چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بینچ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔
ہائی کورٹ نے ستیش اوئکے کی یہ عرضی خارج کردی تھی جس میں انہوں نے فڑنویس کے انتخابی حلف ناموں میں مجرمانہ معاملوں کی بات چھپانے کے سلسلہ میں ان کا انتخاب منسوخ کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔اس کے بعد اوئکے نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔
عرضی گزاروں کا الزام تھا کہ فڑنویس نے 2014 کے اسمبلی انتخابات میں اپنے اوپر زیر غور دو مجرمانہ مقدمات کی تفصیلات چھپائی تھی۔
فڑنویس پر 2014کے انتخابی حلف نامے میں دو مجرمانہ مقدموں کی تفصیلات چھپانے کا الزام ہے۔یہ دو مقدمے ناگپور کے ہیں جن میں ایک ہتک عزت اوردوسرا ٹھگی کا ہے۔عرضی میں فڑنویس کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیاگیاتھا۔
معاملے کی سماعت کےدوران فڑنویس کی جانب سے کہاگیا تھا کہ وزیراعلی اور سیاسی رہنماوں کے خلاف 100مقدمے رہتے ہیں۔کسی کے انتخابی حلف نامے میں اس کا ذکر نہیں کرنے پر کارروائی نہیں ہوسکتی۔وہیں عرضی گزاروں کی جانب سے کہاگیا تھا کہ انہوں نے انتخابی حلف نامے میں یہ بات چھپائی ہے اس لئے کارروائی ہونی چاہئے۔
اس ضمن میں عدالت نے پوچھاتھا کہ تفصیل جان بوجھ کر چھپائی گئی ہے یا پھر غلطی سے ہوا،اس معاملے کو کیوں نہ ٹرائل کےلئے بھیجا جائے۔