں اسسٹنٹ الیکشن افسر تعینات ہے۔ ان کے علاوہ ہر ایک مرکز پر مائیکرو آبزرور بھی تعینات کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق ، اس بار ای وی ایم کی تعداد میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ اس وجہ سے انتخابی نتائج آنے میں پہلے کے مقابلے تاخیر ہوگی ۔ پہلے دوپہر تک پہلا انتخابی نتیجہ آجاتا تھا لیکن اس بار رات تک آنے کا امکان ہے ۔
اس بار کے اسمبلی انتخاب میں عظیم اتحاد کے سب سے بڑے حلیف و اپوزیشن راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) سب سے زیادہ 144 سیٹوں پر انتخاب لڑی ہے ۔ وہیں اس کی معاون کانگریس نے 70 ، سی پی آئی ۔ ایم ایل نے 19 ،سی پی آئی نے 6 اور سی پی آئی۔ ایم نے چار امیدوار اتارے ہیں۔ اسی طرح قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) کی حلیف جنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) کے کھاتے میں 122 سیٹیں گئیں اور اس نے اپنے کوٹے سے سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ ( ہم ) کو سات سیٹیں دی۔ اس طرح جے ڈی یو نے 115 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے۔
اسی طرح این ڈی اے کی حلیف بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کو بھی 121 سیٹیں ملیں اور اس نے اپنے کوٹے سے 11 سیٹیں دیگر حلیف ویکاس شیل انسان پارٹی ( وی آئی پی ) کو دی ہیں۔ اس طرح بی جے پی کے 110 امیدواروں نے انتخاب لڑا ہے ۔ ان کے علاوہ این ڈی اے سے الگ لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ) نے 135 ، راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) نے 99 ، این سی پی نے 81 ، بہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی ) نے 78 ، سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے ۔ اس بار 1301 آزاد امیدوار وںنے بھی قسمت آزمائی ہے ۔ اس طرح سال 2020 کے اسمبلی انتخاب میں تین مراحل میں 28 اکتوبر، تین نومبر اور سات نومبر کو ہوئی ووٹنگ میں کل 3733 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید ہے اور عوام نے کیا فیصلہ کیا ہے اس کا پتہ آج چل جائے گا۔
گذشتہ اسمبلی انتخاب (سنہ 2015) میں وزیراعلیٰ نتیش کمار این ڈی اے سے ناطہ توڑ کر آرجے ڈی اور کانگریس کے ساتھ مہا گٹھ بندھن بناکر انتخاب لڑا تھا۔ اس انتخاب میں جے ڈی یو نے 101 سیٹوں پر انتخاب لڑا اور 71 سیٹوں پر جیت درج کی ۔ اسی طرح آرجے ڈی نے 101 امیدوار کھڑے کئے جن میں سے 80 کامیاب ہوئے اور کانگریس نے 41 سیٹوں پر انتخاب لڑکر 27 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ وہیں بی جے پی نے 157 اسمبلی حلقوں میں اپنے امیدوار اتارے اور ان میں سے 53 ہی کامیاب ہوپائے تھے ۔ اور ایل جے پی 42 سیٹوں پر انتخاب لڑ کر محض دو سیٹیں ہی بچا پائی تھی۔