حکومت کے اس رویہ کو اور مسلم رہنماؤں کی بے بسی کو آنے والی نسلیں ہمیشہ یاد رکھیں گی۔ حکومت نے کورونا وباء پر قابو پانے کے لیے۔ آن لائن خریداری کا شگوفہ چھوڈ دیا۔ کچھ نام نہاد مسلمانوں نے حکومت کی ہاں میں ہاں ملائی اور اسے بھی قبول کیا۔
لیکن آن لائن خریداری کے بعد قربانی کی بکروں کی آڈ لیکر مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ آن لائن خریداری کرنے کے بعد ممبئی کے ٹول ناکوں پر پولیس کی ٹولی نے ممبئی کی حدود میں انہیں داخل ہی نہیں ہونے دے رہی۔ جسکی وجہ سے مویشی موت کے شکار ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے کروڑوں کا نقصان بھی ہو رہا ہے۔
ظاہر سی بات ہے پولیس کی سختی کے پیچھے حکومت وقت کے حاکم کا فرمان ہے جس پر عمل کرنا ان کی بھی مجبوری ہے۔
خیال رہے کہ 27 جولائی کو شرد پور کے ساتھ مسلم سیاسی رہنماؤں کی میٹنگ تھی۔ قربانی جیسے اہم فریضے کو لیکر ایسا لگ رہا تھا۔ مسلم رہنما کچھ نتیجہ لیکر ہی نمودار ہونگے۔ لیکن سب بے سود رہا۔ بات گھوم پھر کر ریاست کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے پر منحصر ہوگئی۔ کہا گیا کہ کچھ وقت میں شرد پور ریاست کے وزیر اعلیٰ سے گفتگو کر کے قربانی کے مسئلے کو ختم کریں گے۔ اور ہمیشہ کے جیسے قربانی کی جائے گی۔ کورونا وباء کی وجہ سے سوشل دسٹنسنگ کا خیال رکھا جائیگا۔ لیکن یہ ریاست کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔
مزید پڑھیں: احتیاطی تدابیر کے ساتھ مناسک حج کا آغاز، عازمین منیٰ کی جانب رواں دواں
سوشل ڈسٹنسنگ احتیاط کی جگہ قہر بن گیا اور اس سوشل دسٹنسنگ پرپولیس نے ایسا عمل کیا کہ ممبئی کی حدود میں داخل ہونے والے ملنڈ۔ دہیسر اور واشی ٹول ناکوں پر ہی روک کر انھیں ممبئی سے ہی ڈسٹنس کرنے کے لیے کہا گیا ہے یا تو وہ جہاں سے آئے وہیں اپنے مویشیوں کے ساتھ واپس چلے جائیں'۔
کانگریس پر اعتماد کرنے والے ممبئی سمیت مہارشٹر کے مسلمانوں نے مہا وکاس اگھاڈی حکومت کی تشکیل پر خوں کا گھونٹ پیا صبر سے کام لیا اور اس امید سے کی حکومت مسلمانوں کی بنیادی مسائل دور کریگی لیکن موجودہ وقت میں قربانی جیسے اہم فریضے کو لیکر حکومت کے اس رویہ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے وقت میں مذہبی فریضے ادا کیے جائیں یا نہیں یہ فیصلہ بھی حکومت ہی کریگی۔ اور مسلم رہنما حکومت کے اس فیصلے کو بخوشی قبول کرتے ہوئے مسلمانوں پر اسے تھوپیں گے۔'