ETV Bharat / city

ملک میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن؟ - Lockdown in the country again?

عدالت عظمی نے کورونا کو قابو میں کرنے کے لئے حکومت کو لاک ڈاؤن کا مشورہ دیا ہے۔

Lockdown
Lockdown
author img

By

Published : May 3, 2021, 10:44 PM IST

کورونا وائرس کچھ عرصے سے پورے ملک میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ روزانہ تقریباً چار لاکھ نئے مریض سامنے آ رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں سپریم کورٹ نے حکومت کو کورونا کو قابو میں کرنے کے لئے اہم مشورے دیئے ہیں۔

وہیں عدالت نے کورونا کو قابو میں کرنے کے لئے لاک ڈاؤن کی سفارش کی۔ اس کے علاوہ عدالت نے ایک بار پھر کورونا ویکسین کی خریداری کی پالیسی میں بھی تبدیلی لانے کو کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسا نہ کرنے سے صحت عامہ کے حق میں رکاوٹ ہوگی جو آئین کے آرٹیکل 21 کا لازمی جزو ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، ایل ناگیشور راؤ اور ایس رویندر بھٹ کے بنچ نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو یہ خیال رکھنا چاہئے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے اس کے سماجی اور معاشی اثرات کم ہوں گے یا نہیں۔ عدالت کے مطابق ان افراد کے لئے خصوصی انتظامات کیے جائیں جو لاک ڈاؤن کا شکار ہوسکتے ہیں۔

فی الحال ملک بھر کے اسپتالوں کے بارے میں عدم اطمینان کی صورتحال ہے۔ لوگ اسپتال کے بستروں کی کمی کی شکایت کر رہے ہیں۔ ایسے میں عدالت عظمیٰ نے مرکز کو اسپتال میں داخلوں کے لئے قومی پالیسی بنانے کا مشورہ دیا ہے۔

عدالت نے پالیسی کو دو ہفتوں میں تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے مطابق مقامی رہائشی ثبوت یا شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہونا یا ضروری ادویات سے انکار نہیں کیا جانا چاہئے۔

گذشتہ ماہ 20 اپریل کو مرکزی حکومت نے ویکسین کے حصول سے متعلق ایک نئی نظر ثانی شدہ پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ مرکز نے کہا تھا کہ اب وہ صرف 50 فیصد ویکسین خریدے گی۔ اب باقی 50 فیصد ویکسین براہ راست مہنگے داموں میں سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ذریعے خریدی جاسکتی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ کے تین ججوں کے بنچ نے ویکسین کی خریداری کو مرکزی بنانے اور ریاستوں اور مرکزی علاقوں کے مابین تقسیم کو کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت عظمی نے ریاستی اور مرکزی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے چھ ماہ تک ویکسین کی دستیابی اور ان کی متوقع دستیابی کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔ اس کے علاوہ عدالت نے مرکز سے پوچھا ہے، آپ نے حفاظتی ٹیکوں کی مہم کو تیز کرنے کے لئے کون کون سے اقدامات اور لائحہ عمل پر غور کیا ہے ۔

کورونا وائرس کچھ عرصے سے پورے ملک میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ روزانہ تقریباً چار لاکھ نئے مریض سامنے آ رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں سپریم کورٹ نے حکومت کو کورونا کو قابو میں کرنے کے لئے اہم مشورے دیئے ہیں۔

وہیں عدالت نے کورونا کو قابو میں کرنے کے لئے لاک ڈاؤن کی سفارش کی۔ اس کے علاوہ عدالت نے ایک بار پھر کورونا ویکسین کی خریداری کی پالیسی میں بھی تبدیلی لانے کو کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسا نہ کرنے سے صحت عامہ کے حق میں رکاوٹ ہوگی جو آئین کے آرٹیکل 21 کا لازمی جزو ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، ایل ناگیشور راؤ اور ایس رویندر بھٹ کے بنچ نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو یہ خیال رکھنا چاہئے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے اس کے سماجی اور معاشی اثرات کم ہوں گے یا نہیں۔ عدالت کے مطابق ان افراد کے لئے خصوصی انتظامات کیے جائیں جو لاک ڈاؤن کا شکار ہوسکتے ہیں۔

فی الحال ملک بھر کے اسپتالوں کے بارے میں عدم اطمینان کی صورتحال ہے۔ لوگ اسپتال کے بستروں کی کمی کی شکایت کر رہے ہیں۔ ایسے میں عدالت عظمیٰ نے مرکز کو اسپتال میں داخلوں کے لئے قومی پالیسی بنانے کا مشورہ دیا ہے۔

عدالت نے پالیسی کو دو ہفتوں میں تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے مطابق مقامی رہائشی ثبوت یا شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہونا یا ضروری ادویات سے انکار نہیں کیا جانا چاہئے۔

گذشتہ ماہ 20 اپریل کو مرکزی حکومت نے ویکسین کے حصول سے متعلق ایک نئی نظر ثانی شدہ پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ مرکز نے کہا تھا کہ اب وہ صرف 50 فیصد ویکسین خریدے گی۔ اب باقی 50 فیصد ویکسین براہ راست مہنگے داموں میں سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ذریعے خریدی جاسکتی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ کے تین ججوں کے بنچ نے ویکسین کی خریداری کو مرکزی بنانے اور ریاستوں اور مرکزی علاقوں کے مابین تقسیم کو کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت عظمی نے ریاستی اور مرکزی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے چھ ماہ تک ویکسین کی دستیابی اور ان کی متوقع دستیابی کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔ اس کے علاوہ عدالت نے مرکز سے پوچھا ہے، آپ نے حفاظتی ٹیکوں کی مہم کو تیز کرنے کے لئے کون کون سے اقدامات اور لائحہ عمل پر غور کیا ہے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.