ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر میں بھارتیہ کسان یونین کے عہدیدار اور کارکنان نے ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر کے دورے کے بعد حصار میں ہوئے کسانوں پر لاٹھی چارج کے خلاف شہر کے مرکزی چوراہے شیو مورتی پر احتجاج کیا۔
جیسے ہی پولیس انتظامیہ کو اس احتجاج کی اطلاع موصول ہوئی تو انتظامیہ کے اعلیٰ افسران فوراً ہی مرکزی چوراہے شیو مورتی پر پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ پہنچ گئے۔
بھارتیہ کسان یونین کے عہدیدار محمد شہزاد نے بتایا کی ہریانہ میں وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر کے دورے کے بعد حصار میں پولیس انتظامیہ کے ذریعے کسانوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے داغے گئے، جس میں کافی زیادہ کسان زخمی بھی ہوگئے اور پولیس کے ذریعہ لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارتیہ کسان یونین مطالبہ کرتا ہے کہ حراست میں لیے گئے کسانوں کو فوراً رہا کیا جائے اور جو کسان زخمی ہوئے ہیں انہیں معاوضہ دیا جائے ورنہ بھارتیہ کسان یونین ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوگا۔
مزید پڑھیں:
ہریانہ: وزیر اعلیٰ کے خلاف کسانوں کا احتجاج، پولیس لاٹھی چارج کے بعد راستہ جام
واضح رہے کہ 'وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے دورے کے بعد کسانوں اور پولیس میں جھڑپ دیکھنے کو ملی تھی۔ وزیر اعلیٰ اتوار کو حصار میں واقع او پی جندل ماڈرن اسکول میں چودھری دیوی لال سنجیونی اسپتال کا افتتاح کرنے پہنچے تھے'۔
وہیں دوسری طرف رامائن ٹول اور سات روڈ نہر کے پاس احتجاج کرنے والے کسان وزیر اعلیٰ کی مخالفت کر رہے تھے۔ ان کسانوں کو جیسے ہی وزیر اعلیٰ کے اسپتال پہنچنے کی خبر پہنچی، انہوں نے جندل اسکول کا رخ کیا۔
پولیس نے اس دوران کسانوں کو روکنے کی کوشش کی تو کسانوں نے ان پر پتھراؤ کیا جس کے بعد پولیس نے بھی کسانوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ کچھ کسانوں کی ڈی ایس پی سطح کے افسران کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی ہے۔