مہاراشٹر میں ہوئے حالیہ اسمبلی انتخابات میں شردپوار کی قیادت میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، ریاست کی ایک بڑی سیاسی طاقت بن کر سامنے آئی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیوسینا اتحاد کے درمیان پھوٹ کے بعد شیوسینا کے بعد تیسری بڑی پارٹی بننے کے نتیجے میں این سی پی کو گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے حکومت تشکیل دینے کی دعوت پیش کی تھی اور فی الحال مہاراشٹر کی سیاست سپریم کورٹ میں پھنسی ہوئی ہے۔
وہیں این سی پی کی صف سے ایک سیاستدان نواب ملک نے ریاست ہی نہیں بلکہ قومی سطح پربھی اپنی حیثیت اور شناخت بنانے میں زبردست کامیابی حاصل کی۔
نواب ملک ایک بار پھرانوشکتی نگر اسمبلی حلقہ سے این سی پی کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں۔
ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی رسہ کشی اور پارٹی بدلنے کے دور میں پارٹی کے ممبئی صدر سچن اہیر پارٹی چھوڑ کر شیوسینا میں شامل ہوگئے تھے تب شردپوار نے انہیں ممبئی این سی پی کا صدر نامزد کیا اور حالیہ سیاسی بحران میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ترجمان بن کر بھی ابھرے ہیں حالانکہ وہ ایک عرصے سے ترجمان رہے ہیں لیکن اس مرتبہ وہ قومی سطح کے ترجمان بن گئے ہیں۔
نواب ملک 20 جون 1959 کو اتر پردیش میں پیدا ہوئے لیکن 1970 میں ممبئی آئے اور یہیں ان کی پرورش بھی ہوئی۔
انہوں نے ممبئی کے مشہور تعلیمی درس گاہ انجمن اسلام ہائی اسکول سے ابتدائی اور سیکنڈری کی تعلیم حاصل کی۔ سنہ 1978 میں جنوبی ممبئی کے برہانی کالج سے بی اے کی تعلیم حاصل کی اور سیاسی میدان میں سرگرم ہوگئے اور پہلی بار سنہ 1996 میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے ضمنی الیکشن جیت لیا، اس کے بعد نواب ملک این سی پی میں شامل ہوگئے اور سنہ 1999 اور 2004 میں نہرونگر اسمبلی حلقہ سے کامیاب ہوئے۔ سنہ 2009 میں وہ ایک بار پھر انوشکتی نگر سے کامیاب ہوئے۔ سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں مودی لہر کا وہ بھی شکار بن گئے لیکن اس بار انہوں نے پھر انوشکتی نگر حلقہ سے کامیابی حاصل کی اور اس کے ساتھ ہی ان کا سیاسی قد بڑھ گیا اور ایک بڑے سیاسی رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔