اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے کو ممبئی پولیس اور مہاراشٹر حکومت کو "بدنام" کرنے کے سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے شیو سینا کے ترجمان اخبار سامنا نے اپنے اداریہ میں سوال اٹھایا ہے کہ اگر پٹنہ میں درج ایف آئی آر ٹھیک ہے تو اس معاملے میں دیگر "کردار" جو دیگر ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ اگر مغربی بنگال میں ایف آئی آر درج کریں گے تو کیا کولکتہ پولیس کو اس کی تحقیقات کا اختیار ملے گا؟
مہاراشٹر میں حکمراں جماعت شیو سینا نے کہا کہ اس معاملے میں ممبئی پولیس کی تحقیقات آخری مراحل میں تھیں جب اسے روکا گیا اور بہار حکومت کی سفارش پر اسے مرکزی تحقیقاتی بیورو (سی بی آئی) کے حوالے کردیا گیا۔
یہ حیرت کی بات ہے کہ ممبئی پولیس کی تحقیقات میں عدالت کو کچھ بھی غلط نہیں ملا ، لیکن اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کے خودکشی کے معاملے کی سی بی آئی سے تحقیقات کے ضمن میں کل سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا۔ جس کے بعد شیو سینا نے سی بی آئی کی کارکردگی پر ہی سوال اٹھاتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ بہار میں بہت سارے قتل ہوئے ہیں ان معاملات میں کتنے اصلی ملزمین کو سی بی آئی نے پکڑا؟
بہار میں بہت سارے قتل و غارت گری کےمعاملے سی بی آئی کے حوالے گئے ہیں لیکن اب تک ان میں سے کتنے پکڑے گئے ہیں؟ برمشور سنگھ نے رنویر سینا نامی ایک نجی 'فوج' تشکیل دی تھی۔ اس کے مارے جانے کے بعد بہار میں فسادات پھوٹ پڑے۔ کیس تحقیقات کے لئے سی بی آئی کے پاس گیا کیا؟ کیا اس کے اصل مجرم پکڑے گئے ہیں۔
اسی طرح مظفر پور قتل عام یا پھر سیوان کے صحافی راج دیو رنجن کے قتل کی تحقیقات سی بی آئی کے پاس گئی ہیں۔ کوئی بھی مجرم نہیں پکڑا گیا ہے۔ شیوسینا نے نشاندہی کی ہے کہ کیا ان معاملات میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر قابو پایا گیا اور کیا انصاف اور سچائی کی جیت ہوئی؟۔
شیوسینا نے کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھ ہے کہ مہاراشٹر عدالتوں اور قانون کے سلسلے میں پہلے نمبر پر ریاست ہے۔ لہذا کوئی بھی مہاراشٹرا کو یہ نہیں سکھائے کہ انصاف اور قانون کیا ہے۔ اگر کوئی اس موقع پر قانون کی حکمرانی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اسے روکنا ہوگا۔