مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے سابقہ ممبران کے ذریعے ناگپور میں واقع شترنجی پورہ بڑی مسجد کمیٹی کی 15 ایکڑ زمین ساز باز کے ذریعے فروخت کردینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے قومی صدر شبیر احمد انصاری نے گزشتہ روز ناگپور میں پریس کانفرنس منعقد کر بتایا کہ ریاستی وقف بورڈ کے سابق رکن ایڈوکیٹ آصف شوکت قریشی کے ساتھ حبیب فقیہ، درانی بابا جانی عبداللہ خان درانی، سید جمیل میاں، زین الدین زویری، اور عین العطار کے خلاف شطرنجی پورا بڑی مسجد کمیٹی کی 15 ایکڑ زمین بیچ ڈالنے کے خلاف آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن ٹرسٹ نے مہاراشٹر کے سابقہ وزیر اعلی دیویندر فرنڈوینس سے کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی زمین بیچنے کے لیے سبھی ممبران نے 3 اکتوبر 2013 کو غیر قانونی طریقے سے میٹنگ میں پرپوزل پاس کر زمین فروخت کرنے کے لیے غیر قانونی و مبینہ طور پر زمین فروخت کرنے کے لیے منظوری دی تھی۔ یہ ریزولیوشن سہیل پٹیل نامی شخص کی درخواست پر پاس کیا گیا تھا۔
شبیر احمد نے یہ بھی کہا کہ اس وقت مسجد کمیٹی کو اپنی بات رکھنے کا کسی بھی طرح کا کوئی موقع نہیں دیا گیا اور نہ ہی انہیں نوٹس دی گئی اور ساتھ ہی یہ بھی کیا گیا کہ زمین بیچنے کے لیے جو ریٹ نکالا گیا وہ بھی بازار کی موجودہ قیمت سے بہت کم لگایا گیا۔ 300 روپے پر اسکوائر فٹ اور بی پی ایل کارڈ والوں کو 150 روپے کے حساب سے قیمتی زمین کو اونے پونے داموں میں غیر قانونی طریقے سے بیچ دیا۔
انصاری نے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں جس سید ساحل کو غیر قانونی دھندے اور دھوکہ دہی سے زمین خریدنے اور بیچنے اور غلط طریقے سے مکانات تعمیر کرنے کے الزام میں پولیس نے گرفتار کیا ہے، سہیل پٹیل اور ساحل سید کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
شبیر احمد انصاری نے کہا کہ جب 2018 میں پریس کانفرنس منعقد کر معاملہ کو اٹھایا تھا تو آصف قریشی کی حمایت و بچاؤ میں سید ساحل نے دوسرے دن پریس کانفرنس کر ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا۔ اس سے آصف قریشی سے اس کے گہرے تعلقات واضح ہوتے ہیں اور ان دونوں کی ملی بھگت سے وقف بورڈ کی زمین بیچنے کا گورکھدھندہ کیا گیا ہے۔ انصاری نے بتایا کہ انہوں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ، وزیر داخلہ اور ضلع کلکٹر کو میمورنڈم دے کر اعلیٰ سطحی کمیٹی کے زریعہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔