نگر پریشد کی ڈپٹی چیئرپرسن افسانہ پروین نے نگرپریشد کے چیئرمین رتیش رائے کے خلاف کام نہیں کرنے پر وارڈ کے 17 اراکین کے دستخط پر مشتمل ایک میمورنڈم کمشنر کو سونپ کر دوبارہ انتخاب کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈپٹی چیئرپرسن افسانہ پروین کا دعویٰ تھا کہ 17 اراکین ان کے ساتھ ہیں مگر آج انتخاب میں 15 ووٹ رتیش رائے کے حق میں جبکہ 14 ووٹ افسانہ پروین کے حق میں آئے، اس طرح رتیش رائے ایک ووٹ کی سبقت کے ساتھ چئیرمین کی کرسی بچانے میں کامیاب رہے۔
افسانہ پروین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہم لوگوں نے نگر پریشد میں چیئرمین کے ذریعے کام نہیں کرنے کی بنیاد پر تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش کی تھی۔ وارڈ کے اراکین نے ہی ان کے کام سے ناراض ہو کر ان کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز پیش کی تھی مگر انہیں لوگوں نے انتخاب میں ان کا ساتھ دیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'میں امید کرتی ہوں کہ جو کام اب تک نہیں ہوئے ہیں، ان کاموں پر چیئرمین دھیان دیں گے تاکہ شہر کی ترقی ہو سکے۔'
رتیش رائے نے وارڈ کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھ پر دوبارہ بھروسہ کیا گیا ہے جسے میں برقرار رکھوں گا۔ مجھ پر غلط الزام لگا کر وارڈ کے کچھ اراکین نے تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش کی تھی جسے آج مسترد کر دیا گیا۔'
رتیش رائے نے کہا کہ 'میری اب تک کی مدت کار میں جتنے کام ہوئے ہیں، وہ تاریخ کا حصہ ہیں لیکن اب بھی بہت سے کام باقی ہیں جو ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔'
رتیش رائے نے کہا کہ 'شہر کو خوبصورت بنانے کے لیے کئی اہم منصوبے بنائے گئے ہیں جس کا نفاذ جلد از جلد ہوگا۔'
رتیش رائے کے کامیاب ہونے پر ان کے حامیوں نے گلال اڑا کر اور ایک دوسرے کا منہ میٹھا کر کے مبارک باد پیش کی۔