ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل تھانے ضلع کے ممبرا علاقے میں عربین ٹی ہٹ نام کی یہ جگہ ان دنوں ہر خاص وعام کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس چائے کو ہر خاص و عام کے درمیان لانے کی دو خاص وجوہات ہیں، اول یہ کہ جب لاک ڈاؤن میں سارا کاروبار کورونا کی نذر ہوا۔ تب اس کا افتتاح عمل میں آیا۔ دوسرا یہ کہ چاۓ کی جگہ یہاں گھریلو اشیاء کا استعمال کیا گیا۔ اور اس کے بے شمار فوائد کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
کاروباری عبدالمعید پھولپوری کہتے ہیں کہ ہم نے بیتے 15 برس سے اس نسخہ کو آزمانے کی کوشش کی۔ کرونا وباء کی وجہ سے ہم نے اسے عملی جامہ پہنایا ہم نے 'ٹی وداؤٹ ٹی' کے نظریہ پر عمل کرتے ہوئے ہر کاس و عام تک پہنچانے کی کوشش کی اور بہت ہی کم وقت میں اسے لوگوں نے پسند کیا۔
اس تعلق سے ممبرا میں مقیم مفتی یوسف اسد کہتے ہیں کہ انسان کو اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہئے۔ روزمرہ کی بھاگ دوڑ میں ہم یہ بھول جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے کئی بیماریاں ہمیں اپنی گرفت میں لے لیتی ہیں۔ اسی لئے میں ہر صبح زنجبیل اور شام کے وقت نعنا، قرفہ کا استعمال کرتا ہوں۔
مفتی یوسف اسد کہتے ہیں کہ اسے چائے کہنا غلط ہوگا، یہ وہ اشیاء ہیں جنہیں کھانے میں ملا دیا جائے تو کھانا کا مزہ کچھ اور ہی ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ' یہاں عربین ٹی کی 100 سے زائد اقسام دستیاب ہیں، شام کے وقت یہاں لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔
مزید پڑھیں:
مہاراشٹر حکومت کا بڑا فیصلہ، مسافروں کے لیے کورونا ٹیسٹ لازمی
بھارت میں ہی پائے جانے والی اشیاء کو کورونا جیسی مہلک وباء سے نمٹنے کے لئے اس چائے کو بازار میں پیش کیا گیا ہے، قدیم زمانے میں بھی ایسی مہلک وباء سے بچنے کے لئے اسے استمعال کیا جاتا رہاہے۔