اس موقع پر اُن کے ساتھ مشہور اسلامی اسکالر مفتی منظور ضیائی، صوفی پیر کوثر علی شاہ قادری، دعوت اسلامی کے مبلغ مولانا یعقوب خان عطاری، نو بھارتیہ شیو وہاتوک سنگھٹن کے کارگزار صدر شریف دیشمکھ اور دیگر علماء کرام و بی جے پی کے ہزاروں اراکین موجود تھے۔
حضرت مخدوم ماہمی ( رحمۃ اللہ علیہ ) کی بارگاہ میں چادر پیش کرنے کے بعد مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین حاجی عرفات شیخ نے کہا کہ ہمارے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اپنے دور اقتدار میں سماج کے ہر طبقے کو ساتھ لیکر مہاراشٹر کی ترقی و خوشحالی کے لیے دن رات محنت کی ہے اور اُن کے دور اقتدار میں سماج کا ہر طبقہ خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ آج یہاں ہزاروں کی تعداد میں موجود مسلم بھائیوں نے وزیر اعلیٰ کے لئے دعا کرکے یہ ثابت کردیا کہ وہ جتنے مقبول اکثریتی طبقے میں ہیں اتنی ہی مقبولیت اُن کی مسلمانوں میں بھی ہے اور مہاراشٹر کا مسلمان چاہتا ہے کہ ایک بار پھر دیویندر فرنویس مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بنیں اور اس ریاست کو ترقی کی بلندیوں پر پہنچائیں۔
بابری مسجد کیس کے فیصلے پر ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا ہر ہندوستانی کا فرض ہے اور اس ضمن میں وزیرِ اعظم نریندر مودی نے خود "من کی بات" پروگرام کے ذریعے ملک کی عوام کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنے اور ملک میں امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے ناطے میں ریاست کی عوام سے اپیل کرتا ہوں کے کل سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے آپ تمام افراد اُس کو تسلیم کریں اور ریاست کی یکجہتی کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس بات کا خیال رکھتے ہوئے امن و امان قائم رکھیں۔