مہاراشٹر کے عوام بار بار لاک ڈاون کو برداشت نہیں کر سکتے۔ لوگوں کو محتاط رہنا چاہیے تاکہ تیسری لہر سے قبل ہی ضروری اقدامات کے ذریعہ وبا کا خاتمہ کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے مختلف گاؤں کے سرپنچوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ نے سرپنچوں کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے ’میرا گاؤں کورونا مکت‘ مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کا مقصد ریاست کو کورونا سے پاک کرنا ہے۔ ویڈیو کانفرنس میں ناسک، کوکن، پونہ سمیت ریاست کے مختلف شہروں اور دیہاتوں کے سرپنچوں نے اپنے اپنے علاقوں میں کورونا سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے وزیراعلی کو واقف کروایا۔
سرپنچوں نے ان کی جانب سے اپنائی جارہی حکمت عملی سے متعلق بتایا۔ انہوں نے دوسری لہر کے اختتام اور تیسری لہر کی شروعات میں کئے جارہے اقدامتا سے بھی واقف کروایا کہ کس طرح اس لہر کو روکنے میں کامیابی حاصل ہوگی۔
اس موقع پر آدرش سرپنچ پوپٹ راو پوار نے کہا کہ بحران کے وقت ، مہاراشٹر میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے ہیں۔ مگر اب ریاست کو کورونا سے آزادی حاصل کرنے کےلیے بھی احتجاج کی طرز پر ہم سب کو کام کرنا چاہئے۔ اگر ہم پرعزم ہیں توصر 15 دنوں کے اندر ہی پورا گاوں کورونا سے پاک ہوسکتا ہے۔ اس کے لیے حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی رہنمایانہ ہدایتوں پر مکمل طور پر عمل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اپیل کی کہ بغیر کسی مفاد کو نظر میں رکھتے ہوئے صرف پورے گاؤں کو کورونا سے آزاد کروانے کے لیے اقدامات کرنا چاہئے۔
اس موقع پر وزیر اعلی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی اور دوسری لہر کی غلطیوں کو اب دہرایا نہیں جانا چاہئے۔ ہم بار بار لاک ڈاؤن کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ ہر ایک کو پہل کرنا چاہئے کہ وہ اپنا گاؤں ، تحصیل ، ضلع اور پوری ریاستی کوکوروناسے پاک کیسے کریں۔ یہ کام تحریک کی شکل میں ہونا چاہئے۔ جب تک کورونا موجود ہے، شہریان کو تمام پابندیوں پر عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ابھی تک کورونا ختم نہیں ہوا ہے لہذا کسی بھی اجتماع، شادی کی تقریب، مورچہ، احتجاج جیسی سرگرمیوں سے بچنا چاہئے۔ اس موقع پر ریاستی وزیر دیہی ترقی حسن مشرف نے کہا کہ گاؤں میں کورونا ٹیکہ کاری مہم سب سے بڑا چیلنج ہے۔ سرپنچوں کو پہلے یہ کام کرنا چاہئے۔ گاؤں کے ہر فرد کو کورونا ویکسین دی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ ہمارے درمیان مائیکومائیکوسس (بلیک فنگس) بھی ایک چیلنج کی شکل میں آیا ہے۔ اس کو روکنے کے لئے بھی کوششیں کی جانی چاہئے۔