یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے شیوسینا کے 50-50 کے فارمولے کو بھی تسلیم کر لیا ہے لیکن وزیراعلیٰ کی کرسی دینے کے لیے تیار نہیں ہیں نیز اہم قلمدان بھی نہیں دیا جائے گا کیونکہ جس پارٹی کی جتنی تعداد ہے، اس پارٹی کے حصے میں اتنی ہی وزارت آنی چاہئے۔
یہ بھی پتہ چلا ہے کہ شیوسینا کے ایم ایل اے کی تعداد سے زیادہ انہیں کچھ بھی نہ دینے کا موقف بی جے پی نے بنایا ہے۔ بی جے پی کے زیادہ تر اراکین اسمبلی کا یہی کہنا ہے کہ اگر شیو سینا کی ضد پوری کر دی گئی تو ان کی جانب سے مطالبات بڑھتے جائیں گے اور ہم ایک طرح سے ان کے پابند ہوتے جائیں گے جو بڑا سر درد بن جائے گا لیکن شیو سینا او ربی جے پی کے دل میں یہ بھی خوف ہے کہ اگر 7 نومبر تک ان کی سرکار نہیں بنتی ہے تو صدر راج لاگو ہوجائے گا جو ان کے لئے رسوائی کا سبب بھی بنے گا۔
بتایا جا رہا ہے کہ اپوزیشن کی مستعدی اور شیوسینا کے ساتھ سرکار بنانے کی ہلچل سے بی جے پی کے تیور سخت ہو گئے ہیں۔ ایسی حالت میں پارٹی صدر امت شاہ کو آواز دی جا رہی ہے کہ وہ آئیں اور کوئی حل نکال دیں۔ اس درمیان یہ بھی سنا جا رہا ہے کہ کل شام کو شیو سینا کے سبھی اراکین اسمبلی اپنے لیڈر ادھو ٹھاکرے کے ساتھ ریاستی گورنر سے ملاقات کرکے سرکار بنانے کا دعویٰ پیش کرنے والے ہیں۔
اس ضمن میں پارٹی ترجمان سنجے راوت نے کہہ دیا ہے کہ ان کے پاس 174 ایم ایل اے کی لسٹ موجود ہے۔ خیر سرکار بنانے کے لئے اب بی جے پی بھی مستعدی دکھا رہی ہے وہ ایڑی چوٹی کا زور لگا کر اقتدار ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔
دریں اثناء وزیر اعلیٰ دیوندر فرنویس نے اکولہ میں اخباری نمائندوں سے کہا کہ مہاراشٹر میں بارش او راولے سے جس طرح سے تباہی آئی ہے اور متاثرہ کسانوں کومدد کرنے کے لئے سرکار بنانا بہت ضروری ہے انہوں نے شیو سینا کی ضد کے آگے یہ کہا کہ ہم محصول اور مالیات کا قلمدان انکے لئے چھوڑ سکتے ہیں تاکہ سرکار جلد بن جائے لیکن ذرائع بتاتے ہیں کہ شیو سینا وزیر اعلیٰ کے عہدہ کے لئے بضد ہے اس سے یہ قیاس لگائے جارہے ہیں کہ بی جے پی مزید اہم قلمدان دیکر سرکار بچا لے گی۔