ETV Bharat / city

'راج بھون کو سازش کا مرکز نہیں بننا چاہیے' - مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے

مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو لیجسلیٹیو کونسل کا ممبر منتخب کرنے کے لیے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو بھیجی گئی کابینہ کی ایک رائے سے سفارش کو منظوری ملنے میں تاخیر ہونے پر شیوسینا آپے سے باہر ہوگئی ہے۔

sanjay raut
sanjay raut
author img

By

Published : Apr 19, 2020, 9:18 PM IST

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں گورنر کے خصوصی اختیارات کے تحت وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ودھان پریشد کا رکن نامزد کیے جانے کا ایک سفارشی مکتوب ریاستی کابینہ نے گورنر کو روانہ کیا تھا مگر اتنے دن گزرنے کے بعد بھی گورنر نے اس سمت کوئی پیش رفت نہیں کی۔

جس پر شیوسینا کے رہنما سنجے راوت نے ریاستی گورنر کا نام لیے بغیر ان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'راج بھون (گورنر کی سرکاری رہائش گاہ) کو سیاسی سازش کا مرکز نہیں بننا چاہئے۔'

انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'یاد رکھنا غیر آئینی سلوک کرنے والوں کو تاریخ نہیں چھوڑتی۔'

مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے فی الحال کسی بھی قانون ساز اسمبلی یا کونسل کے رکن نہیں ہیں۔ آئین کے مطابق کسی وزیر اعلی یا وزیر کو حلف اٹھانے کے چھ ماہ کے اندر قانون ساز اسمبلی یا قانون ساز کونسل کی رکنیت اختیار کرنی ہوتی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے 28 نومبر 2019 کو وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف لیا تھا جس کے مطابق ان کا چھ ماہ کا عرصہ 28 مئی 2020 کو مکمل ہو رہا ہے۔

مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار نے حال ہی میں کابینہ کے اجلاس میں گورنر کے ذریعہ ٹھاکرے کے نام کو رکن اسمبلی کے طور پر قانون ساز کونسل میں نامزد کرنے کی تجویز دیگر کابینی اراکین کی ایک رائے سے بھیجی تھی۔

مزید ایک ٹویٹ میں راوت نے آندھرا پردیش کے سابق گورنر رام لال جو 15 اگست 1983 سے 29 اگست 1984 تک آندھرا پردیش کے گورنر رہے تھے، کو 'بے شرم' قرار دیا۔ متذکرہ گورنر اس وقت تنازعات میں گھر گئے جب انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی این ٹی راما راؤ کی جگہ وزیر مالیات این بھاسکر راو کو ریاست کا وزیر اعلی بنا دیا تھا جبکہ وزیر اعلیٰ این ٹی راما راو اپنا علاج کرانے امریکہ گئے تھے۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ یہ تبدیلی کانگریسی قیادت کے حکم پر کی گئی تھی جبکہ بھاسکر راو کو 20 فیصد سے زیادہ اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ این ٹی آر ایک ہفتے بعد جب امریکہ سے واپس لوٹے تو رام لال کے خلاف ایک زبردست مہم چلائی۔ ایک مہینے کے بعد اس وقت کے صدر گیانی ذیل سنگھ نے رام لال کو گورنر کے عہدے سے برطرف کر دیا اور تین دن بعد این ٹی آر کو دوبارہ آندھرا پردیش کا وزیر اعلی بنا دیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں گورنر کے خصوصی اختیارات کے تحت وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ودھان پریشد کا رکن نامزد کیے جانے کا ایک سفارشی مکتوب ریاستی کابینہ نے گورنر کو روانہ کیا تھا مگر اتنے دن گزرنے کے بعد بھی گورنر نے اس سمت کوئی پیش رفت نہیں کی۔

جس پر شیوسینا کے رہنما سنجے راوت نے ریاستی گورنر کا نام لیے بغیر ان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'راج بھون (گورنر کی سرکاری رہائش گاہ) کو سیاسی سازش کا مرکز نہیں بننا چاہئے۔'

انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'یاد رکھنا غیر آئینی سلوک کرنے والوں کو تاریخ نہیں چھوڑتی۔'

مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے فی الحال کسی بھی قانون ساز اسمبلی یا کونسل کے رکن نہیں ہیں۔ آئین کے مطابق کسی وزیر اعلی یا وزیر کو حلف اٹھانے کے چھ ماہ کے اندر قانون ساز اسمبلی یا قانون ساز کونسل کی رکنیت اختیار کرنی ہوتی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے 28 نومبر 2019 کو وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف لیا تھا جس کے مطابق ان کا چھ ماہ کا عرصہ 28 مئی 2020 کو مکمل ہو رہا ہے۔

مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار نے حال ہی میں کابینہ کے اجلاس میں گورنر کے ذریعہ ٹھاکرے کے نام کو رکن اسمبلی کے طور پر قانون ساز کونسل میں نامزد کرنے کی تجویز دیگر کابینی اراکین کی ایک رائے سے بھیجی تھی۔

مزید ایک ٹویٹ میں راوت نے آندھرا پردیش کے سابق گورنر رام لال جو 15 اگست 1983 سے 29 اگست 1984 تک آندھرا پردیش کے گورنر رہے تھے، کو 'بے شرم' قرار دیا۔ متذکرہ گورنر اس وقت تنازعات میں گھر گئے جب انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی این ٹی راما راؤ کی جگہ وزیر مالیات این بھاسکر راو کو ریاست کا وزیر اعلی بنا دیا تھا جبکہ وزیر اعلیٰ این ٹی راما راو اپنا علاج کرانے امریکہ گئے تھے۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ یہ تبدیلی کانگریسی قیادت کے حکم پر کی گئی تھی جبکہ بھاسکر راو کو 20 فیصد سے زیادہ اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ این ٹی آر ایک ہفتے بعد جب امریکہ سے واپس لوٹے تو رام لال کے خلاف ایک زبردست مہم چلائی۔ ایک مہینے کے بعد اس وقت کے صدر گیانی ذیل سنگھ نے رام لال کو گورنر کے عہدے سے برطرف کر دیا اور تین دن بعد این ٹی آر کو دوبارہ آندھرا پردیش کا وزیر اعلی بنا دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.