کورونا وائرس کی دوسری لہر اندازے سے بھی کئی گنا زیادہ خطرناک اور مہلک ہے جس کے پیش نظر متعدد ریاستوں میں مکمل لاک ڈاؤن، جزوی لاک ڈاؤن یا نائٹ کرفیو نافذ ہے۔ دوکانوں میں قفل لگا ہے، کاروباری اس بات کے منتظر ہیں کہ حکومت کب دوکانوں کو کھولنے کا فرمان جاری کرتی ہے تاکہ تاجر طبقہ پھر سے کاروبار کر سکے۔
انہی تاجروں میں حسین خواجہ بھی ہیں۔ بھنڈی بازار میں جدہ اسٹور کے مینجر حسین خواجہ نے بھی اپنی کپڑوں کی دوکان بند رکھی ہے۔ لیکن دوکان کے باہر آکسیجن سلنڈر لیکر بیٹھے ہوئے ہیں اس امید سے کہ علاقے میں اگر کسی کو ضرورت پڑ جائے تو اسے ادھر ادھر کے چکر نہ کاٹنے پڑے۔
حسین خواجہ کہتے ہیں کہ اس نازک حالات میں کاروبار میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا لیکن اسکے علاوہ کوئی اور چارہ بھی نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے رضاء الہی کے لیے ایسے نازک حالات میں دوکان کے باہر خدمت خلق کے جذبے سے آکسیجن سلنڈر لے کر بیٹھے ہیں۔'
بھنڈی بازار، محمد علی روڈ، یہ سارے مسلم اکثریتی علاقے ہیں۔
گنجان آبادی والی یہ بستیاں طبی سہولتیں اور بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔ ان علاقوں میں مخیر حضرات اور بدولت چھوٹے چھوٹے چیریٹبل ہسپتال کے ذریعہ لوگوں کی مدد کی جاتی ہے۔ اور اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے اس علاقے کی مساجد، کمیونٹی سنٹر اوردوکانوں میں آکسیجن بینک کھولی گئی ہیں۔ جس سے لوگ فیض اٹھا رہے ہیں'۔